پانچ آدمیوں کو نیند نہیں آتی؟

پانچ آدمیوں کو نیند نہیں آتی؟ایک جو کسی کے قتل کا ارادہ کرتا ہو! دوسرا جس کے پاس مال و دولت ہو اور اسے کسی پر ;بھروسہ نہ ہو۔ تیسرے وہ جس نے لوگوں سے بہت سی جھوٹی باتیں کہی ہوں ،اور لوگوں پر جھوٹے الزام لگائے ہوں۔چوتھا وہ جس کی ذمہ داری زیادہ ہو لیکن اس کے پاس دینے کے لئے کچھ

نہ ہو۔پانچواں وہ جو کسی کے عشق میں مبتلا ہو،اور جدائی سے ڈرتاہو۔ جب کسی انسان کے آگے روشنی ہوتی ہے تو اس کا سایہ پیچھے آتا ہے،اور جب روشنی پیچھے ہوتی ہے تو اس کا سایہ آگے آتا ہے،دین روشنی ہے اور دنیا سایہ ہے! دین کو آگے رکھو گے تو دنیا خود ہی پیچھے سے بھاگتی آئ گی اور دین کو پیچھے رکھو گے تو دنیا آگے بھاگے گی،اور تم پیچھے بھاگو گے !اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو دین کی فکر نصیب فرمائے۔حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں : لوگوں کو تقویٰ سے زیادہ کسی چیز کی تاکید نھیںکی گئی اس لئے کہ یےہ ھما ھل بیت کی وصیت ھے ۔ حضرت علی علیہ السلام نے امام حسن سے

فرمایا : بچہ کا دل خالی زمین کے مانند ھے جو بھی اسے تعلیم دی جائے گی وہ سیکھے گا لھذا میں نے تمھاری تربیت میں بھت ھی مبادرت سے کام لیا قبل اس کے کہ تمھارا دل سخت اور فکر مشغول ھو جائے ۔ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں : خیر و عافیت کے 10 جزء ھیں ان میں سے 9 جز ء خاموش رھنے میں ھیں سوائے ذکر خدا کے اورایک جز بیوقوفوں کی مجلس میں بیٹھنے سے پرھیز کرنے میں ھے ۔ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں : جو شخص اپنے کو لوگوں کی پیشوائی و رھبری کے لئے معین کرے اسکے لئے ضروری ھے کہ لوگوں کو تعلیم دینے سے پھلے خود تعلیم حاصل کرے ، اور آداب الٰھی کی

رعایت کرتے ھوئے لوگوں کو دعوت دے ،قبل اس کے کہ زبان سے دعوت دے یعنی سیرت ایسی ھو کہ زبان سے دعوت دینے کی ضرورت نہ پڑے ۔ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں: ھر وہ شخص جسکی تمام کوشش پیٹ بھرنے کے لئے ھے اسکی قیمت اتنی ھی ھے جو اس کے پیٹ سے خارج ھوتی ھے ۔حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں : آگاہ ھو جاو ! وہ علم کہ جس میں فھم نہ ھو اس میں کوئی فائدہ نھیں ھے ، جان لو کہ تلاوت بغیر تدبر کے کے سود بخش نھیں ھے ، آگاہ ھو جاؤکہ وہ عبادت جس میں فھم نہ ھو اسمیں کوئی خیر نھیں ھے ۔ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں : وہ شخص جو جھاد کرے

اورجام شھادت نوش کرے اس شخص سے بلند مقام نھیں رکھتا جو گناہ پر قدرت رکھتا ھو لیکن اپنے دامن کو گناہ سے آلودہ نہ کرے ۔حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں : حقیقت توبہ چار ستونوں پر استوار ھے : دل سے پشیمان ھونا، زبان سے استغفار کرنا ،اعضاء کے عمل کے ذریعے اور دوبارہ ایسا گناہ نہ کرنے کا پختہ ارادہ کرنا ۔ حضرت علی علیہ السلام فرماتے ھیں : اپنے علم کو جھل میں اور یقین کو شک میں تبدیل نہ کرو۔ جب کسی چیز کے بارے میں علم ھو جائے تو اسی کے مطابق عمل کرو اور جب یقین کی منزل تک پھونچ جاؤ تو اقدام کرو ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.