چھ ہفتے تک روزانہ ایک چمچ ہلدی کھانے سے جسم میں ایسی تبدیلی آتی ہے کہ آپ بھی ایسا کرنے پر مجبور ہوجائیں گے

ہلدی برصغیر کی سوغات ہے جو کھانوں کو مزیدار بنانے کے ساتھ ساتھ بے شمار طبی فوائد سے بھی مالامال ہے۔یہ صدیوں سے دیسی ادویات میں استعمال کی جا رہی ہے اور اپنی اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کی بدولت پٹھوں کے کھچاﺅ، جگر کی بیماریوں، نظام تنفس کے مسائل، جلدی امراض، معدے کے مسائل اور زخموں کو ٹھیک کرنے میں اکسیر کا درجہ رکھتی ہے۔یہ نظام انہضام مسائل، انفلیمیشن، انفیکشنز اور کینسر کے ٹیومرز کے خلاف بھی بھرپور مزاحمت رکھتی ہے۔ہلدی کے ساتھ شہد بھی اپنے الگ طبی فوائد رکھتا ہے تاہم سردیوں میں ان دونوں کو ملا کر استعمال کرنا فلو سمیت اس موسم میں لاحق ہونے والے دیگر عارضوں سے نجات کے لیے انتہائی مفید ہوتا ہے۔

فلو وغیرہ کے علاج کے لیے ہلدی اور شہد کو ملا کر استعمال کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ شیشے کے جار میں 100گرام شہد لیں اوراس میں ایک چمچ ہلدی ڈال دیں اور دونوں کو اچھی طرح مکس کرکے استعمال کریں۔اسے آپ کو ایک خاص طریقے سے استعمال کرنا ہوگا۔ پہلے روز ہر ایک گھنٹے بعد اس آمیزے کا آدھ چمچ لیں، دوسرے روز ہر دو گھنٹے بعد آدھ چمچ اور تیسرے دن پورے دن میں تین بار آدھ آدھ چمچ استعمال کریں۔اس آمیزے کو منہ میں رکھ کو فوراً نگلنے کی بجائے منہ میں اچھی طرح گھلنے دیں۔ یہ آمیزہ آپ ایک کپ دودھ یا چائے میں ڈال کر بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

ہلدی کی افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے اور صدیوں سے اسے کھانوں کے ساتھ ادویات بنانے میں استعمال کیا جارہا ہے۔ہزاروں سائنسی تحقیقات میں ہلدی پر مقالے لکھے گئے ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ اسکی وجہ سے انسان کئی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے ساتھ اس کے مدافعتی نظام کومضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے۔حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں 100افراد کو تین گروپس میں تقسیم کیا گیا،ایک گروپ کوکہا گیا کہ وہ چھ ہفتوں تک ایک چائے کا چمچ ہلدی روزانہ اپنی خوراک کے ساتھ کھائے،دوسرے گروپ کوکہا گیا کہ وہ اتنی ہی مقدار ہلدی کا سپلیمنٹ کھائے جبکہ تیسرے گروہ کو پلاسبو(نقلی دوائی) کھانے کو دی گئی۔تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ ہلدی کا استعمال کھانے کے ساتھ کررہے تھے ان میں کینسر ہونے کے امکانات کم تھے اور ان کے جسم میں خلیوں کی بناوٹ اس طریقے سے ہوئی کہ اس میں کینسر کے امکانات معدوم ہوگئے تھے۔ماہرین کاکہناہے کہ بظاہراس کی وجہ سے کینسر کے امکانات کم ہوئے لیکن ہلدی پر مزید تحقیق کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مزید چیزیں سامنے آسکیں۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.