حضرت علی ؓ نے حضرت فاطمہ ؓ سے فرمایا کاش ہم بھی عثمان ؓ سے بہتر آپﷺ کیلئے دعوت کرسکتے

ایک دن حضرت عثمان غنی ؓ نے نبی کریمﷺ کو اپنے گھر کھانے کی دعوت دی جب نبی کریمﷺ حضرت عثمان غنی ؓ کے گھر تشریف لے کر جارہے تھے تو حضرت عثمان غنی ؓ آپﷺ کے پیچھے پیچھے چل رہے تھے اور آپﷺ کے قدموں کی تعداد گن رہے تھے ۔حضورپاکﷺ نے جب اپنا چہرہ مبارک موڑ کر یہ معاملہ دیکھا تو مسکرا کر پوچھا اے عثمان ؓ یہ کیا کررہے ہو حضرت عثمان غنی ؓ نے جواب دیا :یارسول اللہﷺ میں آپﷺ کے قدم مبارک گن رہا ہوں تاکہ میں اتنے غلام آزاد کروں دعوت ختم ہونے کے بعد حضرت عثمان غنی ؓ نے ایسا ہی کیااور اتنے ہی غلام آزاد کیے

جتنے حضورپاکﷺ کے قدم بنے تھے ۔ حضرت علی ؓ اس دعوت سے متاثر ہوئے اور گھر آکر حضرت فاطمہ ؓ سے اس دعوت کا ذکر کیا اور فرمایا فاطمہ کاش ہم بھی اس سے بہتر دعوت کرسکتے ۔حضرت فاطمہ ؓ نے جب حضرت علی ؓ کی یہ بات سنی تو فرمایا علی اگر آپ چاہتے ہین تو ٹھیک ہے آپ رسول اللہﷺ اور آپ کے اصحاب کو بلائیں اور میں دعوت کیلئے کچھ بنا لوں گی حضرت علی ؓ حضرت فاطمہ کی یہ بات سن کر حیران ہوئے کیونکہ وہ جانتے تھے ان کے پاس دعوت کیلئے کچھ نہیں تھا چونکہ یہ بات حضرت فاطمہ ؓ نے فرمائی تھی ۔ اس لیے وہ بھاگتے ہوئے حضور پاکﷺ کو دعوت دینے کیلئے چل پڑے ۔ حضرت علی ؓ کے جانے کے بعد حضرت فاطمہ ؓ نے وضو کیا اور اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ ریز ہوگئیں اور دعا مانگنے لگیں اے اللہ تیری بندی فاطمہ ؓ نے تیرے حبیب محمدﷺ اور انکے اصحاب کی دعوت کی ہے

تیری بندی کا صرف اور صرف تجھ پر بھروسہ ہے لہذا اے میرے مالک وخالق آج تو فاطمہ ؓ کی لاج رکھ لے اور اس دعوت کیلئے کھانوں کا انتظام عالم غیب سے فرما۔اب حضرت فاطمہ ؓ نے یہ دعا مانگ کے خالی ہانڈیوں کو چولہوں پر رکھ دیا ۔ اللہ کے فضل وکرم سے تمام ہانڈیاں رنگ برنگ کے کھانوں سے بھری پڑی تھیں۔اصحا ب رسول اللہ ﷺ کھانے کی خوشبو سے حیران رہ گئے ۔ جب صحابہ کرام ؓ اجمین نے کھانا کھایا تو کھانوں کی لذت نے مزید حیران کردیاجب صحابہ کرام نے حضورپاکﷺ سے اس بارے میں دریافت کیا تو پھر نبی کریمﷺ نے بھی صحابہ کرام کو حیران دیکھ کر فرمایا حیران ہورہے ہو تمہیں معلوم ہے کھانا کہاں سے آیا ہے ۔تمام صحابہ کرام ؓ نے جواب دیا اللہ اور اس کا رسول ﷺ بہتر جانتے ہیں تب آپﷺ نے فرمایا حضرت فاطمہ ؓ نے یہ کھانا ہم لوگوں کیلئے جنت سے منگوا کر دعوت کی ہے ۔

اس کے بعد حضرت فاطمہ ؓ پھر سجدہ ریز ہوگئیں اور اس طرح دعا مانگنے لگیں اے میرے مالک حضرت عثمان ؓ نے تیرے محبوب کے ہر ہر قدم کے بدلے ایک غلام آزاد فرمایا ہے فاطمہ ؓ کے پاس اتنی استطاعت نہیں کہ وہ غلام آزاد کرے اے میرے رب تو نے پہلے بھی میری لاج رکھی اور جنت سے کھانا بھیج دیا۔اب تیرے محبوبﷺ جتنے قدم چل کر میرے گھر آئے اتنے ہی سرکار دو عالم کے امتی جہنم کی آگ سے آزاد فرما دے ادھر سیدہ فاطمہ ؓ اس دعا سے فارغ ہوئیں ۔ادھر جبرائیل ؑ وحی لے کر بار گاہ خیر الانعام میں حاضر ہوگئے اور بشارت سنانے لگے ۔یارسول اللہﷺ اللہ تعالیٰ نے آپ کے ہر قدم کے بدلے ایک ہزار گنہگار امتیوں کو بخش دیا او رجہنم سے آزادی عطاء کردی ہے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.