حضرت محمد ﷺ کا بتا یا ہوا امیر ہونے کا وظیفہ

آج جو وظیفہ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں ۔ اس وظیفے کو کرنے کے بعد انشاء اللہ تعالیٰ آپ کو کسی وظیفے کی ضرورت نہیں پڑ ے گی ۔ یہ وظیفہ ہمارے پیارے آ قا کریم حضرت محمد ﷺ کی زبانی ہے۔ ان کے لبِ اقدس سے یہ وظیفہ نکلا ہے اور یہ بات ہم سب جانتے ہیں کہ جو بات جو کلمات ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ کی زبان سے نکلی ہو ۔ وہ بات کبھی غلط نہیں ہوتی۔ یہ وظیفہ میری ہر بہن ہر بھائی جو قرضے کے نیچے دبے ہوئے ہیں ان کے مالی حالات بہت ہی زیادہ خراب ہیں کھانے کو لالے پڑے ہوئے ہیں۔ انشاء اللہ تعالیٰ پورے یقین کے ساتھ کر یں گے تو خود اپنے دن پھرتے محسوس کر یں گے۔

آپ لوگوں سے یہی التماس ہے کہ ہماری بات کو غور سے سنا کیجئے تا کہ ہماری باتیں آپ کو ٹھیک سے سمجھ آ سکیں اور ہماری باتوں پر عمل کر سکیں آ پ لوگ۔ اس وظیفے کے بارے میں آپ کو ایک واقعہ بھی بتا تا چلوں کہ یہ وظیفہ کس قدر آزمودہ اور مجرب ہے۔ روایت میں آ تا ہے کہ ایک دفعہ ایک شخص ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ کے پاس آیا اور آ کر کہنے لگا یا رسول ﷺ دنیا نے میری طرف سے پیٹھ پھیر لی ہے مطلب کہ کھانے پینے کو کچھ بھی نہیں روز گار سے بہت زیادہ تنگ ہوں حالات سے بہت زیادہ پریشان اور تنگ ہوں۔ اور آپ کے پاس آ یا ہوں تو آپ ﷺ نے اس شخص کی طرف دیکھا اور کہا کہ تم ملا ئکہ کی نماز اور اللہ کی مخلوق کی تسبیح سے کیوں غافل ہو گئے ہو۔

اللہ رب العزت اسی کے صدقے سب کو رزق دیتا ہے۔ آپ ﷺ نے اس شخص سے فر ما یا کہ جب صبح صادق طلوع ہو تو یہ تسبیح ایک سو مرتبہ پڑ ھنی ہے۔ صبح جب فجر کی نماز کا وقت ہو تو نماز ِ فجر کی دو سنت ادا کرنے کے بعد یہ ایک تسبیح کو سو مرتبہ پڑ ھنا ہے فجر کے دو فرائض ادا کرنے سے پہلے پہلے اپنی تسبیح پوری کر نی ہے۔ وہ تسبیح کون سی ہے۔ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم واستغفر اللہ ۔ اس چھوٹے سے وظیفے کو آپ نے سو مرتبہ کر نا ہے۔ سرکارِ دو جہاں رحمت اللعالمین نے ارشاد فر مایا کہ اس وظیفے کو کرنے کے بعد دنیا تمہارے پاس ذلیل ہو کر آئے گی۔

اس وظیفے کو فجر کی دو سنت ادا کر نے کے بعد جو بھی کر ے گا۔ دنیا اس کے پاس ذلیل و رسوا ہو کر خود آ ئے گی۔ آج کل ہمارا سب سے بڑا مسئلہ صرف ذریعہ معاش ہے ہر دوسرا شخص اسی پریشانی کی وجہ سے پریشان ہے۔ ان کے کارو بار میں بر کت نہیں۔ رزق میں فراوانی نہیں تو ایسے لوگوں کے لیے یہ بہترین وظیفہ ہے۔

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.