نماز عصر کے وقت اللّٰہُ الصَّمَد

(۱) ہم لوگ سعودی عرب میں کام کرتے ہیں۔ سے تعلق رکھتے ہیں۔ (۳) ہمارے ممالک میں ہم لوگ حنفی مسلک پر عمل کرتے ہیں۔ لیکن ہمارے بھائی یہاں پر آکر اہل حدیث بن جاتے ہیں، اور وہ لوگ رفع دین وغیرہ کرتے ہیں۔ (۵) یہ اہل حدیث کے ذہن رکھنے والے نمازِ عصر دفتر میں پڑھتے ہیں لیکن اول وقت میں۔

(۶) مجبوراً ہم کو بھی ساتھ پڑھنا پڑتا ہے ورنہ ہم سے وہ لوگ بحث کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم لوگ کیا مسلمانوں میں (حنفی مسلک کا) الگ مسلک بنانا چاہتے ہیں؟ (۷) کمپنی میں بعد میں نماز پڑھنے کا موقع نہیں ملتا (کیونکہ نماز کے فوراً بعد دروازہ بند ہوجاتا ہے)، گھر کو جانے تک مغرب کی نماز ہو جاتی ہے۔ ان حالات میں کیا ہماری نماز عصر ہو جائے گی؟

س لیے ہم سب پریشان ہیں، نماز عصر اول وقت پڑھنا ہے یا پھر دوبارہحنفی مسلک میں راجح قول کے مطابق عصر کاوقت مثلِ ثانی کے بعد شروع ہوتا ہے؛ اس لیے آپ لوگوں کی کوشش یہی ہونی چاہئے کہ عصر کی نماز مثلِ ثانی کے بعد ادا کریں، ا س وقت عصر ادا کرنے سے بالیقین ذمہ فارغ ہو جائے؛ بلکہ غیر مقلد بھ اگر اس وقت نماز ادا رکریں تو ان کا بھی ذمہ فارغ ہوجائے گا گو اولیت فوت ہوگی؛ اس لیے آپ لوگ ہوسکے تو انہیں اس پر آمادہ کرلیں کہ عصر مثل ثانی کے بعد پڑھیں؛ تاکہ آپ لوگوں کا ذمہ بالیقین فارغ ہو جائے، اگر وہ آمادہ نہ ہوں تو کمپنی کے ذمے داران سے درخواست کی جائے کہ وہ آپ لوگوں کو مثلِ ثانی کے بعد نمازِ عصر کی ادائیگی کے لیے تھوڑا سا موقع دیدیں،

اگر کوئی شکل نہ بن سکے تو کوشش جاری رکھتے ہوئے انہیں (اہل حدیث ذہن رکھنے والوں) کے ساتھ مثل اول پر عصر ادا کرلیا کریں نماز ادا ہو جائے گی، قضا کردینا بہرحال جائز نہ ہوگا۔ ووقت الظہر من زوالہ ․ إلی بلوغ الظل مثلیہ (درمختار) وقال الشامی: ہذا ظاہر الروایة عن الإمام نہایة، وہو الصحیح، بدائع، ومحیط وینابیع وہو المختار، غیاثیة ․․․․ واختارہ أصحاب المتون وارتضاہ الشارحون․ والأدلة تکا فأت ولم یظہر ضعف دلیل الإمام؛ بل أدلتہ قویة أیضاً․ قال فی البحر: لایعدل عن قول الإمام إلی قولہما أو قول أحدہما إلا لضرورة الخ (درمختار مع الشامی: ۲/۱۶، ۱۵، ط: زکریا)

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.