رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا

مسلم شریف میں ایک حدیث ہے جس کا ترجمہ ہے۔ ’’حضرت ابو رقیہ تمیم بن اوس داریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دین خیر خواہی کا نام ہے‘‘ (یہ بات آپؐ نے مسلم شریف میں ایک حدیث ہے جس کا ترجمہ ہے۔ ’’حضرت ابو رقیہ تمیم بن اوس داریؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

دین خیر خواہی کا نام ہے‘‘ (یہ بات آپؐ نے تین بار فرمائی)۔ ہم نے عرض کیا: ’’کس کی (خیر خواہی) یا رسولؐ اللہ؟‘‘ آپؐ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ عز و جل کی اور اس کی کتاب کی اور اس کے رسول کی اور مسلمانوں کے ائمہ (سربراہوں) اور عوام کی‘‘۔ یہ ان اہم احادیث میں ہے جن پر فقہ اور اسلامی طرزِ معاشرت کا دار و مدار ہے۔ مسند احمد میں حضرت ابو امامہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ’’سب سے زیادہ پسندیدہ چیز جس سے میرا بندہ میری عبادت کرتا ہے وہ میرے لیے خیر خواہی یعنی اخلاص ہے‘‘۔

طبرانی میں حضرت حذیفہؓ بن یمان سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جسے مسلمانوں کے معاملہ میں فکر مندی نہ ہو وہ ان میں سے نہیں ہے، اور جس کے دل میں صبح و شام اللہ تعالیٰ، اس کے رسول، اس کی کتاب، اپنے رہنما اور عام مسلمانوں کی خیر خواہی نہ ہو وہ ان میں سے نہیں ہے‘‘۔ بہت سی حدیثوں میں مسلمانوں کے ائمہ یعنی سربراہوں کیلیے خیر خواہی کا ذکر ہے اور کچھ احادیث میں اپنے عوام کیلیے سربراہوں کی خیر خواہی کا ذکر ہے۔ صحیحین میں حضرت جریرؓ بن عبداللہ کی روایت ہے کہ ’’میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز قائم کرنے، زکوٰۃ ادا کرنے اور ہر مسلمان کی خیر خواہی پر بیعت کی‘‘۔ مسلم میں حضرت ابوہریرہؓ کی روایت میں ’’مومن پر مومن کے چھ حقوق کا ذکر ہے جن میں سے ایک یہ ہے کہ اگر تم سے کوئی خیر خواہی چاہے تو اس کی خیر خواہی کرو‘‘۔

مسلم ہی میں حضرت ابوہریرہؓ کی ایک دوسری روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے لیے تین باتیں پسند کرتا ہے: (1تم اسی کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو۔ (2 اللہ کی رسی کو مل کر پکڑے رہو اور باہم پھوٹ کا شکار ہو۔ (3 جسے اللہ تعالیٰ تمہارے معاملات کا ذمے دار بنا دے اس کی خیر خواہی کرو۔

مسند احمد میں حضرت جبیرؓ بن مطعم کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیف میں اپنے خطبہ میں فرمایا: تین چیزوں میں مسلمان کا دل کھوٹ نہیں کرسکتا۔ (1 عمل کو خالص اللہ تعالیٰ کیلیے کرنا۔ (2سربراہوں کی خیر خواہی۔ (3 مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ رہنا۔ صحیحین میں حضرت معقلؓ بن یسار سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس بندے کو اللہ تعالیٰ رعایا کا نگراں و ذمہ دار بنائے اور وہ رعایا کی خیر خواہی نہ کرے وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔ قرآن کریم میں انبیاء کے بارے میں ذکر ہے کہ وہ اپنی قوموں کے

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.