مولانا رومی سے پانچ سوال پوچھے گئے زہر کیا ہے ؟ خوف کیا ہے ؟ حسد کیا ہے ؟ غ ص ہ کیا ہے ؟ نف رت کیاہے؟

پہلاسوا ل : زہر کس کو کہتے ہیں ؟ ہروہ شے جو ہماری ضرورت سے زیادہ ہو “زہر” بن جاتی ہے ۔ خواہ وہ قوت یا اقتدار ہو۔ انانیت ہو ۔ دولت ہو، بھوک ہو ، لالچ ہو ، سسکتی یا کاہلی ہو، عزم وہمت ہو، نفرت ہو یا کچھ بھی ہو۔ دوسرا سوال : خوف کس شے کا نام ہے ؟ غیر متوقع صورت حال کو قبول نہ کرنے کا نام خوف ہے اگر ہم غیر متوقع کو قبول کرلیں تو وہ ایک مہم جوئی میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ تیسرا سوال : حسد کسے کہتے ہیں ؟ دوسروں میں خیر وخوبی تسلیم نہ کرنے کا نام حسد ہے ۔

اگر اس خوبی کو تسلیم کرلیں تو یہ رشک اور کشف یعنی حوصلہ افزائی بن کر ہمارے اندر آگے بڑھنے کا جذبہ پیدا کرتاہے۔ چوتھاسوال: غصہ کس بلا کانام ہے؟ جو امر ہمارے قابو سے باہر ہوجائے ۔ اسے تسلیم نہ کرنے کا نام غصہ ہے اگر کوئی تسلیم کرلے کہ یہ امر اس کے قابو سے باہر ہے تو غصہ کی جگہ عفو۔ درگذر اور تحمل لے لیتے ہیں۔ پانچواں سوال : نفرت کسے کہتے ہیں؟

کسی شخص کو جیسا وہ ہے ویسا تسلیم نہ کرنے کا نام نفرت ہے اگر ہم غیر مشروط طور پر اسے تسلیم کرلیں تو یہ محبت میں تبدیل ہوسکتا ہے۔ دنیا کی زندگی ایک سفر کی حالت ہے اورمنزل آخرت ہے سفر میں خوشی او ر آرام راہزن ہوتے ہیں۔ عاشق وہ نہیں جو ہر دم یا ر کی طلب میں رہے ۔ عاشق وہ ہے جو دل کو یار کا حرم جانے ۔ دنیا کی ناکامی انسان کےلیے بہتر ہے

مراد حاصل ہونے سے انسان بدمزاج اور سرکش بن جاتاہے۔ اے جان !خیالوں کوانسان کی مانند سمجھو کیونکہ جان کا قدر اس لیے ہے کہ اس میں سوچنے کی طاقت ہے۔ غم کا خیال سینکڑوں خوشیوں کا پیش خیمہ ہے فکر میں انسان دوسرے فکر بھول جاتا ہے۔ لالچ اور جنگ میں عقل اندھا ہوجاتاہے۔ مقصد پورا ہونے پر راحت ملتی ہے اور مقصد سے بالکل مایوس ہونے پر بھی نفس کوراحت ملتی ہے۔

تنہائی کی عبادت ریاکاری سے خالی ہوتی ہے خلوت میں چلہ کشی جہاد اکبر ہے جو کہ حضرت علی کا کام ہے۔ بادشاہی مشرق کی ہو یا مغرب کی وہ ایک بجلی کی چمک سے زیادہ نہیں ہے انسان جس کو سلطنت سمجھتا ہے اس کی حقیقت خواب سے زیادہ نہیں ہے اس دنیا کو اور اس سلطنت کو امن کی جگہ نہ سمجھ امن کی جگہ عالم آخرت ہے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.