پیشاب روکنے سے گردے اور مثانے میں کیا ہوتا ہے؟

پیشاب آنا ایک قدرتی عمل ہے اکثر اوقات کام کے دباؤ شدید مصروفیت یا واش روم کی سہولت موجود نہ ہونے کیوجہ سے ہم میں سے اکثر لوگوں کو پیشاب روکنا پڑتا ہے ۔پیشاب کو زیادہ دیر تک مثانے میں روکے رکھنے سے ہمارے مثانے اور گردوں کو کیا خطرات ہوسکتے ہیں ۔آپ نے اکثر لوگوں کو کہتے ہوئے سنا ہوگا کہ پیشاب روک کر نہیں رکھنا چاہیے اس سے نقصان ہوتا ہے ۔ لیکن یہ بات بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگی کہ اس کا کیا نقصان ہے ۔ ایک صحت مند انسان روزانہ تقریباً چا ر سے چھ بار پیشاب کرتا ہے

اور چار گھنٹے میں ایک چکر لگ ہی جاتا ہے ۔ نارمل مثانے میں دس سے پندرہ اونس پیشاب جمع ہوتا ہے ۔ لیکن اس کو دیر تک روکے رکھنے سے یہی سیال مادہ بڑھ کر بیس سے تیس اونس کی مقدار تک پہنچ جاتا ہے ۔ پیشاب کو مثانے میں زیادہ دیر تک روکے رکھنا مندرجہ ذیل خطرات کا سبب بن سکتا ہے ۔ پیشاب کو دیر تک روکے رکھنے سے پیشاب کو ہولڈ کرنے والے پٹھے کمزور ہوسکتے ہیں۔ جس سے پیشاب کے قطرے خارج ہونے کی بیماری ہوسکتی ہے ۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پیشاب کو روکے رکھنے سے مثانے کا سائز بڑھ جاتا ہے ۔ جوکہ ایک نقصان دہ عمل ہے ۔مثانے کے زیادہ بھر جانے سے اور دیر سے پیشاب کرنے سے پیشاب کی کچھ مقدار نالیوں میں رہ جاتی ہے ۔ جوکہ پیشاب کی نالیوں میں انفیکشن پیدا کرسکتی ہے ۔ ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو پہلے سے ہی نالیوں کی انفیکشن کا سامنا ہے

تو دیر تک پیشاب روکے رکھنے کی عادت کے نتیجے میں یہ بیکٹیریا مزید اوپر گردوں تک پہنچ جاتا ہے جو گردوں کو متاثر کرسکتا ہے ۔ یاد رکھیں چند بار یا کبھی کبھار پیشاب کو روکے رکھنے سے ایسے مسائل پیدا نہیں ہوتے ایسا تب ہوتا ہے جب پیشاب دیر سے کرنا اپنی عادت او ر روٹین بنا لیا جائے ان مسائل سے بچنے کا آسان طریقہ یہ ہے کہ پیشاب کو زیادہ سے زیادہ اتنی دیر تک روک کر رکھیں کہ یہ آپ کیلئے کسی طرح کی پریشانی کا باعث نہ بنے اگر آپ محسوس کررہے ہیں کہ اسے روکے رکھنے سے مثانے پر دباؤ یا تکلیف کا احساس ہورہا ہے سمجھ لیں کہ آپ پیشاب کو غیر ضروری طور پر روکنے کی غلطی کررہے ہیں ۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیشاب کو روکے رکھنے سے انسان میں پیشاب کی کمی بھی ہوجاتی ہے جو ایک بڑی بیماری کا سبب بن سکتی ہے، اس لیے پیشاب کو بر وقت کرنے سمیت زیادہ سے زیادہ پانی کا استعمال کیا جائے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.