ایک دن حضور نبی کریم ﷺ وضو فر ما نے لگے تو اپنے موزے مبارک پاؤں سے اتارے وضو فر ما نے کے بعد

ایک دن حضور نبی کریم ﷺ وضو فر ما نے لگے تو اپنے موزے مبارک پاؤں سے اتارے وضو فر ما نے کے بعد آپ نے ایک موزہ پہنا دوسرا پہننے کے لیے دست مبارک بڑ ھا یا ہی تھا کہ فضا سے ایک پر ندہ اڑتا ہوا آیا اور موزہ چھین کر لے اڑا اس موزے سے ایک سانپ گرا پرندہ موزے کو بھی گرا کر ہوا میں اڑ گیا حضور سرور کا ئنات صلی اللہ و آلہ علیہ وسلم نے پر ندے کو حکم دیا کہ وہ میرے سامنے حاضر ہو کر اس حر کت کی وجہ بیان کر ے۔

کہ اس نے بغیر میری اجازت کے کیوں میرے موزے کو اٹھا یا؟ وہ پر ندہ حاضر خدمت ہوا اور عرض کر نے لگا۔ یا رسول اللہ ﷺ مجھے موزہ مبارک کے اندر سانپ نظر آ گیا تھا میرے دل میں یہ خیال آیا کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ اس طرف توجہ نہ فر ما ئیں اور موزہ مبارک پہن لیں اور آپ کو سانپ کوئی ایذا پہنچا دے اس لیے خطرے کے پیش نظر یہ تدبیر کی کہ جلدی سے موزہ اٹھا کر فضا میں چلا گیا۔ حضور نبی کریمﷺ نے فر ما یا: سانپ کس طرح نظر آ گیا؟ پرندے نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ جب میں مسجد نبوی کے اوپر سے گز ر رہا تھا۔

تو آپ کے سر پر انو ار سے ایک نورانی شعاع پھوٹ رہی تھی جو سیدھی آ سمان کی طرف جا رہی تھی اس نورانی شعاع کی روشنی میں مجھے موزے کے اندر سانپ دکھائی دے گیا اس دن سے حضور نبی کریمﷺ نے حکم فر ما دیا کہ موزہ پہننے سے پہلے جھاڑ لیا کرو۔ اس واقعہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ پر ندے بھی حضور ﷺ کے تابع فر ما ن تھے اس سے یہ نتیجہ بھی اخذ ہوتا ہے کہ موزے یا کپڑے جو بھی لباس پہنا جائے اس کو پہننے سے قبل جھاڑ لینا چاہے تا کہ اگر اس میں کوئی کیڑا یا موذی چیز وغیرہ ہو تو وہ جھاڑنے سے نیچے گر جا ئے اور انسان کو کسی قسم کی ایزانہ پہنچائے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.