انگلیوں پر 30بار یہ پڑھ لیں اسی وقت اچانک دروازہ کھلے گا!

اللہ تعالیٰ نے ہمارے لئے چار موسم بنائے ہیں بہار،گرمی،خزاں اور سردی ۔بہار میں کائنات کھل اٹھتی ہے نئی کونپلیں پھوٹتی ہیں پھول نکلتے ہیں اور پھول لگتے ہیں گرمی آتی ہے تو فصلیں پکتی ہیں پھلوں میں رس پڑتا ہے فصلیں کٹنے کے لئے تیار ہوتی ہیں اور درختوں کے پتے ہوا اور سایہ دیتےہیں خزاں کے موسم میں ہر چیز مرجھاجاتی ہے گھاس سوکھ جاتی ہے پتے گرجاتے ہیں شاخیں جھک جاتی ہیں پھول غائب ہوجاتے ہیں پانی کم ہوجاتا ہے اور چوتھا موسم سردی کا ہوتا ہے سردی کے موسم میں پالے پڑتے ہیں گہرا زمین کو ڈھانپ لیتا ہے اور برف زندگی کو منجمد کرلیتی ہے سردی ہو یا گرمی ہر موسم عبادت کا موسم ہے لیکن سردیوں میں کم وقت میں زیادہ ثواب کمانا نسبتا آسان ہے حضور اکرم ﷺ کا ارشاد گرامی ہے موسم سرما مومن کا موسم بہار ہے کہ اس میں دن چھوٹے ہوتے ہیں۔

تو مومن ان میں روزہ رکھتے ہیں اور اس کی راتیں لمبی ہوتی ہیں تو وہ ان میں قیام کرتے ہیں یعنی نوافل وغیرہ پڑھتے ہیں تو یہ راتیں کتنی لمبی ہیں ان راتوں میں ہم اللہ سے دوستی کرسکتے ہیں اپنے دل کے دکھڑے اللہ کو سنا سکتے ہیں اللہ کریم سے اپنی پریشانیوں کو بیان کرسکتے ہیں آج کل سردیوں کے دن ہیں عشاء کی نماز بھی کافی جلدی ہوجاتی ہے اس کے بعد اکثر افراد رات بارہ یا ایک بجے تک جاگے ہی رہتے ہیں اور یہی وقت تہجد کا ہوتا ہے اس وقت میں اکثر لوگ اپنے گھروں میں یا تو سورہے ہوتے ہیں یا پھر جاگ رہے ہوتے ہیں اگر کوئی بھی ہماری بہن یا بھائی سخت پریشانی میں ہو یا تکلیف میں یا کسی کی کوئی ایسی پریشانی ہے جو صدیوں سے دور نہ ہوتی ہو اس کو چاہئے کہ اس وقت وضو کرے پھر دو رکعت نماز تہجد ادا کرے اور پھر آپ کا کوئی بھی دکھ ہو اپنے اللہ کو بیان کریں کسی بہن کے رشتے کا مسئلہ ہو کسی والدین کی ایسی اولاد ہو جو اس کا کہنانہ مانتی ہو کسی کی روزی کا مسئلہ ہے جو بھی مسائل ہوں آپ تہجد کی نماز ادا کریں پھر اپنی انگلیوں پر ہی تیس بار یاکریمُ یارَحیم یا رزَّاقُ پڑھیں اول و آخر تین بار درود ابراہیمی پڑھیں اس کے بعد اپنی حاجت کے لئے اپنے اللہ سے دعا کریں انشاء اللہ آپ دیکھیں گے کہ آپ کے دعا مانگنے میں دیر ہو سکتی ہے۔

اللہ کے دینے میں نہیں۔ہم مانگیں تو سہی اس کے حضور دعا تو کریں جب اس سے مانگیں بھی نہیں اس کو وقت پر پکاریں بھی نہیں جب وہ کثرت کے ساتھ دعائیں قبول کرتاہے تو پھر ہم کس منہ سے شکوہ کریں کہ ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتی تہجد کی نماز بہت لاڈلی ہے یہ اپنی دعا منوا کے ہی رہتی ہے ۔ہمارے پیارے نبی ﷺ کا بھی فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ رات کے آخری تہائی حصہ میں آسمان دنیا کی طرف نزول کرکے فرماتا ہے کہ کون ہے جو مجھ سے مانگے اور میں اسے عطا کروں کوئی ہے جو مجھ سے بخشش اور مغفرت طلب کرے کہ میں اسے بخش دوں نماز تہجد در اصل قبولیت کی دعا کاوقت ہے اسی لئے اس وقت جو بھی مانگا جائے گا وہ دنیا اور آخرت میں ضرور ملے گا آیات قرآنی اور احادیث مبارکہ کی رو سے نماز تہجد نفلی عبادت ہے اور دیگر نفلی عبادات میں افضل ترین ہے تو اس کا درجہ فرض نماز کے بعد سب سے افضل ہے اس وقت جو بھی دعامانگی جاتی ہے اللہ اس کو ضرور قبول کرلیتا ہے ۔ایک عورت نے ہم سے رابطہ کیا اور کہا کہ ہم ایسی پریشانی میں مبتلا ہیں کہ جو دن بدن بڑھتی جارہی ہے کہا کہ ہماری ایک ہی بیٹی تھی جس کے لئے ہم پاکستان سے کینیڈا میں شفٹ ہوئے اب وہ ڈاکٹر بن گئی تھی اور اس کی پڑھائی لکھا مکمل ہوچکی تھی اس کا رشتہ پاکستان میں اس کے چچا کے بیٹے کے ساتھ ہی طے ہو چکا تھا۔

