حضرت علیؓ کی بہترین مثال

ایک عورت سخت پریشان‘ بد حواس امیر المومنین حضرت علیؓ کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور عر ض کیا اے امیر المومنین‘ میری مدد فرمائیے۔ دنیا میری نظروں میں اندھیر ہے۔کچھ سمجھ میں نہیں آتا کیا کروں۔ آپؓ نے فرمایا ’’گھبرا مت، خدا پر بھروسا رکھ‘ اور بتا کیا مشکل ہے؟‘‘عورت نے کہا ’’ میرا کم سن بچہ نالے کے اوپرایسی جگہ چڑ ھ گیا ہے جہاں اس کے گرنے کا خطرہ ہے،

بہت بلایا‘ اشارے کیے‘ ڈرایا‘ دھمکایا‘ پیار سے کہا‘ لیکن وہ ایک نہیں سنتا۔ اگر اسے وہیں چھوڑتی ہوں تو خدشہ نہیںبلکہ یقین ہے کہ گر پڑےگا اور ہڈی پسلی برابر ہوجائے گی۔ میں نے بہت بہلایا پھسلایا مگر وہ خطرے ہی کی جانب بڑھتا جا رہا ہے آپ مشکل کشا ہیں‘ واسطے خدا کے مجھ غریب کی مدد فرمایئے۔ دل کانپتا کہ یہ ثمر محبت کہیں ضائع نہ ہو۔ امیر المومنین نے ارشاد فرمایا ’’آسان تدبیر یہ ہے کہ اس کے ہم عمر کسی اور بچے کو کوٹھے پر کھڑا کر دو تاکہ تمہارا بچہ اپنے ہم جنس کو دیکھے اور نالے سے ہٹ کر اس کی طرف آ جائے‘ کیونکہ ہم جنس اپنے ہم جنس سے بے تکلف اور محبوب ہوتا ہے‘‘َ اس عورت نے اس ارشادِ عالی پر عمل کیا۔ جونہی اس کا ہم سن بچہ کوٹھے پر آیا‘ عورت کا بچہ فوراً ہنسا اور خوش ہوتا ہوا نالے سے اتر آیا اور یوں اپنی جان گنوانے سے بچ گیا۔ اے عزیز‘غور کر کہ حق تعالیٰ نے آدمی کی ہدایت کے لیے آدمیوں ہی میں سے رسول کیوں بھیجے۔ اس کے لیے ہم عمر و ہم جنس کی کشش سے آدمی گمراہی اور کفر کے نالے میں گرنے سے بچے رہیں۔ نبی کریمؐ اس لیے خیر البشر ہیں اور آپ نے جو فرمایا کہ اے لوگو‘ میں تمہاری ہی مثل ایک بشر ہوں تو اس ارشاد کی حکمت بھی یہی ہے کہ لوگ رسول کو انسان اور آدمی دیکھ کر کھنچے چلے آئیں اور گمراہ نہ ہونے پائیں۔آدمی کی جگہ اگر کوئی فرشتہ یا جن آتا تو یہ فریفتگی اور کشش نہ رہتی۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.