رسول اکرم ﷺ نے فرمایا

;حدیث سے ثابت ہے، جیسے کہ اہل علم نے اسے ذکر کیا ہے۔ چنانچہ ابان بن عثمان بیان کرتے ہیں کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (جو شخص تین بار یہ کہے: بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيْمُ [اللہ

کے نام اچانک پہنچنے والی تکلیف نہیں پہنچے گی اور جو یہ کلمات صبح کے وقت کہے تو شام تک اسے اچانک پہنچنے والی تکلیف نہیں پہنچے گی) راوی کہتے ہیں کہ: ابان بن عثمان پر فالج کا حملہ ہو گیا اور ایک آدمی جس نے ابان سے یہ حدیث سنی تھی ابان کی طرف ٹکٹکی باندھ کر دیکھے جا رہا تھا تو ابان نے پوچھا : تم میری طرف کیسے دیکھ رہے ہو!؟ اللہ کی قسم! میں نے عثمان پر جھوٹ نہیں بولا اور نہ ہی عثمان رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر

جھوٹ بولا تھا، اصل بات یہ ہے کہ جس دن مجھ پر فالج کا حملہ ہوا ہے میں غصے میں تھا اور یہ دعا پڑھنا بھول گیا۔ ابو داود (5088) اور ترمذی نے اس روایت کو حدیث نمبر: (3388) میں ان الفاظ کے ساتھ ذکر کیا ہے: (جو شخص روزانہ تین صبح اور شام کہے: بِسْمِ اللَّهِ الَّذِي لَا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الْأَرْضِ وَلَا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيْمُ [اللہ کے نام سے(میں صبح یا شام اسی کی پناہ میں آتا ہوں)، اس کے نام سے زمین و آسمان میں کوئی چیز بھی نقصان نہیں

دیتی، اور وہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے]تو اسے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا) روایت ذکر کرنے کے بعد امام ترمذی رحمہ اللہ کہتے ہیں: یہ حدیث “حسن اور غریب ہے” اس حدیث کو ابن قیم رحمہ اللہ نے ” زاد المعاد ” (2/338) میں اور البانی رحمہ اللہ نے “صحیح ابو داود ”

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.