حق اور باطل میں ہمیشہ حق کی جیت ہوتی ہے ایک پادری کا مولانا صاحب کو چیلنج اللہ پاک کا معجزہ

مولانا قاسم نانوتوی ہندوستان کے ایک جید عالم دین تھے ان کی پوری زندگی اسلام کی سر بلندی اور دین اسلام کی حقانیت کی ترویج میں گزر گئی اسلام کی حقانیت کو ثابت کرنے کے لئے اکثر اوقات خیر مذائب سے تعلق رکھنے والے اسکالر سے بھی مناظرہ کیا کرتے تھے

ان علمی مباحث کے دوران ان کے اپنے دین سے ہی وہ اسلام کے حق میں وہ ایسی ایسی دلیلے لے کر آتے تھے کے مخالف بھاگ کھڑے ہوتے تھے ایسے ہی ایک مناظرے میں جب کی دلیل کی دنیا میں عیسائی پادری قادری مولانا قاسم نانوتوی سے ہار گیا تو پھر اس نے کیسے ایسا چیلنج کیا کہ مولانا خاموش ہو کر سوچ میں پڑ گئے اور بظاہر یوں لگا کے مسلمان ہار گئے ہیں لیکن پھر اللہ کا کرنہ کچھ ایسا ہو گیا کہ اسلام کے مخالفین کو منہ کی کھانی پڑی تھی

دوستوں ایک عیسائی پادری نے مولانا قاسم نانوتوی کو اسلام کی حقانیت ثابت کرنے کیلئے چیلنج کیا دلائل کے میدان میں جب عیسائی پادری کو شکست کھانا پڑی تو وہ ایک نیا چیلنج لے کر آگیا اور اکثر اوقات ایسا ہی ہوتا ہے کہ جب دلیل کے میدان میں کوئی ہار جائے تو وہ عجیب و غریب قسم کے چیلنج لے کر آ جاتا ہے

کیا ٹھیک ہے تم یوں کر کے دکھا دو میں اس کے بدلے میں ایسا کر کے دکھا دوں گا گا حالانکہ ایسے چیلنجز حق اور باطل کو علیحدہ علیحدہ کرنے کے لئے معیار ثابت نہیں ہوتے اس پادری نے مولانا قاسم نانوتوی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ یہ سارا بحث مباحثہ چھوڑیے میں ایسا کرتا ہوں کہ اپنی آسمانی کتاب یعنی بائبل کو آگ میں پھینکتا ہوں اور آپ نعوذباللہ قرآن مجید کو آگ میں پھینکئے جس کی کتاب آگ سے محفوظ رہے گی

ہم مان لیں گے وہ دین سچا ہے ہم دونوں یہ دیکھتے ہیں کہ اگر میری بائبل بچ گئی تو خداوند میرے ساتھ ہے اور اگر آپ کا قرآن بچ گیا تو ہم جان لیں گے کہ آپ کا اللہ آپ کے ساتھ ہے مولانا قاسم سر جھکا کر خاموش اور پریشان بیٹھ گئے اور دوسری جانب عیسائیوں نے شور مچا دیا کہ مسلمان ہار گئے انہیں معلوم ہے کہ ان کا قرآن معزلا جل جائے گا اور ہماری بائبل محفوظ رہے گی مگر دوستوں ایسے ہی واقعات ہوتے ہیں

جب اللہ تعالی اپنے مخلص اور سچے بندوں کی ایسی ایسی مدد فرماتا ہے کہ انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہے مولانا قاسم کافی دیر تک سر جھکائے خاموش بیٹھے رہے ہے جب شعروغوغا ہو گا تو وہ اٹھ کھڑے ہوئے اورانہوں نے عیسائی پادری کو مخاطب کرکے کہا کہ میرے اندر تو اتنی طاقت نہیں ہے کہ میں اللہ تعالی کے اس کلام کو آگ میں پھینک سکوں کیوں نہ ایسا کریں گے میں آپ نے قرآن پاک کو سینے سے لگاؤ اور تم اپنی بائبل کو سینے سے لگاؤ اور دونوں آگ میں چھلانگ لگاتے ہیں

ہم دونوں میں سے جو بھی جلنے سے محفوظ رہا تو دنیا جان لے گی کون سا کلام برحق ہے ہے مولانا قاسم کی یہ منطق سننا ہیں کہ عیسائی پادری کے پسینے چھوٹ گئے کیوں کہ وہ بائبل کے اوپر کیمیکل لگا کے لایا تھا کہ جس سے وہ آگ سے محفوظ رہتی مولانا قاسم نے اپنی دلیل سے چیلنج کیا کہ وہ اپنی بائبل کو سینے سے لگائے اور مولانا قاسم قرآن کو سینے سے لگا کر آگ میں چھلانگ لگا دیں گے یہ سننا تھا کہ عیسائی پادری مقابلے سے بھاگ کھڑا ہوا

اس مناظرے میں اللہ تعالی نے مسلمانوں کو سرعام فتح دے دی دیں بعد میں جب مولانا کے دوستوں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے ایسی منطق کیوں نکالی تو مولانا قاسم نے کہا کہ میں کافی دیر سوچ بچار میں پڑا رہا اور پھر اللہ تعالی نے میرے ذہن میں یہ ڈالا کہ کہ جب اللہ تعالی اپنے خلیل اللہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ سے بچا سکتا ہے تو میں کیوں نہ ایمان اور توکل کا مظاہرہ کرتے ہوئے آج دوبارہ آگ میں چھلانگ لگا دو شاہد اللہ تعالی اپنے دین اسلام اور قرآن مجید کی کی برکت سے مجھے بھی آگ سے محفوظ رکھے گا

بس یہی بات ٹھیک میں نے چیلنج عیسائی پادری کے سامنے رکھ دیا اور اس کے بعد اللہ تعالی نے ہمیں فتح نصیب فرمائی دوستو کہی کیسا لگا آپ کو یہ خوبصورت واقعہ کہ جس میں اللہ تعالی کے کے دین کے ایک عاشق نے اللہ تعالی کے کلام اور دین اسلام کو سچا ثابت کرنے کے لیے اپنی جان بھی داؤ پر لگا دیں اور اللہ تعالی کو اس کی یہی ادا اتنی پسند آئی کہ اس مناظرے میں مسلمانوں کو فتح عطا فرمائے

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.