وہ خوش نصیب لڑکی جس کی پیدائش پر ان کے والدین کو

سیدہ رابعہ بصریہؒ عالم اسلام کی وہ مجاہد بیٹی جن کے زہد و تقوی اخلاص و للہیت کا زمانہ شاہد ہے۔ حضرت رابعہ بصریؒ بہت بڑی زاہدہ و عبادت گزار ہ تھیں۔ ان کی پیدائش پر خواب میں آپ کے والد گرامی کو حضور اکرم ﷺ کی زیارت نصیب ہوئی اور حضور ﷺ نے فرمایا ”تیری یہ بچی بہت ہی مقبولیت حاصل کرے گی اور اس کی شفاعت سے میری امت کے کئی افراد بخش دئیے جائیں گے۔“ کیونکہ آپ تین بہنوں کے بعد تولدہوئیں، اس لئے آپ کا نام رابعہ (چوتھی) رکھا گیا۔

آپ کے کنیز بننے کی وجہ یہ تھی کہ ان کے والد کا انتقال ہوا تو یتیم بچی کسی سفر میں اپنی بہنوں سے جسا ہوگئی جسے کسی نے فروخت کر دیا اور یوں آپ کو ایک کنیز بنایا گیا آپ سارا دن اپنے آقا کی خدمت کرتی اور رات میں اپنے رب سے راز و نیاز کی باتیں کیا کرتی تھی ۔ ایک رات کو ان کے مالک کی آنکھ کھلی تو کیا دیکھتا ہے کہ گھر کے ایک کونے میں نور پھیلا ہوا ہے جو اٹھ کر دیکھا تو رابعہ بصری کو سجدہ میں پایا اورایک معلق نور آپ کے سر پر فروزاں دیکھا، آپ حق تعالیٰ سے یہ عرض کررہی تھیں

کہ ”اگر میرے بس میں ہوتو تو سارا وقت تیری عبادت میں گزاردیتی، لیکن چونکہ تو نے مجھے غیر کا محکوم بنادیا ہے، اس لئے میں تیری بارگاہ میں دیر سے حاضر ہوتی ہوں۔“ یہ سن کر آپ کا مالک بہت پریشان ہوا، اس نے یہ عہد کرلیا کہ ”مجھے تو اپنی خدمت لینے کے بجائے الٹا ان کی خدمت کرنی چاہیے تھی۔“ چنانچہ صبح ہوتے ہی آپؒ کو آزاد کرکے استدعا کی کہ ”آپ یہیں قیام فرمائیں تو میرے لئے باعث سعادت ہے، ویسے آپ اگر کہیں اور جانا چاہیں تو آپ کو اختیار ہے۔“یہ سن کر آپ باہر نکل گئیں اور ذکر و شکر مین مشغول ہوگئیں۔ (مراة الاسرار ص 242 و تذکرة الاولیا) کہتے ہیں

کہ ان کی پیدائش کے وقت والد کے پاس اتنا سرمایہ تک نہیں تھا کہ کوئی کپڑا لے کر رابعہ کو اس میں لپیٹ سکے جس رات آپ پیدا ہوئیں، گھر میں بالکل اندھیرا تھا، آپ کے والد سے آپ کی پیدائش کی رات کہا گیا کہ ”ہمسایہ کے گھر سے روغن لے آﺅ، تاکہ چراغ جلائیں۔“ لیکن آپ کے والد نے وعدہ کیا ہوا تھا کہ وہ کسی مخلوق سے کبھی کچھ نہیں مانگیں گے، اس لئے گھر والوں کے مجبور کرنے پر آپ پڑوسیوں کے گھر گئے، مگر دروازہ پر ہاتھ رکھ کر واپس چلے آئے اور کہا کہ ”دروازہ بند ہے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.