بادشاہ کی بیٹی بہت حسین و جمیل تھی ایک دن بادشاہ نے اُس سے کہا تم عام کپڑے مہن کر

ایک بادشاہ کے سامنے کسی عالم نے یہ مسئلہ بیان کیا کہ زانی کے عمل کا قرض اس کی اولاد یا اس کے اہل خانہ میں سے کسی نہ کسی کو چکانا پڑتا ہے اس بادشاہ نے سوچا کہ میں اس کا تجربہ کرتاہوں اس کی بیٹی حسن و جمال میں بے مثال تھی اس نے شہزادی کو بلا کر کہا کہ عام سادہ کپڑا پہن کر اکیلی بازار میں جاؤ اپنے چہرے کو کھلا رکھو اور لوگ تمہارے ساتھ جو معاملہ کریں وہ ہوبہو آکر مجھے بتاؤ۔شہزای نے بازار کا چکر لگا یا مگر جو غیر محرم شخصاس کی طرف دیکھتا وہ شرم و حیا سے نگاہیں جھکا لیتا ،کسی مرد نے اس شہزادی کے حسن و جمال کی طرف دھیان ہی نہیں دیا سارے شہر کا چکر لگا کر جب شہزادی اپنے محل میں داخل ہو نے لگی تو راہداری میں کسی ملازم نے محل کی خادمہ سمجھ کر روکا ،گلے لگا یا، بوسہ لیا اور بھاگ گیا ۔شہزادی نے بادشاہ کو سارا قصہ سنایا تو بادشاہ روپڑا اور کہنے لگا کہ میں نے ساری زندگی غیر محرم سے اپنی نگاہوں کی حفاظت کی ہے البتہ ایک مرتبہ میں غلطی کر بیٹھا اور ایک غیر محرملڑکی کو گلے لگا کر اس کا بوسہ لیا تھا میرے ساتھ بھی وہی کچھ ہوا جو میں نے اپنے ہاتھوں سے کیاتھا۔ ہمیں اس واقعہ سے عبرت حاصل کرنا چاہئے ایسا نہ ہو کہ ہماری کوتاہی کا بدلہ ہمارا اولادیں چکاتی پھریں جو شخص چاہتا ہے کہ اس کے گھر کی عورتیں پاکدامن بن کر رہیں اسے چاہئے کہ وہ غیر محرم عورتوں سے بے طمع ہوجائے اسی طرح جو عورتیں چاہتی ہیں کہ ہمارے خاوند نیکو کاری کی زندگی گزاریں ،بے حیائی والے کاموں کو چھوڑ دیں انہیں چاہئے کہ وہ غیر محرم مردوں کی طرف نظر اٹھا نا بھی چھوڑ دیں تا کہ “پاکدامنی کا بدلہ پاکدامنی” کی صورت میں مل جائے

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.