امام علی ؑ نے فر ما یا کہ رمضان میں ق ب ر وں سے آواز کیوں آ تی ہے؟

امام علی ؑ کی خدمت میں ایک شخص آیا اور دستِ ادب کو جوڑ کر عرض کرنے لگا یا علی ؑ م ر نے کے بعد انسان سب سے زیادہ خوش کب ہو تا ہے؟ بس یہ کہنا تھا۔ تو امام علی ؑ نے فر ما یا اے شخص یاد رکھنا !!! بر زخ میں انسان کب خوش ہو تا ہے۔ جب اسے معلوم ہو تا ہے کہ رحمت کے خزانے لے کے زندہ انسانوں کے لیے رمضان آ گیا ہے ۔ رمضان کے مہینے میں م ر ے ہو ئے لوگ زندہ لوگوں کی طرف دیکھ کے بار بار کہتے رہتے ہیں کہ اے اللہ ! کے بندوں اللہ نے تمہیں موقع دیا ہے۔

یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس کو ہم نے نہیں سمجھا۔ اس کی قدر سے واقف آج ہم ہیں اس میں ایک نیکی کا ثواب ہزار نیکیوں سے افضل ہے اس مہینے میں ایک سجدے کا ثواب ہزار سجدوں سےا فضل ہے وہ جو لوگ زندہ ہیں انہیں کہتے رہتے ہیں کہ اس مہینے کی بر کت کو پہچانو اور پھر چیخنے لگتے ہیں تو پھر اس شخص نے کہا کہ م ر دہ لوگ چیختے کیوں ہیں؟ امام علی ؑ نے فر ما یا وہ فر یا د کر تے ہیں م ر ے ہوئے انسان کے جو رشتہ دار یا جو دوست زمین پر زندگی بسر کر رہے ہو تے ہیں ان کو دیکھ کر یہ کہتے رہتے ہیں۔

کہ ہماری قضا ء نمازیں پڑھو ہمارے لیے نیکیاں کرو قرآن پڑھ کر ہمیں حدیہ کرو غریبوں کو کھانا کھلا کر اس کا ثواب ہمیں حدیہ کرو۔ کہتے رہتے ہیں کہ زندگی میں ہم نے تمہارے لیے کیا کیا کیا ؟ تم صرف ہمارے لیے اتنا کرو۔ اپنی دعاؤں میں ہمیں یاد رکھو۔ وہ ایک ایک نیکی کے لیے ایک ایک رشتہ دار کو امید کی نگاہ سے دیکھنے لگتے ہیں یاد رکھنا میں نے اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ سے سنا کہ جب بھی رمضان آ ئے اپنے مرحومین کے لیے نیک اعمال کرنا نہ بھولنا کیونکہ برزخ سے م ر ے ہوئے تمہارے لوگ تم سے ثواب کی اُمید رکھتے ہیں۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.