مگر وہ یہاں کینیڈا میں ایک قادیانی لڑکے کی محبت میں مبتلا ہو کر غائب ہو چکی ہے بہت ڈھونڈا بہت وظائف وغیرہ کئے مگر کوئی پتہ نہیں مگر اب کچھ ہی دن پہلے اس کے چچا کافون آیا کہ وہ ان سے ملنے کے لئے کینیڈا آرہے ہیں پہلے تو ان سے جھوٹ بولتے رہے کہ وہ اپنی پڑھائی لکھائی اور ڈیوٹی میں مصروف ہے مگر اب جب وہ یہاں آئیں گے تو ان کو کیا جواب دیں گے اس لئے اب ہماری پریشانی دوگنی ہوگئی ہے اور اس کے والد نے تو رو رو کر اپنی حالت ہی خراب کر لی ہے لہٰذا ہمیں کوئی حل بتائیے کہ ہم کیا کریں تو ان کو بھی یہی تہجد والا وظیفہ بتا یا تو ایک ہفتہ سے پہلے ہی ان کی بیٹی نے ان سے خود رابطہ کیا اور فون کر کے کہا کہ میں خیریت سے ہوں آپ پریشان نہ ہوں وہ جس لڑکے سے میں پیار کرتی تھی میں اب اس کے ساتھ مزید نہیں رہ سکتی اگر آپ مجھے قبول کرتے ہیں تو میں گھر آجاتی ہوں میں نے ان سے دوبارہ یہی کہا کہ اس عمل کو ہر گز مت چھوڑیں اس کو جاری رکھیں انہوں نے اس عمل کو جاری رکھا ٹھیک ایک دن بعد ان کی بیٹی گھر واپس لوٹ آئی اور اس بات پر وہ رضامند ہوگئی کہ آپ جہاں چاہیں گے میں وہیں شادی کرنے کے لئے تیار ہوں اس عمل کی وجہ سے اللہ نے اس بہن کی عزت رکھی اور ایسی بہت سی کارگزاریاں ہیں۔

جن کو اللہ کریم نے اس عمل کے کرتے ہیں پریشانی اور مصیبت ایسی دور کی جیسے وہ تھی ہی نہیں۔آدمی کواہ جس قسم کی بھی پریشانی میں مبتلا ہو خواہ بیماری یا تکلیف میں یا افلاس و تنگدستی میں یا قرض و بیماری کی پریشانی میں ان بیماریوں و پرشانیوں میں آدمی اپنے آپ کو تنہا تصور کرتا ہے وہ اپنی عقل و تدبیر اور بسااوقات ہر طرح کے ظاہری اسباب کے اختیار کرنے کے بعد بھی پریشانی سے باہر نکلنے کی کوئی صورت یا را ہ نہیں پاتا ا س کو چاہئے کہ وہ ان راتوں سے فائدہ اٹھائے تہجد پڑھ کر اپنے ہاتھوں کی انگلیوں سے یہ وظیفہ شروع کر دے پھر دیکھیں کہ کیسے اس کی پرشانیاں دور ہوتی ہیں آج ہر انسان پر یشان ہے کسی کو جانی پرشانی ہے تو کسی کو مالی کسی کو منصب کی پریشانی ہے تو کسی کو عزت و آبرو کی امیر اپنی کوٹھی میں پریشان تو غریب جھونپڑی میں کوئی روزگارو حالات سے نالاں ہے تو کوئی عزیزو اقارب سے شاقی دلی سکون قرار اور اطمینان حاصل کرنے کے لئے ہر ایک اپنے ذہن اور اپنی سوچ کے مطابق اپنی پریشانیوں کی از خود تشخیص کر کے ان کے علاج میں لگتا ہے۔

کوئی اقتدار منصب یا عہدے میں سکون تلاش کرتا ہے مگر جب اسے مطلوبہ منصب مل جاتا ہے تو پتہ چلتا ہے کہ اس میں تو سکون نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں بلکہ منصب کی ذمہ داریوں اور منصب کے زوال کے اندیشوں کی صورت میں اور زیادہ تفکرات میں پڑ جاتا ہے کسی نے سمجھا کہ سکون صرف مال و دولت کی کثرت اور فراوانی میں ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ جن لوگوں کو یہ مال و دولت حاصل ہوا ان میں سے اکثر کایہی حال ہے کہ کاروباری تفکرات دن بدن بڑھتی ہوئی حرص اور تجارت میں نقصان کے اندیشوں سے ان کی راتوں کی نیندیں حرام ہیں ماشاء اللہ کسی نے رقص و سرور اور شراب و کباب کو سکون جانا مگر وقتی و عارضی لذت کے بعد پھر بھی بے چینی اور اضطراب برقرار کسی نے منشیات کا سہارا لیا مگر اس میں بھی عارضی دل بہلاوا عارضی فائدہ اور دائمی نقصان کسی نے نت نئے فیشن کر کے دل بہلانے کی کوشش کی مگر سکون و قرار نہ ملا آپ اس عمل کو جاری رکھیں اپنے اللہ سے صلح کریں پھر دیکھیں کہ اللہ کریم آپ کو اس دنیا میں آپ کے گھر کو جنت جیسا پرسکون بنادیں گے اللہ پاک ہم سب کو یہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔شکریہ

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.