دعا کی قبولیت کے 3 اوقات

دعا کے معنی اللہ تعالیٰ سے مانگنے اور اس کی بارگاہ میں اپنا دامن پھیلانے کے ہیں دعا سے مشکلات گرفتاری پریشانی اور بیماری سے چھٹکا را پانے کے لئے نہیں کی جاتی بلکہ جو لوگ خالق حقیقی کی معرفت سے سرشار ہیں وہ اس بارگاہ میں ہر وقت دعا کرتے ہیں تا کہ قرب الٰہی حاصل ہوجائے قبولیت دعا کے لئے ایک ضروری شرط یہ ہے کہ آدمی جلد بازی سے کام نہ لے بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ آدمی اپنی کسی حاجت کے لئے دعائیں مانگتا ہے مگر جب بظاہر وہ مراد برنہیں آتی تو مایوس ہو کر نہ صرف دعا کو چھوڑ دیتا ہے حدیث مبارکہ میں فرمایا گیا ہے کہ بندے کی دعا قبول ہوتی ہے۔

جب تک کہ جلد بازی سے کام نہ لے یوں تو اللہ ہر وقت اپنے بندوں کی دعا کو سنتا اور ان کی دعاؤں کو قبول کرتاہے لیکن کچھ خاص اوقات ایسے بھی ہیں جن میں دعائیں بہت جلد قبول ہوجاتی ہیں ان میں سے بعض اوقات یہ ہیں حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جن دنوں میں سورج طلوع ہوتا ہے ان دنوں میں افضل ترین دن جمعہ کا دن ہے اسی دن میں آدم ؑ کو پیدا کیا گیا اسی دن دنیا میں انہیں اتارا گیا اور اسی دن میں ان کی توبہ قبول کی گئی اور اسی دن ان کی وفات ہوئی جمعہ کے دن ہی قیامت قائم ہوگی اور جن و انس کے علاوہ ہر ذی روح چیز قیامت کے خوف سے جمعہ کے دن صبح کے وقت کان لگا کر خاموش رہتی ہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجاتا ہے۔

اس دن میں ایک ایسی گھڑی ہے جس گھڑی میں کوئی بھی مسلمان نماز پڑھتے ہوئے اللہ سے اپنی کوئی بھی ضرورت مانگے تو اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت پوری فرمادیتا ہے حضرت ابو ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے جمعہ کے دن کا تذکرہ کیا تو آپﷺ نے فرمایا کہ ا س دن میں ایک ساعت ایسی ہے کہ کوئی مسلمان بندہ کھڑا ہو کر نماز پڑھے اور اس ساعت میں جو چیز بھی اللہ سے مانگتا ہے اللہ تعالیٰ اسے عطا کرتا ہے اور اپنے ہاتھوں سے اس ساعت کی کمی کی طرف اشارہ کیا یعنی وہ وقت بہت چھوٹا ہوتا ہے یہ حدیث مبارکہ بخاری و مسلم سے نقل کی گئی ہے اسی طرح حضرت ابو امامہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ سے پوچھا گیا کہ کون سی دعا زیادہ قبول ہوتی ہے آپﷺ نے فرمایا رات کے آخری حصے میں اور فرض نمازوں کے بعد مانگی جانے والی دعا یہ حدیث مبارکہ ترمذی سے نقل کی گئی ہے اسی طرح انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ آذان و اقامت کے درمیان کی جانے والی دعا رد نہیں کی جاتی لوگوں نے پوچھا کہ یار سول اللہ ﷺ پھر ہم اس وقت کیا دعا کریں۔

آپ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ سے دنیا اور آخرت کی عافیت مانگا کرو یہ حدیث مبارکہ ابو داؤد و ترمذی سے نقل کی گئی ہے اسی طرح مسلم کی روایت ہے کہ آدمی کو اللہ تعالیٰ کا سب سے قرب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے اسی لئے خوب کثرت اور دلجمعی سے دعا کیا کرو اسی طرح حضرت ابو ہریرہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا انسان اپنے رب کے سب سے زیادہ قریب سجدے کی حالت میں ہوتا ہے اس لئے سجدے میں دعا کثرت سے کیا کرو اسی طرح حضرت عمران بن حسین ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص قرآن پڑھے اسے چاہئے کہ اللہ سے سوال کرے اس لئے کہ عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن پڑھ کر لوگوں سے سوال کریں گے ۔اسی طرح حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا کہ رات میں ایک گھڑی ایسی ہوتی ہے کہ اس وقت جو مسلمان بندہ بھی اللہ سے جو بھی بھلائی مانگے گا اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا فرمائیں گے ۔

اسی طرح حضرت سہیل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ دو دعائیں رد نہیں کی جاتی ایک آذان کے وقت دوسری بارش کے وقت ۔اسی طرح حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ زمزم کا پانی جس نیت سے پیا جائے وہ پوری ہوتی ہے اسی طرح حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ جب تم مرغ کی بانگ سنو تو اللہ سے اس کی رحمت و فضل کی دعا مانگو کیونکہ اس مرغ نے فرشتہ دیکھا ہے اور جب تم گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے خدا کی پناہ مانگو یعنی اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھو کیونکہ اس نے شیطان کو دیکھا ہے ۔ جس طرح نبیﷺ نے دعا مانگنے کا طریقہ بتایا اسی طرح دعامانگئے انشاء اللہ ضرور قبول ہوگی۔شکریہ

Sharing is caring!

Categories

Comments are closed.