فجر کی نماز نہ پڑھنے والے آپ ﷺ کا ارشاد سن لیں

پانچ نمازوں میں سے سب سے اہم نماز فجر کی ہے جسے ادا کرتے ہی ایک مسلمان اپنے دن کا آغاز کرتا ہے۔ اس لیے اس کا اہتمام نہایت ضروری ہے۔اس کی فضیلت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ ضعیف الایمان شخص اس کی طاقت نہیں رکھتا بلکہ منافقین پر تو اس کی ادائیگی بے حد مشکل ہے۔ جیسا کہ ہمارے رہبراعظم محمدؐ کا فرمان ہے: ’’عشاء اور فجر کی نماز منافقین پر سب سے زیادہ بھاری ہوتی ہے۔‘‘ اور فجر کی با جماعت نماز ایک مسلمان کی صداقت اور اس کا ایمان پرکھنے کی کسوٹی ہے۔ عبداللہ بن عمرw فرماتے ہیں : ’’ہم اگر فجر اور عشاء کی نماز میں کسی آدمی کو نہ پاتے تو اس کے بارے میں اچھا گمان نہیں رکھتے تھے۔

اس کی وجہ یہ ہے کہ دوسری نمازوں کے اوقات میں آدمی بیدار ہوتا ہے اس لیے دیگر نمازوں کا پڑھنا چنداں دشوار نہیں ہوتا، لیکن فجر اور عشاء کی با جماعت نماز کا اہتمام صرف مؤمن ہی کرتا ہے جس کی بابت خیر و بھلائی کی اُمید کی جاتی ہے۔ یہ بہت تعجب خیز اور ملال انگیز صورت حال ہے کہ مساجد میں فجر کے وقت بہت کم لوگ آتے ہیں۔ ان میں بھی زیادہ تر جھکی ہوئی کمر والے، بوڑھے لوگ ہوتے ہیں، نوجوان خال خال ہی دکھائی دیتے ہیں۔افسوس! اکثر لوگ رات بھر فضول باتیں کرتے ہیں‘ لچر فلمیں اور ڈرامے دیکھتے ہیں طرح طرح کے گناہ کرتے ہیں۔

اور اللہ رب العزت کی نافرمانی میں مشغول رہتے ہیں۔ان وجوہ سے وہ فجر کے وقت بڑی غفلت اور غلبے کی نیند سوتے ہیں‘ یوں وہ نماز فجر جیسی عظیم الشان دولت سے محروم ہو جاتے ہیں مساجد نمازیوں کی قلت کی وجہ سے نوحہ خواں ہیں۔ اگر مساجد بول سکتیں تو لوگ ان کی اپنے رب کے حضور شکایت اور آہ و زاری ضرور سنتے۔ فرائض میں تفریق کرنا بہت بڑی غلطی ہے یعنی بعض من پسند احکام اختیار کرنا اور بعض احکام کو مشکل سمجھ کر چھوڑ دینا۔ اسلام تو ایک مسلم سے سب سے پہلا مطالبہ ہی یہ کرتا ہے کہ ’اُدخُلُوا فِی السِّلمِ کافَّۃً‘ یعنی ہمارا دین ہم سے تمام فرائض کی ادائیگی کا متقاضی ہے، اس لیے لازم ہے کہ تمام لوگ فجر میں بھی اسی طرح حاضر ہوں جس طرح جمعۃ کی نماز میں ہجوم در ہجوم شریک ہوتے ہیں۔

فجر کی نماز کی فضیلت اتنی گراں مایہ ہے کہ اسے کماحقہٗ قلمبند نہیں کیا جا سکتا۔ اللہ اللہ! ذرا اندازہ تو کیجیے کہ فجر کا وقت کتنا رفیع المنزلت اور کس قدر بابرکت ہے کہ خو د اللہ تعالیٰ اہلِ دانش کو خطاب کرتے ہوئے فجر کی قسم اٹھاتا ہے۔ اور فرماتا ہے:قسم ہے فجر کی، اور دس راتوں کی، اور جفت اور طاق کی، اور رات کی جب وہ چلنے لگے، یقیناًان میں عقلمند کے لیے بڑی قسم ہے۔ پس جس کی عقل اُسے نماز فجر کے ضائع ہونے سے نہیں روکتی، اللہ رب العزت کے فرمان کی رو سے وہ عقل والوں میں شمار نہیں ہو گا۔‘‘

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.