یہ دو کام زندگی میں دکھ پیدا کرتے ہیں

امام علی ؑ کی خدمت میں ایک شخص آکر عرض کرنے لگا یاعلی ؓ میری زندگی سے تکلیفیں ختم نہیں ہوتی وہ کونسامیرا عمل ہے جس سے بار بار میرے دکھ تکلیفیں بڑھتی ہی جارہی ہیں بس جیسے ہی یہ پوچھا گیا تو امام علی ؑ نے فرمایا اے شخص تم دو غلطیاں ایسی کرتے ہو جس کی وجہ سے دکھ تمہارے دامن سے لپٹے ہیں توو ہ عرض کرنے لگا یاعلی وہ میری دوغلطیاں کونسی ہیں امام علی ؑ نے فرمایا میں نے اللہ کے رسول ﷺ سے سنا جو انسان دونوں ہاتھ اپنے سر پر رکھ کر بیٹھتا ہے

تو وہ اپنے آپ کو دکھ اور تکلیف میں گرادیتا ہے اور یوں اس کی تکلیفیں بڑھتی جاتی ہیں اور دوسری غلطی تم اپنے میلے ہاتھوں کو اکثر اپنے پہنے ہوئے کپڑوں سے پونچھتے ہو یادرکھنا جو انسان بار بار اپنے میلے ہاتھ اپنے پہنے ہوئے کپڑوں سے صاف کرتا ہے وہ اپنے ہاتھوں سے اپنے آپ کو پریشانیوں میں دھکیل دیتا ہے

اگر چاہتے ہو کہ اللہ کا نور تم پر برسے اور تکلیفیں ختم ہوجائیں تو اپنے آپ کو ان دو کاموں سے روکوں اللہ تکلیفوں کو تمہاری زندگی سے روک دے گا۔ناک کی رطوبت یا ناک صاف کرتے ہوئے پانی کپڑوں پر لگ جائے تو کپڑے ناپاک نہیں ہوتے۔ تاہم نفاست کا تقاضا ہے کہ لباس پے جہاں ناک کی رطوبت لگی ہو اس جگہ کو دھو لیا جائے۔ وضو کرتے وقت ناک میں پانی ڈالنا اور حسبِ ضرورت ناک کی صفائی کرنا سنت ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ فَلْیَجْعَلْ فِي أَنْفِهِ ثُمَّ لِیَنْثُرْ.

جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو اسے چاہیے کہ ناک میں بھی پانی ڈالے، پھر اسے صاف کرے۔اور حضرت عاصم بن لقیط سے مروی حدیث مبارکہ میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے وضو کے بارے میں دریافت کیا گیا

تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:أَسْبِغِ الْوُضُوءَ وَخَلِّلْ بَیْنَ الْأَصَابِعِ وَبَالِغْ فِي الِاسْتِنْشَاقِ إِلَّا أَنْ تَکُونَ صَائِمًا.کامل وضو کیا کرو، انگلیوں کا خلال کرو اور اگر روزہ نہ ہو تو ناک میں پانی ڈالنے میں مبالغہ کرو۔لہٰذا ناک میں پانی ڈال کر اس کی صفائی کرنا وضو کا حصہ ہے۔لاضرورت نماز میں ہاتھ ہلانا مکروہ تحریمی ہے،لیکن ضروت کے وقت نماز میں ہاتھ ہلانے کی گنجائش ہے،اس سے نماز پر کوئی فرق نہیں پڑتا،لہذامذکورہ صورت میں آپ ایک ہاتھ استعمال کرکےناک صاف کرسکتے ہیں۔

احرام کی حالت میں زکام ہو جائے تو کپڑے یا ٹشو پیپر سے اسے صاف نہیں کر سکتے، ایسے موقعے پر کپڑا ناک سے دور رکھتے ہوئے کچھ قریب کر کے اس میں ناک صاف کر لیا جائے، اسی طرح کپڑے وغیرہ سے پسینہ صاف کرنے کی بھی اجازت نہیں۔ مسئلے کی تفصیل یہ ہے کہ حالتِ احرام میں محرم پر لازم ہوتا ہے کہ وہ اپنا چہرہ کھلا رکھے،

کسی بھی چیز سے نہ چھپائے خواہ وہ چیز کپڑا ہو یا کوئی اور چیز مثلاً ٹشو پیپر، ناک یا پسینہ صاف کرنے کے لئےجب کپڑا یا ٹشو پیپر چہرے کے کسی حصے مثلاً ناک یا پیشانی وغیرہ پر رکھیں گے تو چہرہ چھپ جائے گا جس کی محرم کو اجازت نہیں لہٰذا کپڑے اور ٹشو پیپر وغیرہ سے زکام ہونے پر ناک صاف کرنے اور پسینہ صاف کرنے کی اجازت نہیں۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.