جنت میں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا ساتھ چاہتے ہو تو یہ عمل کیا کرو۔

سيدنا ابن سابط رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: بارگاہِ رسالت میں ایک شخص کا ذکر ہوا تو اس کی تعریف کی گئی آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وہ موت کو کیسے یاد کرتا ہے؟ عرض کی گئی اس سے کبھی مو ت کا تذکرہ سنا نہیں گیا، ارشاد فرمایا ،پھر تو وہ ایسا نہیں جیسا تم کہہ رہے ہویعنی قابل تعریف وہی ہے جو موت کو یاد کر ے۔بارگاہِ رسالت میں عرض کی گئی کون سائے مؤمن زیادہ عقل مند ہیں؟ ارشاد فرمایا موت کو کثرت سے یاد کرنے اور موت کے بعد کے لیے اچھی تیاری کرنے والے یہی لوگ زیادہ سمجھ دار ہیں موت کو یاد کرنے کے بہت سی دینی اور دنیاوی فوائد ہیں چند ذکر کیے جاتےہیں۔فراخی کو زندگی: حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے بھی موت کو تنگی میں یاد کیا اس نے اس پر زندگی فراخ کردی۔انسان اپنی زندگی میں بہت سے کام محض اپنی لذت یا خواہش کو پورا کرنے کے لیے کرتا ہے، جس کی وجہ سے یا تو اس کا پیسہ برباد ہوتا ہے یا صحت برباد ہوتی ہے،

موت کو یاد رکھنے والے کی خواہشات کم ہوتیں ہیں اسی کے بارے میں نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: لذتوں کو ختم کرنے والی موت کو کثرت سے یاد کرو۔اور حضرت سیدنا عبدالاعلی یتیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں دو چیزوں نے میرے لیے دنیا کی لذت ختم کردی ہے موت کی یاد اللہ عزوجل کے حضور کھڑا ہونے نے۔نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ عیہ وسلم نے فرمایا:موت کو کثرت سے یاد کیا کرو کیونکہ وہ گناہوں کو زائل کرتی اور دنیا سے بے رغبتی پیدا کرتی ہے۔ایک اور حدیث پاک میں فرمایا ۔ دنیا سے بے رغبتی کا افضل طریقہ موت کی یاد ہے۔نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ اگر تنگدستی میں موت کو یاد کرو گے تو یہ تمہیں تمہاری زندگی پر راضی رکھے گی۔بعض بزرگوں نے فرمایا جو موت کو کثرت سے یاد کرتا ہے وہ تین باتوں کے ذریعے عزت پاتا ہے۔ان میں سے ایک دل کی قناعت ہے۔ سیدنا مجمع تیمی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا موت کی یاد دل کی تونگری ہے۔سیدنا کعب الاحبار رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، جو موت کو پہچان لیتا ہے اس پر دنیا کے غم و مصائب آسان ہوجاتے ہیں۔اور سیدنا حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جس نے موت کی یاد دل میں بسالی تو دنیا کی سار ی مصیبتیں اس پر آسان ہوجائیں گی۔

ایک خاتون نے ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی بارگاہ میں دل کی سختی کی شکایت کی تو آپ نے فرمایا موت کو کثرت سے یاد کرو تمہارا دل نرم ہوجائے گا۔بعض بزرگوں ے فرمایا : جو موت کو کثرت سے یاد کرتا ہے وہ تین باتوں کے ذریعے عزت پاتا ہے۔ توبہ کی جلد توفیق دل کی قناعت عبادت میں چستی حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا :یارسول اللہ ! کسی کا حشر شہیدوں کے ساتھ بھی ہوگا؟آپ نے فرمایا ، ہاں ، جو شخص دن رات میں بیس مرتبہ موت کو یاد کرتا ہے وہ شہید کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔فرمانِ مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ، جسے موت کی یاد خوف زدہ کرتی ہے قبر اس کے لیے جنت کا باغ بن جائے گی۔حضرت حسن بصری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ کرام علیہم الرضوان سے پوچھا کیا تم سب جنت میں داخل ہونا چاہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی جی ہاں تو ارشاد فرمایا : اپنی امیدوں کو کوتاہ ( یعنی مختصر) کرو ، موت کو آنکھوں کے سامنے رکھو اور اللہ پاک سے حیا کا حق ادا کرو۔یہ تمام اعمال قیامت کے دن ہم سب کو حضور ﷺ کے ساتھ رہنے کا سبب بن سکتے ہیں ۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.