جاپان کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ کیا یہ لوگ ہمارے پیارے نبیﷺ کے نقش قدم پر چلتے ہیں؟ جانیئے حقیقت

معذوروں کیلئے کام کرنیوالی این جی او ’مائل سٹون‘کے صدر شفیق الرحمن کی ایک ویڈیو تیزی سے سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جو ایک سوشل میڈیا سائٹ نے خصوصی طور پر تیار کی تھی۔ اس ویڈیو میں شفیق الرحمن بتاتے ہیں کہ یہ مارچ2002کی بات ہے کہ جاپان میں ڈسکن لیڈر شپ پروگرام کیلئے سینیٹر بلڈنگ میں تین ماہ کی انٹرن شپ کر رہا تھا ۔مجھے

یہ سیکھنا تھا کہ قوانین کیسے بنتے ہیں،قانون سازی کیسی کی جاتی ہے؟میں سینیٹر یاشیرو کے دفتر میں کام کرتا تھا۔ سینیٹر صاحب اپنے تمام کام خود ہی سر انجام دیے تھے۔ گاڑی چلا کر دفتر آنا، اپنی چائے خود بناتے، ان کے دفتری کاموں کیلئے کوئی ملازم نہیں تھا، وہ اپنی کافی خود بناتے تھے، دفتر خود صاف کرتے تھے، پیپرز کے پرنٹ خود نکالتے تھے۔ ایک دن مجھے سے رہا نہ گیا میں نے ان سے کہا کہ سینیٹر صاحب!جناب جاپان دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے۔ ورلڈ بینک کا 60فیصد پیسہ جاپان نے فراہم کیا ہے، مگر آپ کی حکومت کو کچھ انویسٹ سینیٹرز پر بھی کرنی چاہئے، آپ اگر پاکستان آئیں تو آپ یہ دیکھ سکتے ہیں کہ ہمارے سینیٹرز کیسی پرتعیش زندگی گزارتے ہیں، یہ لمبی گاڑی اور پھر پروٹوکول کی موج ظفرموج، گاڑی رکتی ہے تو دروازہ کھولنے کیلئے چاک و چوبند ملازم ہوشیار کھڑے ہوتے ہیں۔ گرمیوں میں ٹھنڈے کمرے، بہترین ماحول ان کا منتظر ہوتا ہے مگر آپ جاپان جیسے ترقی یافتہ اور امیر ملک میں رہتے ہوئے بھی غریبوں والی زندگی گزار رہے ہیں۔ یہ سن کر سینیٹر صاحب مسکرائے اور بولے کہ جب میں جوان تھا تو یورپ میںتعلیم حاصل کرنے گیاتھا، مجھے اپنی کلاس فیلو سے عشق ہو گیا، وہ لبنان سے تھی ، انتہائی خوبصورت تھی، جب میں نے شادی کی خواہش کا اظہار کیا تواس نے جواب دیا کہ تم غیر مسلم ہو اور میں غیر مسلم سے شادی نہیں کر سکتی،میں نے اسے کہا کہ میں مسلمان ہوجاتا ہوں اس میں کونسی مشکل ہے؟وہ بولی کہ پہلے اسلام کا مطالعہ کرو، قرآن سیکھو، پھر مسلمان ہو کر اس خواہش کا اظہار کرنا، میں اس کی محبت میں اسلام کا مطالعہ کرنے اسلامک سینٹر پہنچا اور تین ماہ میں حدیث اور ترجمہ قرآن پڑھا، حیات محمدﷺ کا مطالعہ کیا، جس کے بعد مفتی صاحب نے مجھے کہا کہ اب آپ مسلمان ہو سکتے ہیں، میں بہت خوش ہوا،میں اپنی محبت کے پاس گیا مگر وہ اپنے وطن لوٹ چکی تھی، میں اسے بہت ڈھونڈتا رہا، مگر وہ مجھے نہیں ملی۔ خیر قصہ مختصر کے ایک لڑکی کی محبت کی وجہ سے میں نے اسلام کا مطالعہ کیا، اصل بات یہ ہے کہ حضرت محمدﷺ اپنے تمام کام خود اپنے ہاتھوں سے سر انجام دیتے تھے۔ اپنےکپڑے سیتے تھے، جوتےمرمت کرتے تھے، کبھی نمایاں جگہ پر نہیں بیٹھتے تھے، مگر تم جومسلمان ہونے کا دعویٰ کرتے ہو تو مجھے یہ بتائو کہ ان کا طرز حیات درست تھا یا تمہارا؟

اس سے آگے میں آپ لوگوں کو بات بتانے کے قابل نہیں، میںنے سینیٹر صاحب سے معافی مانگی اور اپنے ڈیپارٹمنٹ میں واپس آگیا، وہ پہلا دن تھا جب میں نے کلمہ طیبہ پہلی مرتبہ سوچ سمجھ کر پڑھا، آج میں پروٹوکول سسٹم دیکھتا ہوں تو سینیٹر یاشیروکے سوالات میرےدماغ میںقہر بن کر ٹوٹتے ہیں،میں آج ’مائل سٹون‘تنظیم میں پریذیڈنٹ ہوں جو پورے پاکستان میں معذور افراد کی نمایاں تنظیم ہے، ہمارے دفتر میں کوئی ملازم نہیں ہے، ہم فخر سے اپنے سارے کام خود سر انجام دیتے ہیں کیونکہ سنت رسولﷺ ہی برکت کا باعث ہوتی ہے؟انسان کو کامیاب زندگی آقا صلوۃ و سلام کے رستے پر چلنے سے ہی ممکن ہے۔ ترقی کے رستے ہمیشہ ان قوموں کیلئے کھلتے ہیں جو سنت رسولﷺ پر عمل کرتے ہیں۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.