اگر آپ بھی ہر مانگنے والے کو بھیک دیتے ہیں تو نبی کریم ﷺ کا یہ فرمان ضرور سن لیں

دین اسلام جس نے بھیک مانگنے سے سب سے زیادہ منع کیا ہے محنت سے کمانے اور کھانے اور کوشش اور جدوجہد سے روزی حاصل کرنے پر سب سے زیادہ زور دیا ہے ۔ اسی دین کے نام لیواؤں میں بھکاریوں کا تناسب سب سے زیادہ ہے ۔ ہر جگہ بھیک مانگنے والوں کی بھیڑ دکھائی دیتی ہے ۔

کسی قدر شرم کی بات ہے آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ اگر آپ بھی ان بھکاریوں اور مانگنے والوں کو بھیک دیتے ہیں تو رسول اکرم ﷺ کا طرز عمل کیا تھا اور رسو ل اکرمﷺ کا اس بارے میں فرمان کیا ہے۔

بھیک ایسی بیماری ہے جس نے ہمارے پورے معاشرے کو لپیٹ میں لے رکھا ہے ۔ آپ اپنی چار دیواری میں بیٹھے ہوں تو گھر کے باہر ایک تانتا بنا رہتا ہے اگر گھر کے باہر قدم نکالیں تو گلی چوراہوں پر مسجد جیسی بابرکت جگہوں پر بھی سوال کرنے والوں کی کمی نظر نہیں آتی ۔ بحثیت قوم بھی رسول اکرمﷺ کے فرمان کے مطابق ذلیل ورسوا ہورہے ہیں ۔

اگر آپ بھی ان مانگنے والوں کو دس بیس روپے کی خیرات دے دیتے ہیں تو ہم آپ کو بتاتے ہیں اس بارے میں رسول اکرم ﷺ کی سنت اور ان کا طرز عمل کیا تھا۔ ان لوگوں کی ہدایت کیلئے آُﷺ نے کیا فرمایا تھا

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت کہ ایک انصاری صحابی رسول اکرمﷺ کے پاس سوال کرنے کی غر ض سے آئے آپﷺ نے ان سے پوچھا کیا تیرے گھر میں کچھ نہیں تو وہ بولے کیوں نہیں ایک کمبل ہے جس کا ایک حصہ ہم بچھا لیتے ہیں اور ایک حصہ اوپر اوڑھ لیتے ہیں ایک پانی کا پیالہ ہے جس سے ہم پانی پیتے ہیں

آپﷺ نے فرمایا وہ دونوں چیزیں میرے پاس لے آؤ چنانچہ وہ صحابی گئے اور اپنی دونوں چیزیں لے آئے آپﷺ نے ان دونوں کو ہاتھ میں لیکر فرمایا کہ ان کا کوئی خریدار ہے ایک شخص بولا میں ایک دینار میں خریدتا ہوں آپﷺ نے فرمایا ایک دینار سے زیادہ کون دیتا ہے ۔ اس طرح آپﷺ نے دو یا تین مرتبہ فرمایا ایک شخص نے کہا ان دونوں چیزوں کو دو درہم میں لینے کیلئے تیار ہوں

پس آپﷺ نے وہ دونوں چیزیں اس کے حوالے کردیں اس سے دو درہم لیکر اس انصاری صحابی کو دیدیئے اور فرمایا ایک درہم کی کھانے پینے کی چیزیں لے اور گھر والوں کیلئے لے جا ایک درہم میں ایک کلہاڑی خرید لو اور میرے پاس لے آؤ وہ صحابی کلہاڑی لیکر آپﷺ کے پاس آئے توآپ نے لکڑی کا دستہ اپنے ہاتھ مبارک سے ٹھونکا اور فرمایا لکڑیاں کاٹ کر یہاں لاکر بیچو اور پندرہ دن تک مجھے یہاں نہ دکھو۔

پس وہ شخص چلا گیا وہ لکڑیاں کاٹتااور انکو بیچتا کچھ دنوں بعد وہ شخص آیا اس نے دس درہم کمائے تھے ۔ جس میں سے اس نے کچھ کا کپڑاخریدا اور کچھ کا کھانے پینے کا سامان لیا آپﷺ نے فرمایا کہ تیرے حق میں بہتر اس بات سے کہ قیامت کے دن تیرے منہ پر ایک داغ لگا ہو نیز آپﷺ نے فرمایا سوال کرنا درست نہیں مگر تین طرح کے آدمیوں کیلئے ایک وہ جو نہایت مفلس ہو خاک میں لوٹتا ہے

دوسرے وہ جو پریشان کن قرضوں کے بوجھ تلے ڈوبا ہوا ہو یہ سوا ل کرسکتے ہیں۔رسول اکرم ﷺ کی حیات مبارکہ کے واقعہ میں دوپہلو پوشیدہ ہیں ایک تو بظاہر ہم صاف دیکھ رہے ہیں کہ مانگنے والوں کیلئے ایک سبق ہے اگر وہ جوان اور طاقتور ہے تو محنت کرکے کمائے دوسرا پہلو جو ان بھکاریوں کو دیتے ہیں

آپﷺ کے فرمان میں سبق پوشیدہ ہے کہ وہ صحابی کبھی بھی رسول اکرمﷺ کی خدمت میں جھوٹ نہ بولتے جس شخص کے گھر میں کل اثاثہ ایک کمبل اور ایک پیالہ ہو کیا اس کے محتاج ہونے میں کچھ شق رہ جاتا ہے ۔لیکن چونکہ وہ معذور نہیں تھا کمانے کے قابل تھا تو آپﷺ نے اسے کچھ دینے کی بجائے محنت کی طرف اس کا خیا ل کروایا ۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.