جو عورتیں مردوں کے سامنے جھاتی نکال کر چلتی ہیں وہ یہ فرمان ضرور سن لیں!

آج کل فیشن کے نام پر خواتین جو لباس زیب تن کر کے سرعام گھومتی ہیں ان میں اکثر لباس ایسے ہوتے ہیں جن کو دیکھ کر انسان تو کیا انسانیت بھی شرما جاتی ہے حالانکہ مسلمانوں کا یہ شعار نہیں بلکہ اسلام تو عورت کو مکمل پردہ کرنے کا درس دیتا ہے لیکن ہماری خواتین آج اسلام سے اس قدر دور ہوچکی ہیں کہ اسلامی احکامات پر چلنا ان کے لئے محال ہوتا جارہا ہے اور اس کے برعکس وہ مغرب کی تقلید میں بہت آگے نکل چکی ہیں ۔قارئین اس تحریر میں ہم ایسی عورتوں کے انجام کے بارے میں بات کریں گے جو باریک کپڑے پہن کر مردوں کے سامنے گھومتی ہیں اور ایسے کپڑے استعمال کرتی ہیں جن سے ان کے بدن کے اعضاء واضح ہوتے ہیں ۔اللہ نے عورت کو پردے کا حکم دیا ہے جس کے پیچھے بڑی حکمتیں چھپی ہیں پردے کا مطلب ہوتا ہے۔

اپنے آپ کو چھپانا یعنی عورت کسی بڑی چادر برقعہ یا عبایہ سے اپنے آپ کو اس طرح چھپائے کہ نہ تو اس کے اعضاء کی بناوٹ ظاہر ہو اور نہ حسن و جمال۔اس کی زیب و زینت اور بناؤ سنگھار غیر محرم کی نظروں سے چھپا رہے اگر اس پر کسی کی نظر پڑ جائے تو وہ دوسری نظر اس پر نہ ڈال پائے پردے میں ہر وہ چیز آجاتی ہے جو مرد کے لئے عورت کی طرف رغبت و میلان کا باعث ہو خواہ پیدائشی ہو یا مصنوعی پیدائشی حسن تو عورت کو اللہ رب العزت نے دیا ہی ہے لیکن فیشن کے اس دورمیں میک اپ اور بنا ؤ سنگھار کا اندازہ آپ کو بخوبی معلوم ہے ۔ہم دیکھتے ہیں کہ آج کل اکثر خواتین اور لڑکیا عبایا میں نظر آتی ہیں برقع یا عبایا کا استعمال کافی بڑھ گیا ہے لیکن آپ خود ہی ایمان داری سے بتائیے کہ کیا آج کل استعمال ہونے والے برقعے یا عبایے پردے کی بنیادی ضرورت کو پورا کررہے ہیں نت نئے ڈیزائنوں والے تنگ اور چست برقعے بجائے پردے کے غیروں کو اپنی طرف راغب کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔

سیاہ برقعے پر خوبصورت ڈیزائن کے نقش و نگار اور کشیدہ کاری رنگ برنگے سکارف لئے ہوئے عورت دور سے ہی نگاہوں کا مرکز بن جاتی ہے اور اس پر برقعے کا اس قدر چست ہونا کہ جسم کے اعضا ظاہر ہوں اور بھی فتنے کا باعث بن رہا ہے ۔یہ تو حال تھا عبایا کا یا پھر برقع کا جس کو پہن کر خواتین یہ سمجھتی ہیں کہ اب انہوں نے پردہ کرنے کا فریضہ پورا کرلیا ہے ۔حالانکہ وہ پردہ کے نام پر ایسا فیشن ہے جو کہ پردے کی کوئی صورت بھی پوری نہیں کررہا ہوتا ان کے عبایا سے بھی ان کے اعضاء واضح ہورہے ہوتے ہیں ۔ اب اگر بات کی جائے ان خواتین کی کہ جو پردہ کرنے کی ضرورت ہی محسوس نہیں کرتیں تو ان میں سے کچھ ایسی ہیں جو کہ دوبٹہ کرنے کی زحمت تو کرتی ہیں لیکن ان کا باقی لباس بدن کے اعضاء ظاہر کررہا ہوتا ہے اور جو دوپٹہ لیاجاتا ہے وہ بھی اللہ معافی۔ان خواتین میں کچھ تو ایسی بھی ہوتی ہیں کہ جو دوپٹہ لینے کی بھی زحمت نہیں کرتی اور مردوں کے بیچ سینہ تان کر گھومتی ہیں یاد رہے کہ یہ سخت نقصان کی بات ہے اللہ تعالیٰ کے ہر ہر حکم میں سینکڑوں حکمتیں ہیں۔

