رسول پاک ﷺ کی بائیس پیاری حدیث جو دلوں کو روشن کر دیں

جب تم کوئی چیز بھول جاؤ تو مجھ پر درود پڑھو یا د آجائے گی۔ ایسا اشارہ بھی حرام ہے جس سے کسی کو رنج ہو۔ روٹی کی عزت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ نے اس کو عزت دی ہے ۔ خیرات کو مت روکو ورنہ تمہارا رزق بھی روک دیا جائے گا۔ بے شک تم نماز ہی میں ہوجب تک نماز کے انتظار میں ہو ۔ سب سے افضل صدقہ روٹھے ہوئے لوگوں میں صلح کرادینا ہے۔ اللہ تعالیٰ باجماعت نماز پڑھنے والوں سے خوش ہوتا ہے ۔جو مسجد کی طرف چلا یا مسجد واپس لوٹا تو اللہ ہر آمد و رفت پر اس کے لئے جنت میں ایک مہمان خانہ بنائے گا۔ سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر پانی پینے سے منع فرمایا ہے۔تم ہر گز کسی نیکی کو معمولی نہ سمجھو اگرچہ تم اپنے بھائی سے مسکرا کر ملو۔جنت میں ایسے لوگ ہوں گے جن کے دل چڑیوں کی طرح نرم ہوں گے۔

رات کا کھانا نہ چھوڑو چاہے ایک میٹھی کھجور ہی کیوں نہ ہو کیونکہ رات کا کھانا چھوڑنا آدمی کو ضعیف کر دیتا ہے۔حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ سے یہ روایت کیا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اے میرے بندو! میں نے اپنے اوپر ظلم کو حرام کیا ہے اور میں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام کر دیا، لہٰذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو، اے میرے بندو! تم سب گمراہ ہو، سوائے اس کے جسے میں ہدایت دوں، سو تم مجھ سے ہدایت طلب کرو، میں تمہیں ہدایت دوں گا، اے میرے بندو! تم سب بھوکے ہو سوائے اس کے جسے میں کھانا کھلاؤں، پس تم مجھ سے کھانا طلب کرو، میں تمہیں کھلاؤں گا، اے میرے بندو! تم سب بے لباس ہو سوائے اس کے جسے میں لباس پہناؤں، لہٰذا تم مجھ سے لباس مانگو میں تمہیں لباس پہناؤں گا

اے میرے بندو! تم سب دن رات گناہ کرتے ہو اور میں تمام گناہوں کو بخشتا ہوں، تم مجھ سے بخشش طلب کرو، میں تمہیں بخش دوں گا، اے میرے بندو! تم کسی نقصان کے مالک نہیں ہو کہ مجھے نقصان پہنچا سکو اور تم کسی نفع کے مالک نہیں کہ مجھے نفع پہنچا سکو، اے میرے بندو! اگر تمہارے اول اور آخر اور تمہارے انسان اور جن تم میں سے سب سے زیادہ متقی شخص کی طرح ہو جائیں تو میری بادشاہت میں کچھ اضافہ نہیں کر سکتے اور اے میرے بندو! اگر تمہارے اول و آخر اور تمہارے انسان اور جن تم میں سے سب سے زیادہ بدکار شخص کی طرح ہو جائیں تو میری بادشاہت سے کوئی چیز کم نہیں کر سکتے۔

اور اے میرے بندو! اگر تمہارے اول اور آخر اور تمہارے انسان اور جن کسی ایک جگہ کھڑے ہو کر مجھ سے سوال کریں اور میں ہر انسان کا سوال پورا کر دوں تو جو کچھ میرے پاس ہے اس سے صرف اتنا کم ہو گا جس طرح سوئی کو سمندر میں ڈال کر (نکالنے سے) اس میں کمی ہوتی ہے، اے میرے بندو! یہ تمہارے اعمال ہیں جنہیں میں تمہارے لئے جمع کر رہا ہوں، پھر میں تمہیں ان کی پوری پوری جزا دوں گا، پس جو شخص خیر کو پائے وہ اللہ کی حمد کرے اور جسے خیر کے سوا کوئی چیز (مثلاً آفت یا مصیبت) پہنچے وہ اپنے نفس کے سوا اور کسی کو ملامت نہ کرے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.