میاں بیوی کے مسائل اور انکا حل

کینڈا میں مقیم ایک بہن کا میسج موصول ہوا کہ میں بیرون میںہوں۔ یہاں علماء تک رسائی آسان نہیں ہے اس لیے کچھ مدد درکا ہے ۔ میرا شوہر آپس کے ازدواجی تعلقات میں مجھے غلط حرکات پر مجبور کر تا ہے ۔ جیسے کہ عضو کو منہ میں ڈالنے جیسا گندہ فعل جو کہ مجھے سخت نا پسند ہے ۔ میں نے کئی بار منع کیا لیکن وہ کہتے ہیں کہ شوہر کو خوش کرنا بیوی کا کام ہے اور یہ اللہ کا حکم ہے وہ اس سے متعلقہ احادیث لے آتے ہیں اور اسلامی کتابیں مگر اس میں صرف شوہر کو راضی کرنے کی بات ہوتی ہے اس کی کیاشریعت اجازت دیتی ہےکہ ایسا کیا جاسکے اس سے میرا دل سخت خراب ہوتا ہے ۔

جواب: بہن یہ صرف آپ کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ جو فحاشی اور سیلاب آیا ہے اس میں اکثر لوگ بہہ گئے ہیں۔ آپ کو یہ بات واضح طور پر بتا دیں کہ آپ اس بات میں حق بجانب ہیں کہ آپ اپنے شوہر کو ایسا کرنے سے انکار کرسکتی ہیں۔ شریعت آپ کو یہ حق دیتی ہے ۔ اگر شوہر ضد کریں تو ان کو کہیں کہ مجھے اپنے ساتھ کسی عالم کے پاس لے کر چلیں اور ان سے تصدیق کروا دیں اللہ بھائی کو ہدایت دے ۔ یہ گناہ ہے ۔ اللہ رب العزت نے میاں بیوی کا رشتہ ایسا ضرور بنایا ہے کہ وہ ایک دوسرے کے لیے تسکین کا باعث ہے مگر اس کی حدود بھی مقرر فرمائی ہیں ۔ ان حدود سے تجاوز نہیں کرنا چاہئے کہ یہ گناہ اور اللہ کی نافرمانی کے زمرے میں ہیں۔ یہ مسئلہ سب کے سامنے اس لیے رکھا جارہا ہے کہ بہت سے لوگ علماء تک جاتے ہی نہیںہیں ۔ علماء اکرام انبیاء کے وارث ہیں۔ ان سے سب کو فیض لینا چاہئے ۔ عورتوں کو چاہئے کہ کسی مستند عالمہ سے اس بارے میں پوچھیں اور شوہر کو بھی سمجھائیں ۔ آپ کے کہنے سے وہ اس عمل سے رک جائیں گے ۔ کیونکہ بیوی اگر یہ بات ٹھان لے کہ شوہر کو راہ راست پر لانا ہے تو اللہ بھی اس کی مدد کرتا ہے ۔ کچھ عرصہ پہلے ہمارے علاقے کی ایک عالمہ تک یہ مسئلہ گیا۔ مرد عورت سے غلط جگہ سے جماع کرتا تھا اوردلائل دے کر کہتا کہ ایسا کرنا جائز ہے ۔

وہ عالمہ سخت مزاج تھیں ۔ اس نے کہا اگر خاوند اب ایسا کرے تو اسے منع کرو ۔۔ اس نے منع کیا تو باز نہ آیا ۔ تو دوسری دفعہ پھر عالمہ کے پاس گئی تو عالمہ نے کہا کہ اب جوتا اس کے سر پر مارنا۔ وہ ایک جوتا پڑنے کی دیر تھی کہ شوہر ہمیشہ کے لیے اس عمل سے باز آگیا کہ بیوی کو نجانے کیا ہوگیا ہے کوئی مسئلہ ایسا نہیںہوتا جس کا حل نہ نکالا جاسکے ۔ بس اللہ استقامت دے ۔ اپنے شوہر کو دین کی ترغیب دیں۔ خود دین کا علم حاصل کریں۔ جب ہم میں خود علم کی کمی ہوتی ہے تو دوسرا جیسے کہے اسکی بات ہی ٹھیک معلوم ہوتی ہے ۔ ہم کو اتنا تو علم ہونا چاہئے کہ کیا غلط ہے کیا درست ہے

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.