زیادہ ذہین ہونے کی آٹھ نشانیاں

پہلی نشانی ہے بہت زیادہ سوچنا۔ جو انسان بہت زیادہ سوچ بچار کرتا ہے اور خلا میں گھورتا رہتا ہے وہ پاگل اور بے حد ذہین ہوتا ہے۔

آئن سٹائن نے ایک دفعہ فارغ بیٹھ کر سوچنے کی اہمیت کے بارے میں بولا کہ اگر مجھے صرف ایک گھنٹے میں پوری دنیا کو بچانا پڑ جائے تو یقین کریں کہ میں 55منٹ بیٹھ کر سوچوں گا اور صرف پانچ منٹاصل میں عمل کروں گا۔

زیادہ ذہین لوگ صبح صادق بیدار ہوتے ہیں۔ مشکل ہے کہ کبھی سات بجے کے بعد بیدار ہوں۔ ارنیسٹ ھیمنگ وے بہت مشہور شاعر تھا اور وہ صبح چھ بجے بیٹھ کر اپنی نظمیں تحریر کرتا تھا۔ اس کی تمام نامور نظمیں صبح صبح کی آمد کا نتیجہ ہیں۔

یہ لوگ دوسرے لوگوں سے ملنا جلنا اور ان سے بےجا گھلنے ملنے کو معیوب تصور کرتے ہیں۔ صرف شام کے اوقات میں کبھی کبھار لوگوں سے ملتے ہیں۔

ان کو تنہائی اور خلوت لذت دیتی ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جینیس لوگ ہمیشہ بہت زیادہ واک اور چہل قدمی کرتے تھے۔بیٹ ہو ون اور مہلر, ہر روزدو سے تین گھنٹے واک کرتے تھے۔ جینیس لوگ روز کی ایک سادی روٹین پر عمل کرتے ہیں کیونکہ اس سے ان کو تحفظ کا احساس ہوتا ہے۔

ایک ذہین انسان صرف تب تک اپنا دماغ ہوشیاری سے استعمال کر سکتا ہے جب تک اس کو یہ یقین ہو کہ اس کے کسی کام میں کوئی خلل نہیں پیدا ہو گا۔ یہ لوگ عموماً روز ایک ہی روٹین فالو کرتے ہیں۔ ان کو دماغی تسلی درکار ہوتی ہے کہ ان کا اپنی زندگی پر پورا کنٹرول ہے۔جیسے ٹولز ٹوئے ہمیشہ اپنے دن کی روٹین کو تحریر کر لیا کرتا تھا۔ جینیس لوگ ڈائری رکھنا پسند کرتے تھے۔

موزارٹ اور ڈا ونچی اپنی ذاتی ڈائریاں رکھتے تھے اور اپنی ذاتی باتیں اور تمام تر راز اس ڈائری میں تحریر کرتے تھے۔ یہ لوگ ذہنی یکسوئی کے بادشاہ ہوتے ہیں اور ان کو کسی بھی جگہ کسی بھی وقت بٹھا دو تو اپنا کام بخوبی جاری رکھ سکتے ہیں۔’ اگاتھا کرسٹی ‘کو صرف ایک ٹائپ رائٹر مل جاتا تھا تو کہیں بھی بیٹھ کر مسلسل لکھتی جاتی تھی۔ آج اس کی تحریریں ہم سب گوگل کر کے اور نصاب میں پڑھتے ہیں۔

کسی بھی عام انسان اور ذہانت کے شہنشاہ میں سب سے بڑا فرق ان کی دماغی آئیڈیاز کا ہے۔ عام انسان کام تب بند کرتا ہے جب اس کا دماغ پک جائے یا اس کی تخلیقی صلاحیت جواب دیں دے مگر ایک جینیس کام بیچ میں چھوڑ دیتا ہے۔وہ کام اس وقت چھوڑتا ہے جب اس کے دماغ میں اگلا آئیڈیا آجائے۔

اس کا دماغ کبھی انوکھے خیالات سے خالی نہیں ہوتا بلکہ چوبیس گھنٹے ادھر ادھر پرواز کرتا رہتا ہے۔ موزارٹ دن میں بارہ گھنٹے میوزک سنتا تھا اور بمشکل چھ گھنٹے سو پاتا تھا۔

ذہین لوگوں کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے کہ انفرادی آزادی کسی طرح مفقود نہ ہونے پائے۔ وہ اپنی زندگی اپنی مرضی سے گزارناچاہتے ہیں اور عموماً اس کے عادی ہوتے ہیں۔ ذہین لوگ زیادہ تر بہت مزاحیہ ہوتے ہیں اور اپنے ارد گرد سلیقے اور صفائی کو بہت زیادہ پسند نہیں کرتے۔ان کے لیے دنیا اور اس کی قبولیت اتنی اہم نہیں ہوتی۔

ان کو لوگوں کی باتوں سے بہت کم فرق پڑتا ہے۔ وہ اپنے چھوٹے چھوٹے ہدف با آسانی حاصل کر لیتے ہیں اور باقی لوگوں کی طرح یہ نہیں سوچتے کہ سٹائل اور طریقہ کار دنیا کے مطابق کرنا ہے۔ وہ بہت آگے کے مناظر دیکھ سکتے ہیں اور طریقہ کار ان کے لیے ہرگز اہم نہیں ہوتا۔

جب وہ اپنے مقاصد میں کامیاب ہوتے ہیں تو عام لوگ حیرت کا شکار ہوجاتے ہیں کہ وہ تو ٹھیک سے کام بھی نہیں کر رہے تھے تو وہ اپنا مقصد کیسے حاصل کر بیٹھے۔ یہ بہت حساس ہوتے ہیں اور چاہے دوسرے کی مدد کریں یا نہیں، یہ شکل دیکھ کر اگلے کے حالات اور سوچ پڑھ لیتے ہیں۔

ان کو لوگوں سے گھلنا ملنا نا پسند ہوتا ہے مگر یہ دوسرے لوگوں کو مصیبت میں دیکھ کر بہت وقت اداس رہتے ہیں-نیچے سکرول کریں اور زندگی بدلنے والی پوسٹس پڑھیں

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.