جائے نماز کا کونہ اگر نماز کے بعد موڑا جائے۔؟

کیا نماز میں پائنچے ٹخنوں سے نیچے رکھنے سے نماز ہو جاتی ہے؟

موضوع: عبادات | نماز

سوال نمبر 468:اکثر لوگ نماز میں پائنچے ٹخنوں سے نیچے رکھتے ہیں، شرع کی رو سے کیا ایسے نماز ادا کرنا جائز ہے؟

جواب:اگر چادر یا شلوار، پتلون وغیرہ کو اَسراف اور تکبر سے زمین پر گھسیٹا جائے تو حرام ہے کیونکہ یہ مال ضائع کرنے اور دوسروں کو کمتر اور خود کو بڑا سمجھنے کے مترادف ہے،اور اگر عرف کی وجہ سے کپڑے لٹکائے جائیں تو حرام نہیں۔ اس سوال کا جواب واضح کرنے کے لیے ذیل میں نفسِ مضمون سے متعلقہ چند احادیث درج کی جاتی ہیں

1حضرت جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا : یا رسول اللہ! مجھے کوئی نصیحت فرمائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :کبھی کسی کو گالی نہ دینا۔ حضرت جابر بن سلیم کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں نے کسی آزاد، غلام، اونٹ، بکری یعنی کسی بھی مخلوق کو گالی نہیں دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :’’کبھی کسی نیکی کو معمولی نہ سمجھنا اگرچہ اپنے بھائی سے مسکرا کر بات کرنا ہی کیوں نہ ہو! بیشک یہ بھی نیکی ہے۔ اپنا تہبند آدھی پنڈلی تک اونچا رکھو، نہیں تو ٹخنوں تک۔اور خبردار چادر زمین پر نہ گھسیٹنا کہ یہ غرور و تکبر ہے اور اللہ تعالیٰ کو تکبر پسند نہیں۔ اور اگر کوئی شخص تجھے گالی دے اور ایسی غلط بات کا تجھے عار دے جو اُس کے علم میں تیرے اندر موجود ہے، تو اُسے اُس بار پر عار نہ لگا جو تیرے علم میں اُس کے اندر موجود ہے۔ اس کے گناہ کا وبال اُسی پر ہوگا۔‘‘ابو داؤد، السنن، کتاب الحمام، باب ما جاء في إسبال الإزار، 4 : 56، رقم : 4084

2حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :مَنْ جَرَّ ثَوْبَهُ خُیَ. لَاءَ، لَمْ يَنْظُرِ اﷲُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.’’جس نے غرور و تکبر سے اپنا کپڑا (تہبند، چادر، شلوار، پتلون، جبہ وغیرہ) گھسیٹا تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس کی طرف نظر رحمت نہیں فرمائے گا۔‘‘اس پر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے عرض کیا : یارسول اﷲ! میری چادر (تہبند) کا ایک کنارہ میں پکڑے رکھتا ہوں (ورنہ لٹک جاتا ہے)؟ فرمایا :إِنَّکَ لَسْتَ تَصْنَعُ ذَلِکَ خُیَ. لَاءَ.بخاری، الصحيح، کتاب فضائل الصحابة، باب قول النبي صلی الله عليه وآله وسلم ، 3 : 1345، رقم : 3465 ’’تم غرور و تکبر سے گھسیٹنے والوں میں سے نہیں۔‘‘

3حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص تہبند ٹخنوں سے نیچے کیے نماز ادا کر رہا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جاؤ! وضو کرو۔ اس نے جا کر وضو کیا، پھر حاضر خدمت ہوا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جا کر وضو کرو۔ ایک شخص نے عرض کیا! یا رسول اللہ! آپ نے اسے وضو کرنے کا حکم کیوں دیا؟ایک لمحہ خاموش ہونے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : یہ تہبند لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا، اور چادر لٹکانے والے کی نماز اللہ تعالیٰ قبول نہیں فرماتا۔ أبو داؤد، السنن، کتاب الصلاة، باب الاسال في الصلاة، 1 : 248، رقم : 638مندرجہ بالا احادیث نمبر 2 اور 3 میں حکم ایک جیسا نہیں دیا گیا کیوں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہتر جانتے تھے کہ کس آدمی میں کیا خرابی ہے اور اس پر کس انداز سے کیا تادیبی کارروائی کس قدر مؤثر ہوگی۔اس لئے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے لئے رعایت رکھی گئی کہ ان میں غرور و تکبر جیسی بیماری کا امکان نہ تھا۔ جب کہ دوسرے شخص کی حالت کے پیش نظر اُسے الگ حکم دی ـ

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.