دیسی خشک انگور جسے کشمش کہتے ہیں ، سو گرام اور تین چھوہارے ایک گلاس پانی لیں ، مٹی کے پیالے میں بھگو کر رکھیں ، دو گھنٹے بعد کشمش اور چھوہارے کھالیں اور ساتھ بھگویا ہوا پانی بھی پی لیں، جسم میں ایسی تبدیلی آئے گی کہ فرق خود معلوم ہوگا

18 سال سے چالیس سال کے مرد اور عورتیں روزانہ دو سو گرام انگور کھائیں ، صحت مند نظر آئیں ، چہرے کے داغ دھبے دور کرتا ہے ، دل کی بیماریوں کیلئے شافی علاج ہے ۔ چہرے کا رنگ گورا کرتا ہے ، ہڈیاں مضبوط بناتا ہے ۔ انگور کے پھل کا زمانہ قدیم سے تعلق ہے ، اس کے بے شمار فوائد ہیں ، زمانہ قدیم کے بادشاہ اور امراء اس پھل کو کثرت سے کھایا کرتے تھے ، انگور پر لاتعداد حکماء نے تحقیق کی ہے اور اسے انتہائی مفید اور قوت بخش پھل قرار دیا ہے ۔ بندہ ناچیز قارئین عبقری کیلئے چند خاندانی نسخہ جات نسل در نسل منتقل ہو رہے ہیں ۔ افادہ عام کی خاطر پیش کر رہا ہوں ۔

فائدہ نمبر 1 : انگور اگر اٹھارہ سال سے کم عمر بچے بچیاں ایک چھٹانک روزانہ کھائیں ، چہرے کا رنگ سفید و سرخ کرتا ہے ، قد میں اضافہ کرتا ہے ۔

فائدہ نمبر2 : 18 سال سے چالیس سال کے مرد اور عورتیں روزانہ دو سو گرام انگور کھائیں ، صحت مند نظر آئیں ، چہرے کے داغ دھبے دور کرتا ہے ، دل کی بیماریوں کیلئے شافی علاج ہے ۔ چہرے کا رنگ گورا کرتا ہے ، ہڈیاں مضبوط بناتا ہے ۔
فائدہ نمبر 3 : صفرا کے مریض بغیر دوائی کے چھ ماہ مسلسل انگور استعمال کریں ، صفرا بالکل ختم ہو جائے گا ۔

فائدہ نمبر 4 : انگور گردہ ، پتہ اور مثانہ کی پتھری کو خارج کرتا ہے ، پیشاب کی رکاوٹ کو دور کرتا ہے ۔

فائدہ نمبر 5 : فالج ، لقوہ ، رعشہ ، کمر درد کے مریض انگور کی جملہ اقسام میں سے کوئی بھی قسم کھائیں بھر پور فائدہ دے گا ۔

فائدہ نمبر 6 : محقق حکماء کے نزدیک پھلوں میں سے انجیر کے بعد سب سے زیادہ صحت مند خون پیدا کرنے والا پھل انگور ہے ۔

فائدہ نمبر 7 : بوڑھے مرد ، بوڑھی عورتیں روزانہ اڑھائی سو گرام انگور کھائیں ، جوان نظر آئیں گے ۔
نسخہ نمبر 1 : مرگی کیلئے : ھوالشافی : عقرقرحا سو گرام ، مویز منقیٰ دو سو پچاس گرام ۔ عقر قرحا کو باریک پیس لیں اور مویز منقیٰ میں ملائیں ، معجون تیار کر لیں ، صبح و شام آدھ چمچ مریض کو کھلائیں ۔ دوسرے مہینے سے معجون ایک چمچ صبح و شام کھلائیں ۔ ان شاء اللہ تین سے چار ماہ کے استعمال کے بعد زندگی بھر مرگی کا دورہ نہیں ہو گا ۔ مجرب ہے ۔ نوٹ : منقیٰ بڑا انگور ہوتا ہے جس کے اندر بیج ہوتا ہے اور اسے خشک کیا جاتا ہے ۔

نسخہ نمبر 2 : پیٹ کے کیڑے ختم کرنے کیلئے : ھوالشافی : ورق قلعی ایک چھٹانک مویز منقیٰ تین چھٹانک ۔ دونوں کو ملا کر کوٹ لیں ، معجون تیار ہو جائے گی ، صبح و شام تازہ پانی کے ساتھ ایک چمچ مریض کو کھلائیں جب یہ نسخہ ختم ہو جائے تو کمیلہ شستہ چھ ماشہ گائے کے دہی میں حسب ضرورت مصری یا چینی ملا کر مریض کو پلا دیں ۔ ہر قسم کے کیڑے مر جائیں گے ۔ پیٹ کے اندر کیڑے بالکل نہیں رہیں گے ۔ پیشاب کے قطروں کیلئے : جس مریض کے پیشاب کے قطرے بار بار گرتے ہوں اور کپڑے ناپاک ہو جاتے ہوں وہ مریض روزانہ صبح و شام چار عدد مویز منقیٰ ، منقیٰ کے دانے نکال لیں ، ان دانوں کی جگہ ہر منقیٰ کے دانے کے اندر ایک عدد سیاہ مرچ ڈال کر کھائیں ، دو ماہ کے استعمال کے بعد پیشاب کے قطرے بالکل ختم ہو جائیں گے ۔ مجرب ہے ۔

نوٹ : جریان اور احتلام کے مریض اس نسخہ کو ہر گز ہر گز استعمال نہ کریں ، ایسے مریض معالج سے رجوع کریں ۔ کثرت حیض کیلئے : منقیٰ کے دانے پانچ عدد ، سپاری ایک عدد ، مازو دو عدد ، اگر زیادہ دوائی بنانی ہو تو اس ترتیب سے حساب لگا کر تعداد بڑھا سکتے ہیں ۔ تینوں چیزوں کو باریک پیس کر چنے کے برابر گولیاں بنا لیں ۔ ایک گولی صبح ایک گولی شام استعمال کریں ، چند یوم کے بعد بفضلہ تعالیٰ حیض کی زیادتی ختم ہو جائے گی ۔
نسخہ نمبر 5 : حصول طاقت اور گرمی سے یقینی نجات : چھوٹا دیسی خشک انگور جسے ، کشمش کہتے ہیں ، سو گرام اور تین عدد چھوہارے ایک گلاس پانی لیں ۔ مٹی کے پیالے میں بھگو کر رکھیں ۔ دو گھنٹے بعد کشمش اور چھوہارے کھالیں اور ساتھ بھگویا ہوا پانی بھی پی لیں ۔

نوٹ : یہ نسخہ گرمی کے ایام میں استعمال کریں ہاتھ پاؤں ، سینے کی جلن ، جسمانی و دماغی کمزوری ، ٹانگوں کا درد ، دماغ کا سن ہو جانا ، دل کا درد ، وجود کی گرمی ، ذہنی ڈیپریشن ان تمام بیماریوں کیلئے شافی علاج ہے اور یہ نسخہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے ثابت ہے ۔ نہایت مجرب ہے ۔ ایک مرتبہ حضرت محمد ﷺ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ہاں تشریف لے گئے ۔ آپ رضی اللہ عنہٗ نے ایک پیالہ آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں پیش کیا جس کے اندر چھوہارے اور کشمش پانی کے اندر بھگوئے ہوئے تھے ۔ آپ ﷺ نے چھوہارے اور کشمش کو کھایا اور پانی پیا پھر فرمایا اے ابن عباس ( رضی اللہ عنہما ) آپ نے اچھا انتظام فرمایا ہوا ہے ایسے ہی کرتے رہنا ۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.