وہ کونسے تین اوقات ہیں جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھنے اور مردے دفن کرنے سے منع کیا ہے؟

عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔رسول اللہ نے ہمیں تین اوقات میں نماز پڑھنے اور مردے دفن کرنے سے منع کیا ہے۔ جب سورج واضح طور پر طلوع ہورہا ہو۔ یہاں تک کہ بلند ہوجا ئے۔ دو پہر کے وقت عین سر پر ہو۔جس وقت غروب ہونے کے لئے مائل ہورہا ہو۔ عقبہ رضی اللہ عنہ سے کہا کیا رات کو دفن کیا جا سکتا ہے۔تو انہوں نے کہا ہاں ابوبکر رضی اللہ عنہ رات کے وقت دفن کئے گئے ۔یہ حدیث اپنے عموم کی بنا پر نماز جنازہ کو بھی شامل ہے۔ اس لئے کہ وہ بھی صلاة (نماز)ہے۔امام مالک‘امام احمد اور امام ابوحنیفہ رحم اللہ اجمعین کا بھی یہی قول ہے۔ علامہ البانی فرماتے ہیں جن تین اوقات میں نماز ادا کرنا حرام ہے۔ ان میں نماز جنازہ ادا کرنا جائز نہیں سوائے ضرورت کے۔
تین اوقات
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کی حدیث کی وجہ سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کا فہم بھی اس مسئلہ میں یہی تھا۔ “محمد بن ابی حرملہ کہتے ہیں:”زینب بنت ابی سلمة فوت ہو گئیں اور اس زمانے میں مدینہ کے حاکم طارق تھے ۔نماز صبح کے بعد ان کا جنازہ لایا گیا۔اور بقیع میں رکھا گیا اور طارق صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھاتے تھے ابن ابی حرملة کہتے ہیں میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کو سنا وہ زینب کے گھر والوں سے کہتے تھے ‘یا تو تم نماز جنازہ اب پڑھ لو یا اسے چھوڑ دو یہاں تک کہ سورج بلند ہو جائے۔
“امام مالک نے اسی باب میں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں۔نماز جنازہ عصر کے بعد اور صبح کے بعد پڑھی جائے جب یہ دونوں نمازیں اپنے وقت میں پڑھی جائیں یعنی صبح اندھیرے میں پڑھی جائے اور عصر آفتاب زرد ہونے سے پہلے پڑھی جائے زیاد کو علی رضی اللہ عنہ نے خبر دی :”احل بصرہ کے قبر ستان میں سورج کے زرد ہونے کے وقت ایک جنازہ رکھا گیا
اس پر جنازہ نہیں پڑ ھا گیا یہاں تک کہ سورج غروب ہو گیا ابو برزة رضی اللہ عنہ نے موٴذن کو حکم دیا کہ وہ نماز کے لئے اذان کہے پھر اس نے اقامت کہی ابو برزة رضی اللہ عنہ نے آگے بڑھ کرانہیں مغرب کی نماز پڑھائی اور لوگوں میں انس بن مالک رضی اللہ عنہ اور ابوبرزة رضی اللہ عنہ انصاری صحابہ کرام رضی اللہ عنہ میں سے موجود تھے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.