پہاڑی علاقوں میں پیدا ہونے والے بچوں کا سائز انتہائی چھوٹا کیوں ہوتا ہے ؟سائنسدانوں نے حیران کن انکشاف کرڈالا

نیویارک(ویب ڈیسک) پہاڑی مقامات بہت پرفضاءہوتے ہیں جنہیں صحت کے لیے مفید گردانا جاتا ہے لیکن اب سائنسدانوں نے نئی تحقیق میں پیاڑی علاقوں میں پیدا ہونے والے بچوں کے متعلق ایک انتہائی تشویشناک انکشاف کر دیا ہے۔ میل آن لائن سائنسدانوں نے 59ممالک کے مختلف طرح کے علاقوں میں پیدا ہونے والے ساڑھے 9لاکھ بچوں کے
طبی ڈیٹا کا تجزیہ کرنے کے بعد بتایا ہے جو بچے سطح سمندر سے زیادہ بلند مقامات پر پیدا ہوتے ہیں ان کا پیدائش کے وقت سائز بہت چھوٹا ہوتا ہے اور زندگی میں آگے چل کر بھی انہیں کئی طرح کے طبی مسائل لاحق ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان علاقوں میں آکسیجن کا لیول کم ہوتا ہے اور جب یہ بچے ماں کے پیٹ میں پرورش پا رہے ہوتے ہیں تو مناسب آکسیجن نہ ملنے کی وجہ سے ان کی نشوونما ٹھیک سے نہیں ہو پاتی۔رپورٹ کے مطابق فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے سائنسدانوں کی اس تحقیق میں ثابت ہوا ہے کہ جوبچے سطح سمندر سے 5ہزار فٹ کی بلندی پر پیدا ہوتے ہیںان کا پیدائشی سائز نمایاں طور پر چھوٹا ہوتا ہے اور پیدا ہونے کے بعد بھی ان کی نشوونما بہت متاثر ہوتی ہے۔ ایسے بچوں کو خواہ ہیلتھ کیئر کی اچھی سہولیات میسر ہوں اور گھر میں ان کی دیکھ بھال خوب کی جائے، اس کے باوجود فضاءمیں آکسیجن کا لیول کم ہونے کی وجہ سے ان بچوں کی نشوونما پھر بھی متاثرہوتی ہے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.