آج ہمارے معاشرے میں جتنی بھی پریشانیاں ہیں ان سب کی وجہ یہی ہے کہ ہم مغرب کی تقلید میں بہت آگے نکل چکے ہیں اور ہم نے اپنے مذہبی اقدار کو چھوڑ دیا ہے جس کی وجہ سے آئے دن ہمارے لئے پریشانیاں بڑھ رہی ہیں ۔آج ہماری خواتین جو کچھ فیشن کے نام پر کرتی ہیں وہ سب میڈیا ہی کی مہربانی ہے جو کہ خواتین ٹی وی اور انٹر نیٹ پر دیکھتی ہیں اور پھر اسی کو اپنانے کی کوشش کرتی ہیں۔کہتے ہیں دور جاہلیت میں پردے کا تصور تک نہ تھا جس کی وجہ سے مسلمان خواتین اور غیر مسلم عورتوں میں فرق کرنا مشکل تھا مسلمان خواتین کے فرق کی جو نشانی دی گئی ہے اسلام میں اسے حجاب کہتے ہیں آج کے اس دورمیں بھی مسلمان عورتوں نے غیر مسلم عورتوں کی دوبارہ سے پیروی شروع کر دی ہے ۔آغاز کائنات میں انسان ننگا تھا اور جب شعور ملاتو اس نے لباس پہننا شروع کردیا لیکن آج کے اس دور میں پھر اپنی تہذیب و تمد ن بھولتا جارہا ہے انسان نے پھر سے کپڑے اتارنا شروع کر دیئے ہیں پردہ اور حجاب ایک ایسا خوبصورت عمل ہے جو عورت کو ڈھانپ لیتا ہے۔

بے حیائی کی ساری جڑیں کاٹ دیتا ہے عورت کا مطلب ہی ڈھکی ہوئی چیز ہے مگر آج کل تو عبایا اتنے چست ہوگئے ہیں کہ اس کو بھی ایک حجاب اور عبایے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ آپ کی تہذیب اور تربیت کی نمائندگی کرتا ہے جو ایک مسلمان عورت کی نشانی ہے یہ آپ کو بری نظروں سے محفوظ رکھتا ہے لہٰذا حجاب اور عبایے کے تقدس کو پامال نہ کریں اور محض فیشن کی غرض سے نہ پہنیں ورنہ اس کا شمار حیاء و حجاب میں نہیں بلکہ فیشن میں ہی ہوگا خدارا دین کو مذاق مت بنائیے حکم کی روح کو سمجھئے اور دین کو اپنی خواہشات کے تابع نہ کریں اللہ کو اپنی مخلوق بہت پیاری ہے اور پردے کا حکم اللہ نے عورت کی بہتری کے لئے ہی کیا ہے جو عورت بھی پردے کو اللہ کا حکم سمجھ کر اور اس کی روح کو سمجھ کر کرے گی۔

اور اپنی خواہش کو پس پشت ڈال دے گی وہ انشاء اللہ بہت سی پریشانیوں سے بچی رہے گی۔آخر میں ایک نظر ان عورتوں پر بھی ڈالتے ہیں جو ایسے برقع اور عبایا کا استعمال کرتی ہیں جو بجائے پردے کے بے پردگی پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں جو ایسے لباس پہنتی ہیں جو باریک ہوتے ہیں اور جن کو پہننے کے بعد بھی خواتین کے اعضاء واضح ہورہے ہوتے ہیں تو ایسی خواتین غور سے پڑھ لیں ۔سورۃ النور میں ہے کہ عورتیں اپنی زینت کو کھلا نہ رکھیں جو عورتیں کھلی گھومتی ہیں دوپٹہ یا حجاب نہیں لیتیں ان کے لئے درد ناک عذاب ہے جس کے بارے میں نبی کریمﷺ فرماتے ہیں سب سے بری عورت وہ ہے جو بے پردگی کرے اور تکبر سے چلنے والی ہو یہ اس امت کی منافقت ہے اور وہ ہے جو جہنم میں کوے کی طرح چیختی ہوئی داخل ہوگی دوسری جگہ فرمایا ان عورتوں کو جہنم میں کوڑے مارے جائیں گے جو کپڑے پہنے ہوئے ہونے کے باوجود برہنہ جسم سے نظر آتی ہیں اب ہمیں خود ہی فیصلہ کرنا ہے کہ ہماری خواتین اور مردوں کو اس بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے۔

کہ اس فیشن سے کیسے جان چھڑائی جائے۔یاد رہے کہ جتنا قصور بے پردگی کے عام ہونے میں عورتوں کا ہے اتنا ہی مردوں کا بھی ہے اگر مرد اپنی عورتوں کو ایسے لباس پہننے سے منع کرے ان کو ایسے لباس استعمال کرنے کی اجازت نہ دے تو عورتیں ایسے لباس استعمال نہیں کریں گی اور جب عورتیں ایسے لباس پہننا چھوڑ دیں گی تو پھر مارکیٹ میں ایسے لباس آنا بھی بند ہوجائیں گے۔لیکن جب ہم اس قسم کے لباس کو خریدنا شروع کردیتے ہیں تو پھر یہی لباس اگلی بار مزید باریک کر دیئے جاتے ہیں اور یہ لباس مزید تنگ کئے جاتے ہیں تا کہ عورت کے پردے کو آہستہ آہستہ ختم کر دیا جائے اس بارے میں ہمیں سوچنا ہوگا اور جلد کسی بڑے اخر وی نقصان سے پہلے کوئی نہ کوئی فیصلہ لینا ہوگا ۔شکریہ

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.