وہ کون سا مہینہ ہے جس میں شادی نہیں کرنی چاہئے ، نبی کریم ﷺ نے اس حوالے سے کیا ارشاد فرمایا ہے ؟ جانیں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) مختلف مہینوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس مہینے میں شادی نہیں کرنی چاہیے اس مہینے میں آسمان سے بلائیں اترتی ہیں جنات مضبوط ہوجاتے ہیں انسان پر سختی ہوجاتی ہے اور اگر ان مہنوں میں شادی کی جائے تو وہ کامیاب نہیں رہتی یہ وہ تمام باتیں ہیں جو دنیا میں رہنے والے لوگوں نے بنائی ہے یعنی کہ ہمارے معاشرے میں تشکیل دی گئی ہیں آج اس ویڈیو میں ہم آپ کو اللہ تعالی اور اس کے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کے بارے میں بتائیں گے کہ ان کا اس بارے میں کیا تعلیمات انہوں نے دلیل ہے اور اس معاشرے میں جو باتیں پھیل رہی ہیں ان کی حقیقت کیا ہے دوستو ماہ صفر کہ بارے میں بات کی جائے تو ماہ صفر اللہ تعالی کے بنائے ہوئے مہینوں میں سے ایک مہینہ ہے اللہ اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اس مہینے کی نہ کوئی فضیلت بیان کی گئی ہے اور نہ ہی کوئی ایسی بات جس کی وجہ سے اس مہینے میں کسی بھی حلال اور جائز کام کر نے سے روکا جائے جو مہینے فضیلت اور حرمت والے ہیں ان کے بارے میں اللہ کے رسول نبی کرم صلی اللہعلیہ وسلم نے فرمایا ہے

سال اپنی اسی حالت میں پلٹ گیا جس میں ایک دن تھا جب اللہ تعالی نے زمین اور آسمان بنائے تھے سال بارہ مہینے کا ہے جن میں چار حرمت والے ہیں ان میں ذوالقعدہ ذوالحجہ اور محرم اور مضر ہیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے سال کے بارہ مہینوں میں سے چار کے بارے میں یہ بتایا کہ وہ چار مہینے حرمت والے ہیں یعنی ان چار مہینوں میں لڑائی اور قتال وغیرہ نہیں کرنا چاہیئے اس کے علاوہ کسی بھی اور ماہ کے بارے میں کوئی خصوصیات بیان نہیں ہوئی اور نہ ہی اللہ تعالی کی طرف سے اور نہ ہی اللہ کے رسول نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے اور نہ ہی کوئی ایسے مہینے کے بارے میں کہا گیا ہے

کہ ان مہینوں میں یہ حلال اور جائز کام کیے جائیں حیرانگی کی بات تو یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کوئی خبر نہ ہونے کے باوجود کچھ مہینوں کو بابرکت مانا جاتا ہے اور من گھڑت رسموں اور عبادات کے لئے خاص اہتمام کیا جاتا ہے اور کچھ کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ان میں کوئی خوشی والا کام کاروبار کا آغاز رشتے شادی بیاہ یہ سفر وغیرہ کرنا انسان کو نہیں چاہیے لیکن جو بات اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے بتائی جاتی ہے اور پوری تحقیق کے ساتھ سچ اور ثابت شدہ حوالاجات کے ساتھ بتائی جاتی ہے اس سے مانگتے ہوئے طرح طرح کے بہانے بنائے جاتے ہیں فلسفے دیئے جاتے ہیں افسوس یہ ہے کہ امت مسلمہ روایات کو کھو بیٹھی ہے اور ان باتوں پر عمل کرنے لگتی ہو نے ان باتوں پر یقین رکھتی ہے

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.