عورت اگریہ پہنےگی تو خوب تبا ہی ہو گی

اے اولادِ آدم ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا جو تمہارے ستر کو چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے اس آیت شریفہ میں اللہ نے تمام اولاد آدم کو خطاب فرمادیا کہ تمہارا لباس قدرت کی ایک عظیم بیش قیمت نعمت ہے لہذا اس کی قدر کرو ،محترم قارئین ایک طویل عرصے سے دشمنان اسلام پوری دنیا میں مغربی رسم و رواج عام کرنے کے در پے ہیں جس کے نتیجے میں مسلمانوں کے اندر مغربی طور طریقے انتہائی تیزی کے ساتھ پھیل رہے ہیں آج کل خصوصا عورتوں کی طرف سے لباس کے معاملے میں انتہائی بے احتیاطی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے ۔

تنگ چست اور باریک لباس کا بے خوف اور بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے لوگوں کی نظر میں خود کو فیشن ایبل روشن خیال اور ترقی پسند ثابت کرنے کے لئے شرعی احکامات کو روندا جارہا ہے لوگ کیا کہیں گے کہ خوف سے ہم اللہ کی ناراضگی مول لیتے ہیں حالانکہ خالق کی معصیت میں مخلوق کے لئے کوئی فائدہ نہیں ۔تو محترم قارئین اس تحریر میں ہم بات کریں گے کہ عورتوں کے لئے آخر ٹائیٹس پہننا اور ٹراؤزر پہننا کس حد تک جائز ہے اور ایسے لباس کے بارے میں ہمارے نبی ﷺ کا کیا فرمان موجود ہے ۔سب سے پہلے تو یہ بات جان لینا ضروری ہے کہ لباس پہننے کا جو اصل مقصد ہے وہ ستر کو ڈھانپنا ہے اور عورت کو مکمل ستر ڈھانپنے کا حکم بھی ہے۔

ہر وہ لباس جس سے یہ مقصد حاصل نہ ہورہا ہو خواہ وہ اس لباس کی باریکی کی وجہ سے ہو یا چست ہونے کی وجہ سے عورت کے لئے پہننا حرام اور کسی اجنبی شخص کے لئے ایسے چست لباس پہننے والی عورت کو کپڑے کے اوپر سے بھی دیکھنا جائز نہیں جہاں تک بات ہے عورتوں کے لباس کے بارے میں اور اس سلسلے میں شریعت نے کسی خاص لباس کا تعین نہیں کیا البتہ اس کے کچھ حدود اور قیود متعین کیئے ہیں کہ جن کی رعایت کرنا ضروری ہے مثلا وہ لباس اتنا چھوٹا باریک یا چست نہ ہو کہ اس سے واجب الستر اعضاء کی مکمل طور پر ستر پوشی نہ ہو سکے اور اسی طرح وہ لباس ایسا بھی نہ ہو کہ جس میں کافروں فاسقوں یا فیشن پرست عورتوں کی نقالی ہو اور اسی طرح وہ لباس ایسا بھی نہ ہو جو مردوں کا لباس ہو یا۔

جس سے مرد وں کی مشابہت لازم آتی ہو عورتوں کو ایسا لباس پہننے سے احتراز کرنا چاہئے۔ اب بات آتی ہے کہ ٹراؤزر اور ٹائٹس پہننا یہ پردے میں بھی رہ کر حرام ہے یاجائز ہے ؟ تو اس حوالے سے یہ جاننا ضروری ہے کہ ٹائٹس اور ٹراؤزر ایک تنگ اور چست لباس ہے کہ جس کو پہن کر جسم کی ساخت نمایاں ہوجاتی ہے لہذا نامحرم کے سامنے پہننا مطلقا حرام ہے تاہم پردے میں رہ کر گھر کے اندر یا شوہر اور خواتین کے سامنے یا اس کے اوپر لمبا کرتا یا قمیض پہننے کی صورت میں اگرچہ گنجائش موجود ہے لیکن دیگر مفاسد اور نقصانات کو دیکھ کر اس سے بچنا زیادہ بہتر اور مفید ہے کیونکہ ہر برائی کی ابتدائی شکل سادہ اور معمولی شکل کے ساتھ ہوتی ہے جو تدریجا حرمت تک پہنچ جاتی ہے ۔آپﷺ نے فرمایا ایسی عورتیں ناتو جنت میں داخل ہوں گی اور نہ ہی وہ جنت کی خوشبو پاسکیں گی۔

حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے پاس بنو تمیم کی چند عورتیں آئیں جو باریک کپڑے پہنے ہوئے تھیں ام المومنین نے ان سے کہا کہ اگر تم مومنہ عورتیں ہو تو یہ لباس مومنہ عورتوں کا نہیں ہے تو معلوم ہوا کہ مومنہ عورت کا باریک اور تنگ لباس پہننا اہل علم کے نزدیک غیر متصور ہے لہذا ایک مسلمان کے لئے یہ لائق نہیں کہ وہ آپﷺ کے سنت طریقے کو چھوڑ کر غیروں کے راستے کو اپنا لے آج ہماری انفراد ی اور اجتماعی زندگی میں بھی بے چینی اور بے سکونی کی وجہ اسلامی تعلیمات سے دوری ہے ۔اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں اسلام پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.