پیر صاھب نے کیا کہا لڑکی سے جب وہ تعویزمانگنے گئی

ایک امیر عورت پیر صاحب کے پاس گئی اور کہا کہ پیر صاحب مجھے کوئی ایسا تعویذ دیں کہ میرا شوہر میری ہر بات مانے جو بھی میں کہوں وہ میرے تابع ھو جائے۔ییر صاحب بھی دور اندیش انسان تھے انھوں نے اس عورت کی بات غور سے سنی، اور کہا کہ یہ عمل تو شیر کی گردن کے بال پر ھوگا۔ اور وہ بال بھی آپ خود شیر کی گردن سے اکھاڑ کر لائیں گی۔ تب اثر ھوگا ورنہ کوئی فائدہ نہ ھوگا۔ وہ عورت بہت پریشان ھوگئی اور مایوس ھو کر واپس آگئی اور اپنی سہیلیوں کو

بتایا۔ ایک سہیلی نے مشورہ دیا کہ کام تو مشکل ھے مگر نا ممکن نہیں۔تم ایسا کرو کہ روزانہ پانچ کلو گوشت لیکر جنگل جایا کرو‎ اور جہاں شیر آتا ھے وہاں ڈال کر چھپ جاؤکچھ عرصہ بعد شیر کے سامنے جا کر ڈالو وہ گوشت کا عادی ھو جائے تو تم اس کے قریب جاکر گوشت ڈالنا شروع کر دینا اور اس کی گردن پر پیار سے ہاتھ پھیرنا شروع کر دینا اور جب شیر آپ سے مانوس ھو جائے تو گردن سے بال اکھیڑ لینا۔ اس عورت کو بات پسند آئی ۔دوسرے دن ہی اس نے گوشت لیا اور جنگل گئ اور گوشت ڈال کے چھپ گئی۔شیر آیا گوشت کھایا اور چلا گیااس عورت نے ایک ماہ تک ایسا کیا۔ایک ماہ بعد اس نے شیر کے سامنے جا کر گوشت ڈالنا شروع کر دیا

تاکہ شیر کو پتا چل سکے کہ اس کی خدمت کون کرتا ھے۔کچھ عرصہ بعد شیر بھی عورت سے مانوس ھو گیا تھا، عورت نے شیر کی گردن پر آہستہ آہستہ پیار سے ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔ ایک دن عورت نے موقع دیکھ شیر کی گردن سے بال اکھیڑا اور خوشی خوشی پیر صاحب کے پاس پہنچ گئی اور بال پیر صاحب کو دیا اور کہا کہ میں شیر کی گردن سے بال اکھیڑ کر لے آئی ھوں اب آپ عمل شروع کریں،پیر صاحب نے پوچھا : کہ کیسے لائی ھو ؟ تو عورت نے پوری تفصیل بتا دی ۔ پیر صاحب مسکرا ئے ! اور کہا کہ کیا تمہارا شوہر اس جنگلی درندے سے بھی زیادہ خطرناک ہے ؟؟ جوکہ خونخوار ھوتا ھے جس کی تم نے چند دن خدمت کی اور وہ تم سے اتنا مانوس ھو گی

ا کہ تم نے اس کی گردن سے بال اکھیڑ لیا اور اس نے تمہیں کچھ بھی نہیں کہا تمہارے شوہر کے ساتھ بھی پیٹ لگا ھوا ھے تم اس کی خدمت کرو جب جنگلی درندہ خدمت سے اتنا مانوس ھو سکتا ھے تو ایک باشعور انسان بھی آپ کے تابع ھو سکتا ہے ۔ گزارش ھے کہ اپنے شوہر کی خدمت صرف اور صرف الله پاک کی رضا کے لئیے کریں پھر دیکھیں الله پاک آپ کے گھر کو کیسے جنت بناتے ہیں

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.