نبی ﷺ نے فرمایا کسی انسان کو دوست نہ بناؤ

اللہ کے رسول ﷺ کا مزاج یہ تھا کہ وہ اس بات کو بھی دیکھا کرتے کہ میری اہلیہ سیدہ عائشہ ؓ کس عورت کے پاس بیٹھتی ہیں آپ جب گھر تشریف لاتے پوچھا یہ کون ہے عائشہ ؓ کس کے پاس بیٹھی ہو کہا یہ وہ طویط نامی عورت ہے جو بہت زیادہ تہجد پڑھتی ہے تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا اس کو میرا پیغام دو کہ اتنی نیکی کرے جتنی یہ برداشت کرلے اس قدر نیکی نہ کرے کہ کل کو متنفر ہی ہوجائے تو ایک شخص کی ذمہ داری ہے کہ واپ اپنی اولاد کی اس بات پر نگرانی ضرور کرے کہ یہ تعلق کن کے ساتھ جوڑ رہے ہیں ان بچوں کی اپنے والدین کے ساتھ محبت کیسی ہے رسولِ اکرم ﷺ نے اسی لئے قانون دیا ہے :تمہیں دوست بنانا چاہئے جو مومن ہو اور ایمان امن کا متلاشی رہتا ہے مومن ہمیشہ امن کو پسند کرتے ہیں وہ امن فکر کا ہو سوچ کا ہو قول کا ہو یا کردار کا ہو یا معاشرے کا ہو

اس لئے سب سے زیادہ امن پسند مومن ہی ہوسکتے ہیں مسلمان اسلام سلامتی سے ہےسلامتی کو پسند ہی مسلمان کرتے ہیں اپنے دوست مومن بنائیں اور اپنی اولاد کے دوست بھی دیکھیں کہ جن کے اندر ایمانیات ہیں ان کے ساتھ ان کو بیٹھنے کی اجازت دیں۔اولاد کی تربیت کے لئے والدین کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو سب سے پہلے توحیدکی تعلیم دیں۔ بچوں کی شروع سے ہی ایسی اسلامی تربیت کریں کہ وہ زندگی کی آخری سانس تک موحد رہیں۔ان کا عقیدۂ توحید زندگی کے کسی موڑ پر نہ لڑکھڑائے۔ بچوں کے ذہن پر ایام طفولت سے یہ نقش کردیں کہ جس ذات کی ہم عبادت کرتے ہیں، اس کا نام اللہ ہے، وہ اپنی ذات وصفات میں منفرد ہے، اس جیسی کوئی ذات نہیں، اس کی بادشاہت میں کوئی شریک نہیں، ساری کائنات کا نفع ونقصان، موت وحیات، بیماری وشفا، اس کے دست قدرت میں ہے۔ وہ غنی ہے، اور ہم سب اس کے محتاج ہیں۔جس وقت بچہ بولنا سیکھے سب سے پہلے اسے اپنے خالق ومالک “اللہ” کا مبارک نام سیکھائے، پھر کلمہ توحید (لا الہ الا اللہ) سکھائے۔

حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنے بچوں کی زبان سب سے پہلے لا الہ الا اللہ سے کھلواؤ۔ بچہ جب تھوڑا سا سمجھنے لگے تو اس کی سمجھ کے مطابق اسے حلال وحرام کی تعلیم دیں۔ (حاکم) اللہ کی وحدانیت کی تعلیم کے ساتھ ان کو حضور اکرم ﷺ کے آخری نبی ورسول ہونے کی تعلیم دیں اور ان کو بتائیں کہ کل قیامت تک صرف اور صرف نبی اکرم ﷺ کے نقش قدم پر چل کر ہی دونوں جہاں کی کامیابی وکامرانی حاصل کی جاسکتی ہے۔ان دنوں ہماری مسلم لڑکیوں حتی کہ دینی گھرانوں کی بچیوں کا لباس غیر اسلامی ہوتا جارہا ہے۔ مختلف تقریبات میں ایسا لباس پہن کر ہماری مسلم بچیاں شریک ہوتی ہیں کہ دنیا کا کوئی بھی عالم اس کے جواز کا فتوی نہیں دے سکتا ہے، اس لئے ہمیں اپنی بچیوں کو ابتداء سے ہی تنگ لباس پہننے سے روکنا چاہئے تاکہ بالغ ہونے تک وہ ایسا لباس پہننے کی عادی بن جائیں جس میں شرم وحیا ہو، جیساکہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاعراف آیت ۲۶میں تقوی کا لباس پہننے کی تعلیم دی ہے۔ تقوی کا لباس وہی ہوگا جو نبی اکرم ﷺ کی تعلیمات کے خلاف نہ ہو، مثلاً ایسا تنگ اور باریک لباس نہ ہو جس سے جسم کے اعضاء نظر آئیں، نیز عورتوں کا لباس مردوں کے مشابہ نہ ہو۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.