“ایک ہفتے میں کتنی بار بیوی کے’’ پاس‘‘ آنا چاہئے ؟ پاکستانی جوان لازمی جان لیں

اللہ فرماتے ہیں نسائکم حرث لکم عورتیں تمہاری کھیتیاں ہیں کھیت میں جب مرضی آؤ جیسے مرضی آؤ،فاتو حرثکم تو آؤ تم اپنی کھیتیوں کے پاس جہاں سے تم چاہو یعنی اللہ نےاس میں قید نہیں لگائی ہے کہ کب آنا ہے اور کتنی بار آنا ہے ،شریعت میں اسکی کوئی قید نہیں ہے ،میاں بیوی اگر اپنے آپ کو سمجھتے ہیں کہ روزانہ ملیں تو روزانہ مل لیں ہفتے بعدملنا چاہتے ہیں ہفتے بعد مل لیں ۔شریعت الٰہیہ نے اس حوالے سے کوئی قوانین وضع نہیں کیئے بس اصولی درجے کی گفتگو کی ہے کہ بیویاں تمہاری کھیتی ہیں

جب چاہو آؤ اور جب چاہے جاؤ لیکن دوسری طرف عورتوں کے حقوق و فرائض کو بھی قرآن نے تفصیل سے سورہ النساء میں ذکر کیا ہے ۔بیوی کے حقوق پورے کئے جائیں اس کی صحت کا خیال رکھا جائے اگر عورت کی صحت اجازت دے تو دن میں دو مرتبہ کرنے سے بھی کوئی حرج نہیں اور اگر اجازت نہ دے تو ہفتے میں ایک بار بھی ہو سکتا ہے۔قیامت کے دن اس پر کوئی سوال نہیں ہو گا کہ ہمبستری کتنے بار اور کتنی مدت میں کی،قیامت کے دن اصولی درجے کے سوال ہوں گے جن کا تعلق حقوق و فرائض سے ہوگا اوراسی بنا پر جزاء و سزا کا فیصلہ ہوگا۔شکریہ

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.