خانہ کعبہ کے 6 دروازوں کی ایمان افروز کہانی

پانچ ہزار سال قبل جب حضرت ابراہیمؑ نے بیت اللہ کی بنیادیں اٹھاتے ہوئے دنیا میں خدا کا پہلا گھر تعمیر کیا تو ان کے زمانے میں خانہ کعبہ کا بنا دروزاہ آج تک فرزندان توحید کے طواف کا مرکز ہے کیا حکمران اور کیا عوام سب نے ۔سبھی نے تاریخی باب کعبہ کو چوما اور اس کا طواف کیا تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے خانہ کعبہ چھت اور دروازے کے بغیر تھا خانہ کعبہ کا سب سے پہلا دروازہ طبیٰ بادشاہ نے لگایا سیرت ابن ہشام کے مطابق یہ واقعہ بعثت نبوی سے صدیوں پہلے کا ہے الارزقی نے اخبار مکہ میں ابن جریر کے حوالے سے بیان کیاہے کہ طبیٰ ہی وہ پہلا بادشاہ تھا جس نے خانہ کعبہ کا دروازہ لگایا اور اس پر غلاف چڑھایا اور اپنی اولاد میں جرہم کو اس کی وصیت کی انہوں نے خانہ کعبہ کو پاک صاف کیا اس کا دروزاہ بنایا اور ایک چابی بھی تیار کی گئی طبی کا تیار کر دہ باب کعبہ لکڑی سے بنایا گیا اور پورے دور جاہلیت کے درمیان موجود رہا بعثت نبویﷺ اور عہد اسلامی کے ابتدائی دور تک وہی دروازہ موجود تھا۔

اسے حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ نے تبدیل کیا انہوں نے گیارہ ہاتھ لمبا باب کعبہ تیار کیا جسے خانہ کعبہ میں نصب کیا گیا مؤرخین کا کہنا ہے کہ باب کعبہ طویل عرصے بعد 64 ھ میں عبداللہ بن زبیر ؓ کے دور میں تبدیل کیا گیا تاہم حجاج بن یوسف نے عبداللہ بن زبیر ؓ والا باب کعبہ تبدیل کر کے دوبارہ چھ ہاتھ والا دروازہ لگوایا اس کے بعد 1045 ھ میں باب کعبہ دوبارہ تبدیل کیا گیا اس پر چاندی کی کلی کی گئی اور دو سو رطل سونا چڑھایا گیا خانہ کعبہ کا یہ پہلا باب تھا جس پر کلاکاری کی گئی یہ مراد چہارم کے دور کا واقعہ ہے ان کا تیار کردہ دروازہ 1356ھ تک قائم رہا ابواب کعبہ زمین پر موجود عمارات میں سے سب سے پرانے دروازے ہیں خانہ کعبہ کے پرانے دروازے آج بھی سعودیہ عرب کے قومی ثقافتی ورثے میں محفوظ ہیں اور سعودیہ عرب کی شاندار تاریخ ثقافت اور تہذیب کی علامت سمجھے جاتے ہیں آج بھی خانہ کعبہ کے ان دیرینہ دروازوں کا دنیا طواف کرتی ہے حال ہی میں ابو ظہبی میں لوئر میوزیم میں دیگر تاریخی اور نادر و نایا ب اشیاء کے ساتھ باب کعبہ کو بھی نمائش کے لئے پیش کیا گیا یہ باب کعبہ 1045ھ کا ہے اور اسے ابواب کعبہ کے تسلسل میں چوتھا باب کہاجاتا ہے اس سے قبل حجاج بن یوسف عبداللہ بن زبیر ؓ اور طبیٰ کے ابواب گزر چکے ہیں۔

اس کے دو حصے ہیں جن پر تاریخی فن تعمیر کے نقش و نگار بنائے گئے ہیں اس کی تیاری میں دھاتی پلیٹوں کا بھی استعمال کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ یہ باب کعبہ بھی اپنے معیار میں اعلی ترین ہیں یہ دروازہ خانہ کعبہ کی مشرقی دیوار پر مسلسل تین سو سال تک حجاج و معتمرین کا استقبال کرتارہا تین صدیوں بعد مملکت سعودیہ عرب کے بانی اور ریاست کے پہلے فرمانروا شاہ عبدالعزیز السعود جو مسجد الحرام خانہ کعبہ عازمین حج و عمرہ زائرین کے معاملات پر خاص توجہ دیتے تھے انہوں نے سن 1363ھ بمطابق 1944ء یعنی آج سے 75سال پیش تر خانہ کعبہ کا دروازہ تیار کرنے کا حکم دیا جس کے تمام تر اخراجات انہوں نے اپنی جیب سے ادا کئے نیا دروازہ اس لئے بھی تعمیر کیاگیا

کیونکہ پرانا باب کعبہ طویل عرصہ بیت جانے کی بنا پر کمزور ہوگیا تھا سعودیہ عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی ایس پی اے کے مطابق شاہ عبدالعزیز کے حکم پر تیار کئے جانے والے باب کعبہ کو مکمل کرنے میں تین سال کا عرصہ لگا یہ کافی مضبوط اور خوبصورت تیار کیا گیا اس کی بنیاد فولاد سے بنائی گئی آپنی دروازے کے دو الگ الگ حصے تیار کئے گئے جن کے کونوں پر لکڑی لگائی گئی اور ان کے کونے پر چاندی کی کلی کی گئی یہ 15 ذی الحج 1366ھ بمطابق 31 اکتوبر 1947ء جمعرات کے روز نصب کیا گیا ۔ اس کے بعد شاہ خالد بن عبدالعزیز کے دور میں اس دروازے کی تجدید کی گئی اور 22 ذی القعدہ 1399ھ بمطابق 13اکتوبر 1979 ء کو نیا باب کعبہ نصب کیا گیا اس پر 280 کلو گرام سونا لگایا گیا اس کی تیاری میں 10لاکھ 43 ہزار 20 ریال خرچ ہوئے جبکہ سونا اس کے علاوہ ہے اسے کئی من خالص سونے سے تیار کیا گیا یہی وجہ ہے کہ بعض لوگ اسے دنیا کا سب سے بڑا سونے کا بلا قرار دیتے ہیں یہ باب آج بھی موجود ہے۔شکریہ

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.