حضرت نوح سے جنگلی حیات کا ایک خاص وعدہ جس کے بارے شاید کوئی جانتا ہو

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم السلام علیکم ناظرین، دوستو، عموما ہر انسان نے اپنی زندگی میں سانپ بچھواور جنگلی حیات میں کئی طرح کے جنگلی جانور دیکھیے ہوں گے جنہیں دیکھ کر کتنا بھی طاقتور انسان کیوں نہ ہو ڈر جاتا ہے بلکہ انسان کی روح تک کانپ جاتی ہے

اور اگر یہ جنگلی جانور انسان پر حملہ کرنے اور کاٹنے کیلئے انسان کی طرف بڑھتا ہے تو انسان اس جنگی حیات کا شکار ہوتے وقت بے بس ہو جاتا ہے دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اس وقت کیا غلط اور کیا سہی ہے کچھ سمجھ نہیں آتا اور اگر کچھ لوگ ہوش میں رہتے بھی ہیں تو یہ اس جنگلی جانور کے شکار ہونے سے بچنے کے لیے کوشش کرنے میں دوڑنا شروع کر دیتے ہیں مگر یہ بچ نہیں سکتے

دوستوں ایسے خطرناک اور جنگلی جانوروں سے بچنے کے لئے ایک قرآنی آیت موجود ہے جسے شاید آپ نے آج تک نہیں سنا

اور اگر اس آیت کو پڑھا اور سنا ہے تو آپ کو اس کے فضائل اور فوائد کے بارے میں علم نہیں ہوگا

دوستو قرآن مجید کی ایک ایسی آیت جو خود جنگلی حیات نے حضرت نوح علیہ السلام کو جنگلی حیات سے محفوظ رہنے کے لئے بتائی تھی جو کسی قسم کے خطرناک جانور کے سامنے موجود ہونے پر پڑھنے سے ان جنگلی جانوروں کے خطرے سے بچا جا سکتا ہے یہ آیت کونسی ہے کس پارہ میں موجود ہے تفصیل سے بتائیں گے

دوستوں یہ جنگلی حیات سے حفاظت میں رکھنے والی آیت حضرت نوح علیہ السلام کو سانپ اور بچھوں کی طرف سے دی گئی تھی جو اب قرآن کریم کی زینت ہے جب نوح علیہ السلام کی قوم منکر ہو گئی اور ظلم و بربریت پر اللہ کی نافرمانی کرتے ہوئے فسادات پھیلانے لگی یہاں تک کہ حضرت نوح علیہ السلام کو پتھر مارنے لگی حضرت نوح علیہ السلام پتھر لگنے سے زخمی ہو جاتے اورابھی یہ زخم بھرتے ہی نہیں تھے کہ دوبارہ پتھروں کا نشانہ بنا کر زخمی کر دیا جاتا

کرتے کرتے نو سو سال گزر گئے مگر حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے ہدایت نہیں پائی

قوم سے تنگ آکر حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ کی بارگاہ میں ہاتھ اٹھایا اور فرمانے لگے اے اللہ یہ میری امت کبھی ہدایت نہیں پائے گی یہ میری امت تیرے عذاب کا مذاق اڑاتی ہے یا پروردگار دکھا تو کتنی طاقت والا اور عظمت والا ہے

اتنا کہنے کی دیر تھی حضرت نوح علیہ السلام کے لیئے اللہ کا حکم آیا اے نوح ایک کشتی تیار کر اس میں تمام چرند پرند اور ان انسانوں کو شامل کر جو تم پر ایمان لے آئے

اللہ کا حکم سننے کے بعد حضرت نوح علیہ السلام نے کشتی بنانے اور لکڑی کا بندوبست کرنے کے لئے درخت اگائے اور کشتی بنانے میں مصروف ہوگئے

حضرت نوح علیہ السلام کی پوری قوم ہنستی رہی اور اس کشتی کا مذاق اڑاتی رہی جو حضرت نوح علیہ السلام اللہ کے حکم سے تیار کر رہے تھے تمام مسائل کے ساتھ تقریبا 100 سال بعد وہ کشتی تیار ہوگی جس کا اللہ رب العزت کی طرف سے حکم تھا

حضرت نوح علیہ السلام تمام چرند پرند کو ان کے جوڑوں کے ساتھ کشتی میں سوار کر ہی رہے تھے کہ اتنے میں سانپ اور بچھو بھی آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگےاے اللہ کے نبی اس نجات کی کشتی میں ہمیں بھی سوار کرو

اللہ کے نبی نوح علیہ السلام نے فرمایا تم تو انسانوں کو تکلیف دیتے ہو کاٹتے ہو نقصان پہنچاتے ہو

حضرت نوح علیہ السلام کے الفاظ سننے کے بعد سانپ اور بچھو روکر اللہ کے نبی حضرت نوح علیہ السلام سے عرض کرنے لگے اے اللہ کے نبی آپ ہماری نسلوں کو بچائیں اور ہم آپ سے وعدہ کرتے ہیں جو بھی انسان سلام على نوح في العالمين پڑھے گا ہمیں قسم ہے اپنے وجود اور اس پیدا کرنے والے کی ہم یہ پڑھنے والے کو کسی قسم کی تکلیف نہیں دیں گے اس وعدے کے بعد اللہ کے نبی حضرت نوح علیہ السلام نے سانپ اور بچھو کے جوڑوں کوبھی کشتی میں سوار کر لیا

جو انسان اور چرند و پرند اس نجات کی کشتی میں سوار ہوئے ان کے علاوہ وہ تمام رہ جانے والے منکر تمام کے تمام اللہ کی عذاب کی زد میں آگئے غرق فنا ہو گئے

کچھ عرصے کے بعد جب طوفان تھم گیا تو اللہ کے نبی حضرت نوح علیہ السلام نے زمین کو پھر سے آباد کرنا شروع کردیا تمام انسان اور چرند و پرند اپنی اپنی زندگی آباد کرنے میں مصروف ہوگئے لیکن اللہ کے نبی سے کیا گیا وعدہ اور اس آیت کو آج تک کسی چرند پرند نے نہیں بھلایا

دوستو یہ آیت سلام على نوح في العالمين سورہ صافات کی آیت نمبر 79 ہے

اگر آپ بھی جنگلی حیات اور خطرناک جانور یا سانپ بچھو کو دیکھ لیں تو یاد سے یہ آیت کریمہ پڑھنے انشاءاللہ سانپ بچھو اور جنگلی حیات آپ کو نقصان نہیں پہنچائیں گےـ

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.