مولانا قاسم نانوتوی ہندوستان کے ایک جید عالم دین تھے ان کی پوری زندگی اسلام کی سر بلندی اور دین اسلام کی حقانیت کی ترویج
اسلامی معلومات
دنیا کی کوئی بیماری ہو کوئی لاعلاج مسئلہ ہو اس کا اگر آپ حل چاہتے ہیں تو پھر سورۃ النجم کی اس آیت کو پڑھئے
قرآن مجید میں اللہ تعالی نے جن قوموں کا تذکرہ کیا ہے ان کے آثار آج بھی دنیا میں موجود ہیں ان قوموں کو اللہ
ایک امریکی پروفیسر نے یہ تحقیق پیش کی کہ انسانی آساب جس کے ذریعے ہمیں درد کا احساس ہوتا ہے اس کا تعلق ہماری جلد
بہت سے لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے دلوں میں طرح طرح کی حاجات ہوتی ہیں مرادیں ہوتی ہیں اور وہ کسی نہ کسی مقصد
غسل دوطرح کے ہوتاہے کہ ایک وہ جو ہم روزمرہ کی روٹین میں غسل کرتے ہیں۔ ایک وہ غسل ہوتا ہے کہ جو ناپاکی دور
وظائف سے قبل غور فرمائیے کہ ہماری زبانوں میں تاثیر کیوں نہیں؟ ہم چالیس اور نوے دن کے عمل کرتے ہیں مگر نتیجہ صفر، کیوں؟
آج میں نماز فجر کے بعد واک پر تھا تو مجھے سعودی عرب کے ایک نمبر سے فون آیا اور ایک خاتون نے کہا کہ
حضرت علی کرم اللہ وجہہ حضور ﷺ کی امامت میں نماز پڑھتے ہوئے توڑ کر گھر چلے گئے، وہ وقت جب تین جلیل القدر فرشتے
بہت سے لوگ اپنی پسند کی شادی کرنا چاہتے ہیں اور وہ نہیں کر پاتے ۔انشاءاللہ آپ نے یہ وظیفہ کرنا ہے اور آپ کی
نبی کریم ﷺ نے جو تم لوگوں کو جانتا ہے وہ خوشبو کی دعوت دے یعنی خوشبو تم لوگوں کو عنایت کرے ۔تم کبھی بھی
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کا یہ وعہدہے کہ اللہ ذوالجلال اس وقت امت کی مدد فرمائیں گے کمزوروں کی وجہ سے جن
اللہ الصمد اورانمول خزانہ کی کرامات میں کھاریاں شہرمیں لیڈی ہیلتھ ورکرہوں۔ ایک دفعہ میں کھاریاں کے ساتھ واقع ایک گائوں ایک گائوں میں بچوں
آپ نے کبھی یہ اندازہ لگایا ہے کہ اکثر اوقات رات کے آخری پہر میں انسان کے آنکھ کھل جاتی ہے اور چند لمحوں کے
آج میں آپ کو ایک ایسی دعا بتائو ں گا۔ کہ اگر وہ ہم صبح کے وقت پڑھ لیں گے تواللہ کے کرم سے ہمارا
سورة کوثر کا بہت ہی پاورفل وظیفہ آپ نے یہ وظیفہ صرف تین دن کرنا ہے ۔ صرف تین دنوں کے اندر اندرآپ کی جو
حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی کو سنا وہ اعلان
ایاجوج و ماجوج حضرت نوح علیہ السلام کے تیسرے بیٹے یافث کی اولاد میں سے ہیں۔ یہ انسانی نسل کے دو بڑے وحشی قبیلے گزر
حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں ایک شخص ایسا تھا جو اپنی توبہ پر کبھی ثابت قدم نہیں رہتا تھا۔ جب بھی وہ توبہ
حضرت حلیمہ سعدیہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں جب مکہ معظمہ میں پہنچی اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے گھر آئی