دودھ جلیبی سے قوت و طاقت کا طوفان، خطرناک بیماری کا خاتمہ

ہفتے میں ایک بار بھی اگر آدھا کلو دودھ میں ایک پاؤ جلیبیاں کھالی جائیں توزندگی کا رنگ ہی بدل جاتا ہے . کمردرد، تھکاوٹ، پریشانی، اعصابی تناؤ، نزلہ، زکام، بخار، ہڈیوں ، جوڑوں کا درد‘ سردرد‘ پٹھوں کا دردکھچاؤ جیسی بیماریوں کی ہمت نہیں ہوتی کہ وہ آپ کے قریب بھی آئیں .پاکستان میں جلیبی اور موسم سرما کا چولی دامن کا ساتھ ہے. وہ کہتےہیں نا کہ سخت جاڑے کی رات میں گرم گرم دودھ میں

بھیگی ہوئی جلیبی جب تک نہ کھالیں سردی کا مزہ ہی نہیں آتا یا جس صبح ناشتہ میں دودھ جلیبی نہ ہو وہ ناشتہ ہی کیا. پاکستان میں جلیبی کے حوالے سے کئی دلچسپ باتیں بھی اکثر سنی اور کہی جاتی ہیں مثلاً کسی پر طنز بھی کرنا ہو تو کہا جاتا ہے‘ ہاں!ہاں! تم تو بہت سیدھے ہو جلیبی کی طرح! اکثر یہ بھی کہا جاتا ہے کہ جلیبی دیکھ کر تو انگریز سرکار بھی پریشان تھی‘ سوچتی تھی اس ٹیوب میں شیرا کہاں

سے بھرا جاتا ہے.موسم سرما میں پاکستان میں قریب قریب ہر امیر اور غریب آدمی کے دسترخوان پر جلیبی ضرور موجود ہوتی ہے. موسم سرما میں جلیبی آپ کو پاکستان کے ہر صوبے ہر دیہات ہر شہر میں ملے گی. جہاں مٹھائی وہاں جلیبی۔

کچھ سیانوں کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ ’’جلیبی ہماری قومی مٹھائی ہے‘‘ پھر اس کی تاریخ کھوجئے تو اس کا سلسلہ مغلیہ دور سے جا ملتا ہے. لاہور کا پنجابی ہو یا لندن میں رہنے والا پاکستانی ہر خوشی کے موقع پر جلیبی کھانا نہیں بھولتا اور پنجاب کے بعض علاقوں میں بھی بچوں کی شادی بغیر جلیبی کے ہو ہی نہیں سکتی. جلیبی کو موسم سرما میں خاص طور

پرشوق سے کھایا جاتا ہے. پاکستان میں موسم سرما کی آمد کےساتھ ہی جلیبی کا سیزن بھی شروع ہو جاتا ہے اورخاص کر کے پنجاب میں مٹھائی کی دکانوں کےعلاوہ گرما گرم جلیبی کی فروخت کے لیےعارضی دکانیں بھی قائم ہوجاتی ہیں،بچے ہوں یا بڑے ، جوان ہوں یا بوڑھےسب ہی میٹھی میٹھی مزیدارجلیبی شوق سے کھاتے ہیں. ماہر کاریگر جلیبی تیار کرنے کےلیے میدے کا خمیر تیار کرتے ہیں،جس میں رنگ ڈال کر اسے پکایا جاتا ہے،پھر چینی کے شیرے میں ڈبو کر جلیبی میں مٹھاس بھری جاتی ہے، موسم سرما میں لوگ دودھ جلیبی بھی شوق سےکھاتے ہیں.یوں تو بل کھاتی جلیبی زندگی کے پیچ وخم کو ظاہر کرتی ہے۔

