ایک دن نماز عصر کے بعد رسول خدا ﷺ،اصحاب کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ ایک بوڑھا، بوسیدہ کپڑا

ایک دن نماز عصر کے بعد رسول خدا ،اصحاب کے ساتھ تشریف فرما تھے کہ ایک بوڑھا، بوسیدہ کپڑا پہنے ہوئے کمزوری کی حالت میں وارد ہوااس کے آثار سے لگ رہا تھا کہ وہ بھوک کی حالت میں کافی طولانی راستہ طے کر کے آیا ہے۔اس نے عرض کیا:میں ایک پریشان حال انسان ہوں آپ مجھے بھوک،عریانی اور مشکلات سے نجات دلائیے۔رسول خدا نے فرمایا: فی الحال میرے پاس کچھ نہیں ہے لیکن میں تجھے ایک ایسے شخص کی رہنمائی کرتا ہوں جو تیری حاجتوں کو پورا کردے گا اور نیکی کی طرف رہنمائی کرنے والا اس شخص کے مانندکہ جس نے خوداس کام کو انجام دیاہو۔اس کے بعدآنحضرت نے جناب بلالؓ کو حکم دیا کہ اس بوڑھے کو درِ فاطمہؓ پر لے جائیں۔جب وہ بوڑھا حضرت علیؓ کے بیت الشرف پرپہنچا تو اس نے اس طرح سلام کیا: السلام علیکم یا اہل بیت النبوۃ اے خاندان نبوت آپ پر سلام ہو۔آپ نے سلام کا جواب دیااوردریافت فرمایا: تم کون ہو؟اس نے کہا: میں ایک مرد عرب ہوں ،

رسول خدا کی خدمت میں حاضر ہوا تھا اور ان سے مدد کا تقاضا کیا تھا۔انہوں نےمجھےآپؓ کے دروازہ پربھیج دیا۔وہ تیسرادن تھاجسے حضرت علیؓ بھوک کی حالت میں گزاررہےتھےاوررسول خدا بھی اس سےآگاہ تھے،بنت رسول نےجب کوئی چیز نہ پائی توآپؓ نےگوسفندکی کھال جس پرحسن وحسین علیھم السلام سوتےتھے: اس مردعرب کودےدیااورفرمایا: خداوند عالم تمہیں آسودگی عنایت فرمائے۔بوڑھے نے کہا:اے بنت رسولؐ! میں بھوک سے بےحال ہوں اور آپ مجھے گوسفند کی کھال عطا کر رہی ہیں۔جیسے ہی جناب فاطمہ نے یہ سنا اپنا ہارجسے عبدالمطلب کی صاحبزادی نے آپ کو ہدیہ کیا تھا، اس مرد عرب کو دے دیا۔وہ بوڑھا ہار لے کر مسجد میں آتا ہے۔اس نے دیکھا کہ رسول خدا، اصحاب کے درمیان تشریف فرما ہیں اس نے عرض کیا:یا رسول اللہ!آپؐ کی بیٹی نے مجھے یہ ہار عطا کیا ہے اور فرمایا ہے کہ میں اسے بیچ دوں ممکن ہے خداوند عالم میرے کاموں میں وسعت عطا فرمائے۔

آنحضرت رونے لگے اور فرمایا:کیونکر خدا وسعت اور راحت نہ دے جبکہ اولین وآخرین کی عورتوں میں سب سے بہتر خاتون نے تجھے اپنا ہار عطا کیا ہے! عمار یاسرؓ نے عرض کیا: کیا آپ اجازت دیتے ہیں کہ میں اس ہار کوخرید لوں؟ آنحضرت نے فرمایا:اس ہار کو خریدنے والے کوخداوندعالم جہنم سے دور رکھے گا۔جناب عمار یاسرؓ نے مردعرب سے کہاکہ اس ہار کو کتنے میں بیچوگے۔اس نے کہا: اتنی قیمت میں بیچوں گا کہ کھانا کھا کر سیر ہوسکوں ، پہننےکیلئے ایک یمانی رداء خریدسکوں اور کچھ دینار جسے میں واپسی پر خرچ کر سکوں۔جناب عمارؓ نے کہا:میں اس ہار کو دوسو درہم میں خریدوں گا اور تجھے روٹی اور گوشت سےسیرکروں گا،اوڑھنےکیلئے یمانی رداء بھی دوں گا اوراپنے اونٹ سے تجھے تیرے گھر تک پہنچاؤں گا۔جناب عمارؓ کے پاس جنگ خیبرکے مال غنیمت میں سے جو کچھ بچاتھا، بوڑھے کو اپنے گھر لے گئے اور جو وعدہ کیا تھا وفا کردیا

۔مرد عرب دوبارہ آنحضرت کی خدمت میں حاضر ہوا آپ نے فرمایاکہ کیاتونے لباس لے لیا اور سیر ہوگیا؟اس نے عرض کیاہاں یارسول اللہ اورمیں بے نیاز بھی ہوگیا۔جناب عمارؓ نے ہار ایک چادریمانی میں رکھ کر’’سہم‘‘نامی غلام کو دیا اور کہاکہ اسے رسول خدا کی خدمت میں لے جاؤ اور میں نے تم کو بھی رسول خدا کو بخشا۔آنحضرت نے اسے جناب فاطمہ زہراؓ کے پاس بھیج دیا۔بنت رسول نے ہار کو لیا اور غلام کو آزاد کردیا۔یہ ماجرا دیکھ کر غلام ہنسا۔جناب فاطمہؓ نے اس کی ہنسی کا سبب دریافت فرمایا تو اس غلام نے کہا: میں اس ہار کی برکتوں پر ہنس رہاہوں کہ اس نے ایک بھوکے کو سیر کردیا۔ ایک فقیر کو بے نیاز بنادیا۔ ایک برہنہ کو لباس عطا کیا۔ ایک غلام کو آزاد کرایا اور دوبارہ اپنے اصل مالک کے پاس واپس آگیا۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.