’’دودھ سے لبا لب بھرے ہوئے ‘‘

ایک نوجوان کو راہ چلتے لڑکیوں کو دیکھنے کی عادت تھی اس نے اپنے ایک بزرگ سے اپنی پریشانی کا ذکر کیا کہ وہ جب بھی باہر جاتا ہے تو بازار میں عورتوں کو دیکھنے سے باز نہیں رہ پاتا اور اس خراب عادت کو چھوڑنا چاہتا ہے۔ وہ کیا کرے کہ اس کی یہ بری عادت چھوٹ جائے۔ بزرگ نے اسے ایک دودھ سے لبالب بھرا گلاس دیا کہا کہ وہ بازار تک ہو کر آئے اور ایک اپنے شاگرد کو اس کے ساتھ کر دیا اور کہا کہ جب بھی اس سے دودھ کا ایک قطره بھی چھلکے تو اس کو سرعام مارنا۔ نوجوان بازار گیا اور

دودھ کا ایک قطرہ گرائے بغیر واپس آ گیا۔ بزرگ نے نوجوان سے پوچھا کہ تم نے بازار میں کتنی عورتوں کو دیکھا۔ نوجوان نے جواب دیا کہ میں نے کسی کو نہیں دیکھا میری ساری توجہ دودھ کے گلاس کی جانب مرکوز تھی اور میں ڈر رہا تھا کہ دودھ کا قطرہ گرا تو سب کے سامنے میری پٹائی ہو جائے گی۔ بزرگ نے کہا کہ یہی حال ایک سچے مومن یا مسلمان کا ہے ایک سچا مسلمان اللہ سے ڈرتا ہے اور قیامت کے دن سب کے سامنے شرمندہ ہونے سے ڈرتا ہے۔ اور یہ ایمان والے کوئی گناه کرنے سے ڈرتے ہیں کیونکہ کے

ان کی توجہ آخرت میں ہر عمل کا جواب دینے کی ہوتی ہے۔ اللہ تعالی نے قرآن میں ارشاد فرمایا کہ ایمان والوں سے کہو کہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں۔ تاکہ وہ پاک ہے بے شک اللہ ہر چیز سے باخبر چوبی کرتے ہیں (النور آیت 30) الله ہم سب کو حرام چروں کی جانب دیکھنے سے بچائے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.