جس نے تمہیں رلا یا کل وہ خود روئے گا کیونکہ۔۔؟؟

حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ فر ما تے ہیں۔ انسان جس سے سب سے زیادہ محبت کر تا ہے اللہ اسے اسی کے ہاتھوں سے توڑتا ہے۔ انسان کو اس ٹوٹے ہوئےبر تن کی طرح ہو نا چاہیے جس سے لوگوں کی محبت آ ئےا ور با ہر نکل جا ئے۔ جو رشتے تمہیں تکلیف دیں ان سے دوری اختیار کر لو، وہ خود لوٹ آ ئیں گے مگر اس وقت جب تمہارے دل سے اُتر چکے ہوں گے۔

کیونکہ وہ تمہاری قدر سے نہیں پچھتاوے سے لوٹتے ہیں۔ شکستہ ق ب ر وں کے بارے میں غور کر و کیسے کیسے حسینوں کی مٹی خراب ہو رہی ہے۔ خالی تمنا حماقت کا جنگل ہے جس میں احمق ہی مارا مارا پھرتا ہے۔ تیری غفلت کی علامت اہلِ غفلت کے پاس بیٹھنا ہی ہے۔ اے عمل کرنے والے اخلاص پیدا کر ورنہ فضول مشقت ہے مکانوں کے بنانے میں عمر ختم کر رہا ہے بسیں گے دوسرے اور حساب دے گا

تو م و ت کو یاد رکھنا نفس کی تمام بیماریوں کا علاج ہے۔ تو نفس کی تمنا پوری کرنے میں مصروف ہے اور وہ تجھے برباد کر نے میں اگر صبر نہ ہو تو تنگدستی ایک ع زاب ہے اور اگر صبر ہو تو کرامت و عزت ہے۔ ظالم مظلوم کی دنیا بگاڑتا ہے اور اپنی آخرت۔ جب تک تیرا اترانا اور غصہ کر نا باقی ہے اپنے آپ کو اہلِ علم میں شمار نہ کر۔ اللہ تعالیٰ کو یاد کرنے والا ہمیشہ کے لیے زندہ ہے اور وہ ایک زندگی سے دوسری زندگی کی طرف منتقل ہو تا ہے سوائے ایک لمحہ کے اس کے لیے م و ت نہیں۔ جس کی دی ہوئی تکلیف سے تم آج رو رہے ہو کل وہ تمہارے پچھتاوے میں روئے گا یہ مکافاتِ عمل ہے۔

شرک محض بتوں کی پو جا کا نام ہی نہیں بلکہ یہ بھی شرک ہے کہ تو اپنی خواہشات کی پیروی کر ے اور اللہ تعالیٰ کی محبت کے سوا دنیا و آخرت سے کسی اور شے کی محبت کو تبھی دل میں جگہ دے دے ۔ اوریاد رکھ خدائے تعالیٰ کے سوا جو کچھ بھی ہے وہ خدا نہیں

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.