سورہ الفاتحہ میں پوشیدہ راز

میرا اللہ کہتا ہے کہ میرا بندہ میں تیری ماں سے ستر گنا کا مطلب سادہ ستر نہیں ہوتا لامحدود درجے میرا پیار ہے پھر تسلی نہیں ہوتی یا اللہ تو قرآن تو بھیج رہا ہے پتہ نہیں ہم عمل کر سکیں گے یا نہیں کر سکیں گے تو پھر اللہ فرماتا ہے الرحمٰن الرحیم کیوں ڈر گئے ہو کیوں قرآں کے مطابق دکان نہیں چلاتے،زندگی نہیں گزارتے،جاب نہیں کرتے،زراعت نہیں کرتے،تجارت نہیں کرتے،

شادی نہیں کرتے ساری چیزوں کو ملا لیں۔تو کیوں ڈرتے ہو رب العالمی پہلی گارنٹی ہے،الرحمٰن الرحمٰن پہلے بسم اللہ سے پھر دوسری گارنٹی کہ اللہ میں اللہ ہوں نفع نقصان کا مالک پھر رب العالمین تم پر مہربان ہو ں تمہارا پالنے والا ہوں پھر الرحمن الرحیم کی دوبارہ تکرار ہے کیوں ڈرتے ہو رحمن بھی ہوں رحیم بھی ہوں اب اللہ نے جزا سزا کا بھی ایک سسٹم رکھا ہے بہت سے لوگ ہیں کہ جن سے محبت کی بات جتنی بھی کرووہ الٹا ہی سوچتے ہیں تو اس کو دھمکانے کے لئے مالک یوم الدین

تو یہ یاد رکھنا میرے پاس جزا سزا کا بھی نظام ہے۔اس کو اللہ اتنے خوبصورت انداز میں بیان کرتا ہے چونکہ ہم عرب نہیں ہیں اس لئے اب یہ ساری بات ہورہی ہے کہ وہ ایسا ہے وہ ایسا ہے آگے ہے۔

ایاک نعبد وایاک نستعین یا اللہ تیری ہی بندگی کرتے ہیں تجھی سے مدد مانگتے ہیں تو ایک دم جیسے اللہ سامنے آگیا ہو الحمد للہ رب العالمین الرحمن الرحیم ان الفاظ نے اس طرح کر دیا جیسے اللہ میرے سامنے آگیا جیسے کانک تراہ جیسے اللہ میرے سامنے آگیا تھا میں نے کہا ایاک نعبد یا اللہ میں تیری ہی بندگی کرتاہوں وایاک نستعین یا اللہ میں صرف تجھے پکارتاہوں

مدد کے لئے میں کسی اور کو نہیں پکارتا۔نبی ﷺ نے حضرت عبداللہ بن عباس سے فرمایا کہ واذا سالت فسال اللہ واذاستعمت فاستعم باللہ۔یاغلام اے میرے پیارے چچا زاد بھائی جب تجھے پکارنا ہوتو اللہ کو پکارمدد کے لئے صرف اللہ ہے جو آتا ہے اللہ کے سوا کوئی مدد نہیں کرسکتا یہ اسباب کی دنیا ہے ایک دوسرے سے مدد لینا تو میرے نبی نے قرضے اٹھائے میرے نبی نے ذرہ پہنی میرے نبی نے تلوار اٹھائی لیکن وہ کام جو براہ راست اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

ان میں صرف اللہ ہی کو پکاراجاتا ہے ان میں صرف اللہ ہی مدد کرتا ہے ایاک نعبد وایاک نستعین علماء فرماتے ہیں ساری آسمانی کتابوں کا خلاصہ قرآن ہے اور قرآن کا خلاصہ سورۃ فاتحہ ہے اور سورہ فاتحہ کا خلاصہ ایاک نعبد وایاک نستعین اے میرے اللہ یا اللہ یہ صرف اللہ کے ساتھ ہے اور کسی کے ساتھ نہیں ہے تو پھر اللہ تبارک وتعالیٰ چونکہ ہم زندگی گزارنے کا طریقہ نہیں جانتے تو اللہ نے ہم سے یہ دعا فرض کر دی کہ تم نے

یہ مانگنا ہے کیونکہ تم اندھے ہو جاہل ہو کہو اھدنا کتنی ضروری ہے اللہ کہتا ہے روٹی مانگو پانی مانگو بیوی مانگو بچے مانگو کپڑے مانگو جائیداد مانگو صحت مانگو زمین مانگو عزت مانگو سب کچھ مانگو لیکن ایک چیز اللہ نے فرض کر دی کہ میرے بندے اگر تو ہدایت کے بغیر مر گیا تو برباد ہو جائے گا لہٰذا تم پر واجب کرتا ہوں فرض کرتا ہوں کہ کہہ اھدنا الصراط المستقیم،اھدنا ھدیٰ یا اللہ وہ چٹان دکھا دے جس کو

دیکھ کر میری زندگی کی راہیں صحیح جگہ تک مجھے پہنچائیں،عرب اس کو سن کر ہل گئے تھے کہ وہ محاورہ سمجھتے تھے ہم محاورہ نہیں سمجھتے عرب کیوں ہل گئے تھے۔

کہتے ہیں کمال ہے کہ یہ کیا آدمی کہاں سے بولتا ہے کیا بولتا ہے وہ تو ابو جہل سے پوچھا اخنس نے کہ سچ سچ بتا محمد جھوٹے ہیں کہ سچے ہیں کہنے لگااللہ کی قسم سچے ہیں اور نہیں مانوں گا میں بنو ہاشم سے مقابلہ کروں گا نہیں مانو ں گا سچے ہیں۔تو اھدنا یا اللہ وہ چٹان دکھا وہ چٹان کیا ہے وہ قرآن ہے جس کو دیکھ کر میں تجھ تک پہنچا ہوں صراط سیدھے راستے کو کہتے ہیں،جس پر کسی قسم کا کوئی کھڈا

نہ ہو جیسے موٹر وے ہے اب موٹر وے بنا تو ہم لوگ ملتان جانا ہو لاہور جانا ہو فیصل آباد جانا ہو۔المستقیم جس میں زیادہ موڑ نہ ہو بلکہ سیدھا ہو ، الذین انعمت علیھم،نعم اس بوٹی کو کہتے ہیں جو سردی گرمی میں خشک نہیں ہوتی،سدا بہار سرسبز ہوتی ہے تو نعمۃ یا اللہ وہ راستہ دے جس میں ہر چیز ملتی ہو سبزہ بھی ہو خوشیاں بھی ہوں اور سبز چشمہ بھی کھانے پینے کا سامان بھی ہو کوئی بوفے بھی ہو کوئی

پیٹرول پمپ بھی ہو آج کی زبان میں یا اللہ وہ راستہ دے جو آباد ہو۔جو سرسبز ہو ، نعم کے اندر یہ سب معانی موجود ہیں۔غیر المغضوب علیھم وللضالین۔ آمین تو میرے رب نے فرمایا کہ یہ مانگو کہ مجھے سیدھی راہ دکھا۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.