لیکن شیرہ ٹپکاتی جلیبی کی مٹھاس بتاتی ہے کہ زندگی نمکین ہی نہیں میٹھی بھی ہے.دودھ کے پیالے سے اٹھتی بھاپ کے ساتھ اُس میں دودھ میں ڈوبی ہوئی نرم گرم جلیبیاں صحت اور تندرستی کی ضمانت سمجھی جاتی تھیں. افسوس صد افسوس ہم کیسی کیسی نعمتوں کو بھول گئے . ہفتے میں ایک بار بھی اگر آدھا کلو دودھ میں ایک پاؤ جلیبیاں کھالی جائیں توزندگی کا رنگ ہی بدل جاتا ہے . کمردرد، تھکاوٹ، پریشانی، اعصابی تناؤ، نزلہ، زکام، بخار، ہڈیوں ، جوڑوں

کا درد‘ سردرد‘ پٹھوں کا دردکھچاؤ جیسی بیماریوں کی ہمت نہیں ہوتی کہ وہ آپ کے قریب بھی آئیں. مردانہ طاقت کیلئے بے مثال خوراک ہے. خواتین کے تمام نسوانی مسائل کا بہترین ہے. کاش! ہم ہماری نئی نسل ہمارے بزرگوں کے روایتی ٹوٹکوں کا احترام کرے اور ان لاجواب ذائقہ دار ٹوٹکے کو سمجھ کر اس پر عمل کرکے زندگی کا لطف دوبالا کریں. قوت کاطوفان پیدا کرنے کا دیسی ٹوٹکہ الحمدللہ! اگر اس نسخہ کو چالیس دن استعمال کرلیا جائے تو قوت کا وہ طوفان پیدا ہوگا کہ برداشت مشکل ہوجائے گی‘ چہرے کا رنگ سرخ ہوجائے گا‘ آنکھوں کے گرد حلقے ختم ہوجائیں گے‘ مردانہ امراض کے شکار مردوں کیلئے تو یہ نئی زندگی ہے۔

اگر آپ نماز پنجگانہ ادا کرتے ہیں توا س ٹوٹکہ کا اثر دوگنا ہوجائے گا.الحمدللہ! اس ٹوٹکے کے استعمال سے لاتعداد خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں. بقول ایک حکیم صاحب کے اگر اس نسخہ کے فوائد کی مثالیں لکھنا شروع کردوں تو کئی صفحات بھر جائیں . ھوالشافی: ستاور نامی بوٹی پنساری سے عام مل جاتی ہے اس کو سوگرام لے لیں اور اچھی طرح پیس لیں. پیسنے کے بعد کسی حلوائی کے پاس جائیں جو جلیبیاں نکالتا ہو‘ اس کو کہیں کہ ایک پاؤ جلیبیاں وہ چاہئیں جو شیرہ میں ڈوبی نہ ہوں‘ بغیرشیرہ کے ہوں اور جلیبیاں

خالص دیہاتی دیسی گھی میں نکالے. جلیبیاں نکالنے سے پہلے جتنے میدے سے پاؤ جلیبیاں نکلتی ہوں اس میں پچاس گرام پسا ہوا ستاور ڈال کر اچھی طرح مکس کرکے جلیبیاں نکالے. ان جلیبیوں کوکاغذ کے لفافہ میں ڈال لیں. طریقہ استعمال: آدھ کلو گرام گرم دودھ میں سوگرام جلیبیاں توڑ توڑ کر ڈال لیں تاکہ وہ اچھی طرح ڈوب جائیں اس میں حسب ذائقہ شہد ڈالیں اور پندرہ منٹ کیلئے رکھ دیں‘ پندرہ منٹ کے بعد جلیبیاںنرم ہوجائیں گی‘ چمچ سے نوش فرمائیں اور دودھ بھی پی لیں. پرہیز : کھٹی، تلی اور گرم مصالحہ والی اشیاء کا پرہیز. رات کو کھانا نہیں کھانا‘ سونے سے دو گھنٹہ پہلے صرف یہی درج بالا ٹوٹکہ کھائیں. کمزور

معدہ والے اس کی آدھی خوراک کھائیں. بعد میں آہستہ آہستہ بڑھالیں. نسخہ کھانے کے بعد پانی نہیں پینا. اگر یہ چالیس دن استعمال کریں تو کمزوری ساری زندگی قریب سے بھی نہیں گزرے گی.

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.