میاں بیوی کے مسائل اورائکاحل غیر شرعی طریقے سے ہمبستری کرنا !میرا خاوند میرے ساتھ دبر میں وطئی کرتا ہے اوپر سے ضعیت احایث کاحوالہ دیتا ہے رہنمائی کیجئے کہ شریعت کیا کہتی ہے ؟َ

میاں بیوی کے مسائل اور انکاحل غیر شرعی طریقے سے ہمبستری کرنا۔ میرا خاوند میرے ساتھ دبر میں وطئی کرتا ہے۔ اوپر سے ضعیت احایث کاحوالہ دیتا ہے۔ رہنمائی کیجئے کہ شریعت کیا کہتی ہے۔ ميں لكھتے وقت بہت متردد تھى۔ ليكن مشورہ كرنا اور دريافت كرنا ضرورى تھا۔۔ ليكن ميں جس سے پريشان اور تنگ ہوں۔ وہ يہ كہ ميرا خاوند ميرے ساتھ دبر ميں وطئ كرتا ہے۔ ميں اللہ سے ڈرتى ہوں كہ كہيں اس كے نتيجہ ميں مجھے سزا كا مستحق نہ ٹھرنا پڑے۔ اور اس كے علاوہ اس كے نتيجہ ميں پيدا ہونے والى بيمارياں پيدا ہونے كا بھى خدشہ ہے۔ليكن مصيبت يہ ہے كہ ميرا خاوند اس كام پر مكمل مطمئن ہے۔بلكہ اسے جائز وہ اسے جائز سمجھتا ہے۔ا

يہ حرام نہيں۔ كہتا ہے كہ ايك مسئلہ يہ بھى كہ وہ اسے جائز حلال قرار ديتا ہے۔ اور اس كى حرمت والى سب احاديث ضعيف ہيں۔ اور وہ كہتا ہے كہ اسے حلال كرنے كى تمام ذمہ دارى اس پر ہے۔ جناب مولانا صاحب مجھے بتائيں كہ اس سلسلہ ميں آپ كى رائے كيا ہے۔مجھے اس كے بارہ ميں معلومات فراہم كريں۔ ميں اس سے بہت تنگ آچكى ہوں۔ اور اللہ كے عذاب سے خوفزدہ ہوں۔ اور بتائيں كہ اسے مطمئن كرنے كے ليے كيا حل اور طريقہ ہے۔ مرد كے ليے بيوى كى دبر ميں وطئ كرنا حرام ہے۔ بلكہ يہ گناہ كبيرہ
ميں شامل ہوتا ہے۔اس كى حرمت پر كتاب و سنت سے بہت سارے دلائل دلالت كرتے ہيں۔اور جمہور سلف علماء اور آئمہ كرام كا قول بھى يہى ہے۔ اور اس سلسلہ ميں جو احاديث وارد ہيں اہل علم كے كہنے كے مطابق وہ قابل احتجاج ہيں۔

يعنى وہ استدلال كرنے كے قابل ہيں۔ اور بالفرض اگر انہيں ضعيف بھى سمجھ ليا جائے۔تو پھر اس قبيح اور گندے فعل كى حرمت پر قرآن مجيد بھى دلالت كرتا ہے۔ ذيل ميں ہم چند ايك دلائل آپ كے سامنے پيش كرتے ہيں۔ علامہ محمد امين شنقيطى رحمہ اللہ ” اضواء البيان ” ميں رقمطراز ہيں۔ اللہ سبحانہ و تعالى كا فرمان ہے۔ جب وہ ( عورتيں ) پاك ہو جائيں۔ تو پھر تم ان كے پاس وہيں سے آؤ۔ جہاں سے اللہ سبحانہ و تعالى نے تمہیں حكم ديا ہے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.