”مردانہ کمزوری کا بغیر دوائی کےمکمل علاج“

شوگر کی وجہ سے جو ہمارے جسموں میں اَن گنت بیماریاں آ رہی ہیں ان میں سے یہ ایک یہ بھی بیماری ہے۔

مردوں کے اندر ایریکٹیشن کا ختم ہو جا نا پینس کی سختی کا ختم ہو جا نا ۔

جو ایر یکٹیشن ہے اس کا بالکل ختم ہو جا نا اس کے لیے ہمیں کا کر نا چاہیے۔ اسلام ہمیں اس کے بارے میں جو بتاتا ہے

یہ ساری کمزوریاں صرف ایک وجہ سے ہے ۔ ہمارا کھا نا فطرت کے مطا بق نہیں ہے۔ ہمارا پینا فطرت کے مطا بق نہیں ہے۔

جیسے میں آپ لوگوں کو بتا تا ہوں کہ بیماری کا علاج کر نے سے پہلے اس کی وجہ کو جا نو یہ بیماری آ ئی کیوں ہے

ہمیں سب سے پہلے یہ سمجھنا تھا کہ ہمارا پینکریاض انسو لیون کیون نہیں بنا رہا۔

ہمارا جو میٹھا ہے ۔ وہ پروپر ہمارے جسم میں جذب کیوں نہیں ہو رہا؟ پینکر یاض کا انسو لین نہ بنانا ہمیں تو علاج کر نا تھا پینکر یاض کا مگر ہم نے یہ کیا کیا

ہم میٹفورمین کھا رہے ہیں ہم با ہر سے انسو لین چڑ ھا رہے ہیں کہ کیا میٹفورمین کھانا آپ کے پینکر یاض کو ٹھیک کر سکتا ہے۔

کیا باہر سے انسو لین لگا نا آپ کے اس پنکر یاض کی اس ہارمون کو دوبارہ سے پیدا کرنے کے قابل بنا سکتا ہے۔ جب پنکر یاض کا کام آپ خود کر رہے ہو۔

وہ پنکر یاض جس کو ہمارے رب نے پیدا کیا تھا۔ جس رب نے ہمیں کہا تھا کہ انسان کو ہم نے اشرف المخلوقات بنا یا ۔

کیا انسان صرف نام کے لحاظ سے اشرف المخلوقات ہے یا اپنے اعضاء کے اعتبار سے بھی اشرف المخلوقات ہے۔

وہ پینکر یاض کس کی وجہ سے خراب ہوا؟ ہمارے پروپر کھا نا صحیح نہ پکنے کی وجہ سے ہمارا گلہ ہوا کھانا ہونے کی وجہ ۔

کھانا پکا ہوا کھاؤ اور پکا ہوا کھانا مٹی کے برتنوں میں ہوتا ہے۔ مٹی کے برتن میں کھا نا پکاؤ۔

سرسوں کے تیل میں کھا نا پکاؤ۔ چینی کی جگہ گڑ استعمال کرو ۔ پتھر والا نمک استعمال کرو۔

آٹا پتھر کی چکی کا پسا ہوا کھا ؤ۔ پانی مٹی کے برتن میں رکھا ہوا پیو۔ یہ سلور ، سٹیل یہ سب چیزیں ان سب چیزوں کو ترک کر دو۔

پلاسٹک کے برتن ختم کر دو۔ کو کنگ آئل بند کردو۔ چینی بند کردو۔ آئیوڈین ملا نمک بند کر دو۔

یہ پتھر کی چکی والا آٹا لا کے یہ جو لوہے کی چکی کا آٹا ہے اس کو بند کر دو۔

یہ فلٹر کا پانی جس کو آپ مینرل واٹر سمجھتے ہو۔ جو حقیقت میں میرنل لیس واٹر ہے۔

اس کا پینا بند کردو۔ کلونجی میتھی دانے کا پانی پیو۔ ادرک لہسن پودینے کی چٹنی صبح دو پہر شام ہر کھانے کے ساتھ لو۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.