پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی پینا بند کر دیں نہیں تو نتجائج آپ کے سامنے ہیں

آمیزنگ سٹوریز ! پلاسٹک کی مصنوعات، بالخصوص جو کھانے پینے میں استعمال ہوتی ہیں، کے بعض نقصانات سے ہم آگاہ ہیں تاہم اب سائنسدانوں نے ان کا ایک ایسا نقصان بتا دیا ہے کہ جان کر کوئی ماں باپ اپنے بچوں کو پلاسٹک کے برتنوں میں کھانا نہیں کھانے دے گا۔ میل آن لائن کے مطابق یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے بتایا ہے کہ

پلاسٹک کے برتنوں میں ایسے خطرناک کیمیکلز ہوتے ہیں جو بچوں کے جنسی ہارمونز پر انتہائی منفی اثرات مرتب کرتے اور ان میں جنس کی تبدیلی کا رجحان پیدا کرتے ہیں۔“سائنسدانوں کے مطابق ان کیمیکلز کو ’فتھالیٹسکہا جاتا ہے جو پلاسٹک کے برتنوں کو مضبوط اور لچکدار بنانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔تاہم یہ کھانے میں شامل ہو کر انسان کے جسم میں داخل ہونے اور ہضم ہو کر جسم کا حصہ بننے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔یہ بالخصوص لڑکوں کی جنسی نشوونما کے لیے انتہائی خطرناک ہیں اور ان میں جنس کی تبدیلی کا راستہ ہموار کرتے ہیں کیونکہ ان سے جنسی ہارمونز میں تبدیلی وقوع پذیر ہوتی ہے۔

تحقیقاتی ٹیم کی سربراہ جولیا ورہاوسکی نے لوگوں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ”جو لوگ باہر کھانا کھانے کے عادی ہوتے ہیں وہ ان کیمیکلز کا زیادہ شکار ہوتے ہیں کیونکہ ہوٹلوں میں زیادہ تر پلاسٹک کے برتن استعمال کیے جاتے ہیں۔ ہماری تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ جو لوگ اکثر باہر کھانا کھاتے ہیں ان کی جنسی نشوونما میں بگاڑ آنے کا امکان گھر میں کھانا کھانے والوں کی نسبت 30فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ یہ کیمیکل ہر عمر کے لوگوں پر اثرانداز ہوتے ہیں تاہم ان کا سب سے زیادہ نشانہ کم عمر افراد بنتے ہیں جن کے جسم ابھی نمو پا رہے ہوتے ہیں۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.